Topics
گونڈیا صاحب
میونسپل میں محرر تھے۔ ان کا بیٹا اندر کجروی کے باعث جلندھر کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔
اور مرض کی پیچیدگی روز بروز اتنی بڑھی کہ علاج کی امید دم توڑنے لگی۔ اس ابتر حالت
میں گونڈیا صاحب اپنے لڑکے کو شکر درہ باباصاحب کی خدمت میں لائے۔ دودن تک باباصاحب
نے کوئی توجہ نہ دی۔ لیکن تیسرے دن اچانک اٹھے اور لڑکے کے پاس جا بیٹھے۔ بیٹھنے کے
بعد چائے طلب کی اور ایک دو گھونٹ پی کر مریض اندر کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ۔"لے
چائے، پی لے۔"
مرض کی شد ت سے لڑکا اپنے ہوش میں نہیں تھا۔
اس نے چائے کی پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا۔ باباصاحب نے دوبارہ کہا چائے پی لے۔
اندر نے پھر بھی کوئی جواب نہ دیا۔ تیسری بار
باباصاحب بے جلال میں چائے کا گلاس اندر کے منہ سے لگا دیا۔ بے حس وحرکت اور بے ہوش
اندر نے ہونٹ کھول دیئے اور چائے حلق سے اترتی چلی گئی۔ لگتاتھا کہ چائے نہیں آبِ حیات
اس کے حلق میں جا رہاہے۔ چائے پینے کے بعد وہ اٹھااور ایک ہفتے میں مکمل طورپر صحت
یاب ہوگیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"