Topics
تو کیا اس بار برفیں
نہیں پگھلیں گی؟ وسوسے نے سر ابھارا۔ کہیں دریاؤں کی پایابی کا کوئی تعلق ہمارے
اعمال سے تو نہیں جا جڑتا۔ باہر بارہ دری بھی خاموش نظر آئی، وہاں کوئی نظر نہیں
آ رہا تھا۔ سب ہی اپنے اپنے دھیان میں تھے۔ باہر والے بھی اور گاڑے کے اندر والے
بھی۔ میں نے توجہ کو گاڑی کے اندر کھینچ لیا۔ میری نظریں اپنے مراد کے مہندی لگے
سنہری بالوں پر آ کر رک گئیں۔ قراقلی ٹوپی کی جگہ اس وقت سفید ٹوپی نے بالوں کے
سنہرے پن کو کچھ اور بھی ابھار دیا تھا۔ سنہرے پن سے مجھے Auraکے رنگوں کی بات یاد آئی کہ اگر Auraمیں سنہرا رنگ
ہو اور نظر آئے تو اس کا مطلب ہے کہ صاحب اورا انتظامی صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔
شاید اسی لئے سنہرے رنگ کو ہی شاہی رنگ گردانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مقصود الحسن عظٰیمی
طرز فکر کی منتقلی میں ذوق و شوق کے علاوہ قربت کا بھی بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ روحانی علوم کے جویا کو اس قرب کی خاطر، اس کا روحانی باپ اپنے قریب کرتا ہے تا کہ وہ اس کے روز و شب کی مصروفیات، اس کے انداز فکر، اس کے طرز استدلال، اس کی سوچوں اور اس کے طرز عمل کا مشاہدہ کر سکے اور اس کو اپنی عملی زندگی میں اس جیسا انداز اپنانے میں سہولت حاصل رہے۔ زیر نظر کتاب میں ایک مرید اپنے مراد کے ہمراہ رہنے کے بعد اس قربت کا حال سنا رہا ہے جو اس کو اس کے مراد نے عطا فرمائی۔ اس احوال سے جہاں مرشد کے انداز تربیت کے دلنشین پہلو سامنے آتے ہیں وہاں اس طرز فکر کا بھی پتہ چلتا ہے جو ایک روحانی شخصیت کو حاصل ہوتی ہے۔ مصنف اس لحاظ سے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے مراد کی قربت میں جو موتی سمیٹے وہ انہوں نے راقم الحروف کی فرمائش پر ہم سب کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔