Topics

گھر میں رکھی ہوئی چیزیں غائب ہو جاتی ہیں

سوال: ہمارا گھر آج کل عجیب و غریب واقعات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ گھر میں رکھی ہوئی چیزیں اچانک غائب ہو جاتی ہیں۔ چاہے وہ مقفل الماری کے اندر ہی کیوں نہ موجود ہوں۔ میز پوش تکیہ کے غلاف پلنگ کی چادریں نظروں کے سامنے سے غائب ہو جاتی ہیں۔ 

گھر کے دروازے کی کنڈی خودبخود کھل جاتی ہے۔ کھلا ہوا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور بند دروازہ کھل جاتا ہے۔ کبھی کبھی سامنے رکھی ہوئی چیزیں لٹو کی طرح گھومنے لگتی ہیں۔ باورچی خانے میں رکھا ہوا کھانا یا تو حیرت انگیز طور پر کم ہو جاتا ہے یا غائب ہو جاتا ہے۔

اس افتاد نے ہم سب گھر والوں کو دہشت زدہ کر رکھا ہے۔ ہر وقت انجانا خوف مسلط رہتا ہے کہ نہ جانے کب کیا ہو جائے۔ بہت سے عاملوں کو دکھایا ہے لیکن کوئی اس کا تدارک نہیں کر پاتا۔ خدارا ہمیں اس مصیبت سے نجات دلائیں اور یہ بھی بتائیں کہ ایسا کیوں ہے کیا کوئی جن یا آسیب ہمارے پیچھے لگ گیا ہے۔

جواب: آپ اور گھر والے جس صورتحال سے دوچار ہیں اس کا ذمہ دار کوئی جن آسیب یا بدروح نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا ذمہ دار آپ کے گھر والوں میں سے کوئی ہے۔

قانون یہ ہے کہ ہر آدمی روشنیوں کے تین پرت سے مرکب ہے۔ سب سے پہلے پرت کو عرف عام میں ہیولیٰ یا سائنسی زبان میں (AURA) کہتے ہیں یہ ہر آدمی کے جسم سے 9انچ اوپر روشنی کا بنا ہوا مکمل اور مجسم آدمی ہوتا ہے اور یہ جسم یا پرت خاکی جسم کو متحرک رکھتا ہے یا یوں سمجھئے کہ یہ جسم روح اور گوشت پوست کے بنے ہوئے جسم کے درمیان میڈیم ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے اس جسم کو نسمہ کہا ہے اور بہت سے لوگ اسے جسم مثالی بھی کہتے ہیں یہی ہمزاد بھی کہلاتا ہے۔ جسم مثالی کی تحریکات اور جسم مثالی کے خیالات و تصورات ہی دراصل آدمی کی زندگی قرار پاتے ہیں اگر جسم مثالی کے اندر تحریکات تعمیر سے متعلق ہیں تو آدمی تعمیری زندگی بسر کرتا ہے اور اگر جسم مثالی میں تخریبی طرزیں ہیں تو آدمی تخریب کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔

اگر جسم مثالی متحرک ہو جاتا ہے یا اس کی طاقت بڑھ جاتی ہے تو ایسی باتیں سرزد ہونے لگتی ہیں جو عقل و فہم میں نہیں آتیں۔ آپ کے گھر میں موجود کسی صاحب یا صاحبہ کا جسم مثالی متحرک ہو گیا ہے ان سے جسمانی طرز پر بھی تخریبی اعمال سرزد ہوتے ہونگے اور جسم مثالی متحرک ہو جانے کی وجہ سے بھی براہ راست ایسے اعمال سرزد ہونے لگتے ہیں جن میں تخریب ہے۔

جسم مثالی متحرک ہونے کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک کسی عامل کی نگرانی کے بغیر بہت زیادہ وظائف پڑھنا اور دوسرے کھانوں میں مٹھاس کی نسبت نمک کا زیادہ استعمال ہونا۔ اگر پہلی وجہ ہے تو وظائف کا ورد فوراً ترک کر دیا جائے ۔گھر میں پسا ہوا نمک استعمال  ہوتا تو اس کو ترک  کردیا جائے۔کیونکہ اس میں جپسم کی ملاوٹ ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ کھانوں میں نمک کم کر کے چوتھائی کر دیں اور نسبتاً میٹھا زیادہ استعمال کریں جلد ہی مٹھاس اور نمک کا توازن اعتدال پر آ جائے گا اور چیزیں غائب ہونا بند ہو جائیں گی۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔