Topics

ان دیکھی خوشبو

سوال: آپ کے پاس خط اس غرض سے تحریر کر رہی ہوں کہ مجھے ان دیکھے لوگوں کی خوشبو آتی ہے۔ اکثر اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ عزیز جو دوسرے شہروں میں رہتے ہیں ان کے پاس سے آنے والی خوشبو ایسے ہی محسوس ہوتی ہے جیسے وہ میرے بہت قریب ہوں۔ صرف عزیزوں ہی کی نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کی بھی جن سے میرا واسطہ پڑ چکا ہے۔ مجھے خوشبو آتی ہے۔

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ خوشبو کی بجائے بدبو کی وجہ سے بہت نا گواری ہوتی ہے۔ امید ہے آپ اس مسئلے پر روشنی ڈالیں گے اور اگر یہ روحانی صلاحیت ہے تو بڑھانے کیلئے بھی مدد فرمائیں۔

جواب: موجودہ سائنس بتاتی ہے کہ دماغی خلیوں میں ہر وقت برقی رو دوڑتی رہتی ہے۔ اور اس برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق ہے۔ تمام اعصاب پر اس کا اثر پڑتا ہے ہر برقی رو کا ایک ویو لینگتھ (WAVELENGTH)ہوتا ہے۔ ہمارے ارد گرد بہت سی آوازیں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کے قطر بہت چھوٹے اور بہت بڑے ہوتے ہیں جن کو انگریزی میں ویو لینگتھ(WAVELENGTH)کہتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ چار سو قطر سے نیچے کی آوازیں آدمی نہیں سن سکتا۔ ایک ہزار چھ سو قطر چھ سو ویو لینگتھ کی آوازیں بھی انسان برقی رو کے بغیر نہیں سن سکتا۔ دیکھنے سننے اور سونگھنے میں یہی عمل جاری ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ آدمی مستقل برقی رو میں گھرا ہوا ہے۔ اگر سونگھنے کی برقی رو شعوری درجہ بندیوں سے نکل کر لاشعور میں داخل ہو جائے تو دور دراز کی خوشبو یا بدبو آنے لگتی ہے۔ یہی صورت آپ کے ساتھ بھی ہے۔ جہاں تک روحانی صلاحیت کا تعلق ہے ہر انسان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی حس میں جتنا چاہے اضافہ کر سکتا ہے۔

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔