Topics

ایک نارمل سوچ-, Ehasas kamtari.bezar.بیزاری۔احساس کمتری

سوال: میرے ذہن میں ہر وقت ایسے امور سے متعلق خیالات آتے رہتے ہیں کہ جس سے مجھے دنیا و آخرت میں نفع حاصل ہو۔ 

میرے ذہن میں حصول مقصد کیلئے جنگ جاری رہتی ہے۔ میری سوچ سب لوگوں سے ہٹ کر ہے۔ امیر لوگوں سے نفرت ہے۔ 

خوبصورت اور ذہین لوگوں سے باتیں کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے اور بہت ہی شدید احساس کمتری محسوس ہوتی ہے حالانکہ میری شکل و صورت بھی اچھی ہے۔ تعلیمی زندگی میں ہمیشہ اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ نویں کلاس میں’’سیکنڈ ٹاپ‘‘ کیا تھا اور کالج میں تقریباً10ٹاپ کے لڑکوں میں سے ایک ہوں۔ مگر سوچتا ہوں کہ مجھے کچھ نہیں آتا کوئی کچھ پوچھے گا اور جواب نہ دیا تو عزت نہیں رہے گی۔ کیونکہ مجھے اپنی عزت کا بہت خیال ہے۔ بعض اوقات فلم دیکھنے بھی سب سے چھپ کر جاتا ہوں کیونکہ امی نے لوگوں کو نیک کام کرنے کی بہت ترغیب دی تھی اور نعتوں کی انجمن بھی قائم کی تھی۔ مگر اب دل برائی کی طرف زیادہ مائل رہتا ہے۔ نماز میں اور عام زندگی میں ہر وقت نہایت بے ہودہ۔۔۔۔۔۔خیالات آتے ہیں۔ اسی ذہنی کشمکش میں کئی کئی گھنٹے اکیلا پیدل چلتا رہتا ہوں۔ میں کچھ کرنا چاہتا ہوں ۔ کوئی بہت بڑا کام مگر مجھے نہیں معلوم میں کیا کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے شہادت کی بہت تمنا ہے۔

دل بہت کمزور ہے ذرا سی بات خاص طور پر بعض اوقات صنف نازک سے آنکھیں ٹکرانے کی صورت میں بہت ہی زور سے دھڑکتا ہے۔ قوت فیصلہ کی بہت ہی کمی ہے ہمیشہ بات کا منفی پہلو دیکھتا ہوں۔ جی چاہتا ہے کہ پیدل دنیا کے سفر پر نکل جاؤں۔ مجھے ’’محبت‘‘ سے چڑ ہے چاہے کیسی بھی ہو۔ تنائی پسند ہوں، نماز میں دل نہیں لگتا، خوشی پانے کا اور لطف اٹھانے کا سلیقہ نہیں ہے، کسی بات پر خوشی نہیں ہوتی۔ دنیا سے دل بھر گیا ہے۔ کسی کو بیرون ملک جاتا ہوا دیکھ کر اپنے سفر کے متعلق خیالوں میں کھو جاتا ہوں۔ مستقبل کی فکر لگی رہتی ہے۔ اسکول اور کالج کے زمانے میں بہت (INACTIVE)زندگی گزاری ہے۔ مایوس ہو کر آپ سے رجوع کر رہا ہوں۔

جواب: رات 2بجے بیدار ہو جائیں۔ باوضو ہو کر مصلے پر قبلہ رخ بیٹھ کر گیارہ بار درود شریف پڑھیں اور پھر ایک تسبیح یا حی یا قیوم کا وردکریں۔ پھر گیارہ بار درود شریف کا ورد کریں۔ یہ عمل تین بار کریں یعنی پورے عمل میں 66بار درود شریف اور 300بار یا حی یا قیوم پڑھا جائے گا۔ اس عمل کے بعد آنکھیں بند کر کے تصور کریں کہ آپ کی پیشانی پر ایک روشن نقطہ ہے اور اس روشن نقطے میں سے روشنیاں پھوٹ رہی ہیں۔ مراقبہ کا دورانیہ دس منٹ ہے اور عمل کی مدت 66دن ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔