Topics

مشرقی عورت

سوال: جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے گھر میں لڑائی جھگڑے ہی دیکھے ہیں۔ میرے والدین کے باہمی تعلقات ہمیشہ کشیدہ ہی رہے ہیں۔ میری والدہ نے ایک مثالی مشرقی عورت بن کر صرف اولاد کی خاطر میرے والد کے ساتھ گزارہ کیا ہے۔ میرے والد ایک بہت بدمزاج اور سخت طبیعت کے آدمی ہیں۔ میں اپنے باپ کے متعلق اس طرح بات کر رہی ہوں لیکن میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میرے دل میں کسی شخص کے لئے اتنی نفرت ہو سکتی ہے۔ جتنی اپنے باپ کے لئے کیونکہ انہوں نے میری ہیرے جیسی ماں پر اتنے ظلم ڈھائے ہیں کہ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ والد نے آج تک اپنی ساری زندگی بڑی غیر ذمہ داری سے گزاری۔ سرکاری ملازمت میں بھی ان کو کوئی ترقی نہیں ملی۔ ملازمت سے نکلنے کے بعد کوئی اور نوکری نہیں کی بیوی کے لئے کچھ نہیں کیا۔ جتنا پیسہ تھا گھر بیٹھ کر کھایا۔ ساری زمین بک گئی۔ ذاتی مکان پر اتنا قرضہ ہے کہ اس کے اترنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ ذریعہ آمدنی کوئی نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں عورتیں اس قدر مجبور ہیں کہ صرف روٹی، کپڑے کے لئے ان کو اتنی ذلتیں اٹھانی پڑتی ہیں۔ ان دنوں میرے والد کا رویہ میری ماں کے ساتھ اتنا وحشیانہ ہو گیا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ وہ پاگل ہو گئے ہیں۔ 

اپنی تمام کمزوریوں، غفلتوں اور ناکامیوں کا غصہ والدہ پر نکالتے ہیں۔ ہر چیز کی قصور وار میری والدہ ٹھہرتی ہیں۔ اگر آمدنی نہیں تو والدہ کا قصور ہے۔ قرض ان کی وجہ سے سر چڑھا ہے۔ لڑکی کی شادی نہیں ہوئی تو اس کی ذمہ داری بھی والدہ پر ہے۔ خواجہ صاحب! میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں آپ کو پورے حالات بتا سکوں۔ ایسا لگتا ہے کہ میرے والد جان بوجھ کر میری اور میری والدہ کی زندگی کو دوزخ بنانا چاہتے ہیں۔ آپس میں پیار، محبت، اتفاق اور تعاون ہو تو انسان بہت سی پریشانیاں برداشت کر لیتا ہے۔ میں کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ گھر سے کہیں بھاگ جاؤں اپنی ماں کا خیال کر کے رہ جاتی ہوں کیونکہ اگر میں نے یہ قدم اٹھایا تو وہ زندہ درگور ہو جائیں گی۔ اللہ میری مدد کریں۔

جواب: تالی ایک ہاتھ سے نہیں دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ قصور وار اگر آپ کے والدصاحب ہیں تو گھریلو حالات خراب ہونے میں آپ کی والدہ صاحبہ کا بھی بڑا حصہ ہے۔ اگر ان کے اندر ضد نہ ہوتی تو حالات اس قدر خراب نہ ہوتے۔ اب آپ یہ کریں کہ رات کو سونے سے پہلے سو مرتبہ ھن لباس لکم و انتم لباس لھن (سورۃ النساء) پڑھ کر پانی پر دم کر کے اپنے ابا اور اپنی امی کو پلا دیا کریں۔ گھریلو حالات اللہ کے فضل سے ٹھیک ہو جائیں گے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔