Topics

لا علاج بیماری۔حرام مغز۔ریڑھ کی ہڈی


سوال: میری بیوی تقریباً بیس سال سے کسی ایسی بیماری کا شکار ہے جس کی صحیح تشخیص نہیں ہو سکی ہے۔ بہت سے ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوسکا اور نہ ہی کسی کی سمجھ میں یہ بیماری آئی۔ نیورولوجسٹ کہتے ہیں کہ اس بیماری کا علاج اب تک دریافت نہیں ہو سکا ہے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ بالکل ہی معذور ہو جائیں گی۔ یہ بیماری بتدریج بڑھ رہے۔ بیماری کی نوعیت کچھ ایسی ہے کہ چلتے چلتے گر پڑتی ہے۔ اب تو صحیح چلا بھی نہیں جاتا۔ دو آدمی پکڑیں تب تھوڑا سا چلتی ہیں۔ اگر زمین پر بیٹھ جائیں تو اٹھ نہیں سکتیں۔ جب تک کوئی سہارا نہ ہو۔ جسم میں درد رہتا ہے۔ ہجوم میں گبھراتی ہیں اکثر بے ہوش بھی ہو جاتی ہے۔ ہاتھ کپکپاتے ہیں جسم پر بڑے بڑے نیل جیسے داغ پڑ جاتے ہیں پیر اوپر نہیں کر سکتی۔

جواب: صبح شام نیلی شعاعوں کا پانی2,2اونس، دونوں وقت کھانے سے قبل زرد شعاعوں کا پانی، دونوں وقت کھانے کے بعد سرخ شعاعوں کا پانی اور ناشتہ کے ایک گھنٹہ کے بعد سبز شعاعوں کا پانی 2اونس پلائیں۔ اس بیماری کا تعلق ریڑھ کی ہڈی میں حرام مغز سےہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں حرام مغز ایک تار کی طرح ہے جس کے ذریعے تمام جسم کو روشنیاں منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ اگر ان روشنیوں کے نظام میں تعطل ہو جائے تو یہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے جو آپ کی بیگم صاحبہ کو ہے۔ اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ بکرے یا بکری کی ریڑھ کی ہڈی کا پورا حرام مغز لے کر اس کا گودا الگ کر کے ہلکا سا بھون کر مریضہ کو روزانہ ایک ماہ کھلایا جائے۔

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔