Topics

مرگی کا دورہ

سوال: میرے بھائی کی عمر 16سال ہے۔ اس سال دو مرتبہ دورہ پڑ چکا ہے۔ دورہ اس طرح پڑتا ہے کہ ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہو جاتے ہیں۔ زبان گنگ ہو جاتی ہے جسم اکڑ جاتا ہے بول نہیں سکتا اور بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔ یہ دورہ ایک مرتبہ جاگنے کی حالت میں اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے پڑتا ہے۔ ڈاکٹروں کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا آپ کوئی ایسا روحانی علاج تجویز کر دیں کہ یہ دورے آئندہ نہ پڑیں۔

جواب: کبھی کبھی خیالات میں اتنا ہجوم ہو جاتا ہے کہ دماغ کی وہ صلاحیت خیالات کو تقسیم کرتی ہے متاثر ہو جاتی ہے اگر ایسی حالت میں پانی سامنے آ جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ جب تک خیالات کا ہجوم معمول سے زیادہ رہتا ہے مریض بے ہوش رہتا ہے اور جب ہجوم منتشر ہو جاتا ہے تو مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔ دورہ سے چونکہ تمام اعصاب مفلوج ہو جاتے ہیں۔

مرگی کے مریض کا روحانی علاج یہ ہے کہ صبح نہار منہ چینی کی ایک پلیٹ پر زرد رنگ کی روشنائی سے

اَلَّطُرَقُ النَّاسُ وَالْاَجِنَّۃُٗ وَ الرُّوحُ اَلْعِبَادِ الصَّاْ لِحِیْنَ فِی الْکَوْنِ

لکھ کر پانی سے دھو کر پلائیں اور ساتھ ہی ایک بڑے کاغذ پر یہی آیت لکھ کر سر سے پیر تک کاغذ کو پورے جسم پر ملیں۔ کاغذ پھٹ جائے تو دوبارہ لکھ لیا جائے۔ دوران علاج اس بات کا خیال رکھا جائے کہ مریض کو قبض کی شکایت نہ ہو۔ نمک کا استعمال کم سے کم کر دیا جائے اور میٹھی غذائیں زیادہ استعمال کرائی جائیں۔ صبح، دوپہر اور رات ایک ایک چمچہ شہد بھی استعمال کرایا جائے تو سونے پر سہاگے کا کام کرتا ہے۔ علاج کی مدت 90دن ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔