Topics

غصہ

سوال: والد صاحب کا برتاؤ کبھی بھی میرے ساتھ ہمدردانہ نہیں رہا۔ کیونکہ وہ بہت غصہ ور شخص ہیں۔ میرا خیال ہے کہ شاید والدہ صاحبہ بھی ان کے غصہ کی وجہ سے طلاق لینے پر مجبور ہوئی تھی۔ ویسے اللہ بہتر جانتا ہے۔

تقریباً سولہ برس ہوئے والد صاحب نے دوسری شادی ہندوستان جا کر کی۔ سوتیلی والدہ نے بچپن میں مجھ پر بہت سختیاں کیں اور خواجہ صاحب! اس وقت بھی میں آپ کو یہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہو رہا ہوں کہ میری سوتیلی ماں مجھے عجیب و غریب الزامات پر مارتی تھی۔ مثلاً یہ کہتی تھی کہ جھاڑو کو سلام کرو۔ میں جھاڑو کو سلام نہیں کرتا تھا تو اور بھی مارتی تھی اور ساتھ میں والدصاحب بھی شامل ہو جاتے تھے لیکن میں نے جھاڑو کو سلام نہیں کیا۔

میٹرک کے بعد میں نے نوکری شروع کر دی اور گھر میں پیسے دینے لگا۔ میری شادی میری اپنی کوشش سے ہی ہوئی کیونکہ والدین کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد گھر میں کشیدگی شروع ہو گئی۔ میری سگی والدہ، والد، بھائی سب ہی مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔

آپ کو اندھیرے میں امید کی کرن جان کر خط لکھ رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ جواب ضرور دیں گے۔ کیا ہمارے موجودہ مکان میں کوئی خاص بات ہے کہ جس کی وجہ سے یہاں پر ہر وقت کشیدگی رہتی ہے۔ اور تو تو میں میں ہوتی رہتی ہے؟

جواب: گھر کے افراد کے درمیان حسن سلوک پیدا ہونے کے لئے انھم یکیدون کیداoواکید کیداًoسو مرتبہ پڑھ کر تکیوں پر دم کریں لیکن یہ احتیاط لازمی ہے کہ ایک کا تکیہ دوسرا استعمال نہ کرے۔ یہ عمل چالیس روز کریں۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔