Topics
سوال: 1۔ میرا گھر کئی سالوں سے ایک پریشانی میں گھرا ہوا ہے۔ میرے بڑے بھائی جن کی عمر 25سال ہے، بالکل بیکار زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے جینے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ پڑھائی چھوڑ دی ہے کسی کام میں دل میں لگتا ہر وقت ٹہلتے رہتے ہیں یا پھر سوتے ہیں۔ تبھی چھوٹے بچوں کی طرح حرکتیں کرتے ہیں کبھی ایک دم غصے میں آ جاتے ہیں اور کبھی تو غصے میں ماں باپ پر ہاتھ اٹھادیتے ہیں۔ گالیاں دیتے ہیں کئی کئی دن تک نہیں نہاتے۔ اکثر ہنسی کا دورہ پڑتا ہے اور پھر بے مقصد ہنستے رہتے ہیں۔ بہت علاج کرایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ابھی بھی علاج جاری ہے۔ لیکن حالت بدستور وہی ہے۔ میرے بھائی ذہین طالب علم تھے۔ میٹرک انہوں نے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا مگر انٹر میں سیکنڈ ڈویژن آئی اور اس طرح انہیں انجینئرنگ کالج میں داخلہ نہیں ملا۔ ان کو سب کا بہت صدمہ ہوا پھر بی ایس سی میں داخلہ لیا لیکن پہلا سال کر کے چھوڑ دیا۔ پھر بی کام میں داخلہ لیا اور وہ بھی ایک سال کر کے چھوڑ دیا۔ انٹر کے بعد کوئی ڈگری حاصل نہیں کی اور 6سال کا عرصہ بے مقصد گزار دیا اب تو بالکل پڑھائی ترک کر دی ہے۔ ہم کو شک ہے کہ شاید ان پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ ہمارے مالی حالات بھی اچھے ہیں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔
2۔ ہمارے بہنوئی کا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ ان کی دکان تھی وہ بھی فروخت کر دی پھر دو مہینے بعد نوکری کرنے لگے۔ پندرہ دن بعد نوکری بھی چھوڑ دی اب کچھ نہیں کرتے کچھ کہو تو کہتے ہیں کہ میرا دما غ خراب مت کرو ۔ وہم اتنا زیادہ ہے کہ پندرہ پندرہ منٹ تک ہاتھ دھوتے ہیں، نہاتے جاتے ہیں تو ایک ایک گھنٹہ لگا دیتے ہیں ہر چیز ان کو ناپاک نظر آتی ہے۔ کوئی وظیفہ یا دعا بتائیں جسے ہماری باجی آسانی سے پڑھ سکیں۔
جواب: ان دونوں مسائل کا ایک حل تجویز کیا جا رہا ہے۔ رات کو سونے سے پہلے آنکھیں بند کر کے تصور کریں کہ آپ کے سامنے ایک روشن اسکرین ہے جس پر بھائی بہنوئی کی تصویر ہے۔ یہ تصویر الٹی ہونی چاہئے یعنی تصور کی آنکھ سے اسکرین پر تصویر کو سیدھے کی بجائے الٹا دیکھئے جیسے ہی یہ تصور قائم ہو ارادے کی قوت سے اس الٹی تصویر کو سیدھا کر دیں اور یہ عمل ختم کر دیں اور اس عمل کی مدت ایک ماہ ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔