Topics

ناگہانی مصیبت

سوال: ہم تین دوست رات کے وقت سینما دیکھ کر واپس آ رہے تھے۔ ڈیڑھ بجے کا وقت تھا۔ مسجد کے پیش امام صاحب کے گھر سے آوازیں آنی شروع ہوئیں۔ ’’بچاؤ!بچاؤ‘‘۔ میرا دوست اپنے گھر جا رہا تھا۔ دوسرا اپنے گھر، میں اپنے گھر۔ شور سن کے ہم پیش امام کی مدد کو پہنچے۔ پتہ چلا کہ ان کی لڑکی کو اغواء کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم تینوں نے ان غنڈوں کا مقابلہ کیا اور پولیس کی مدد طلب کی۔ مگر افسوس کہ پیش امام نے قرآن کی جھوٹی قسم کھا کر اور دولت کے لالچ میں ہمارے خلاف بیان دے دیا۔ اب ہم تینوں دوست عدالت کے چکر لگاتے لگاتے پریشان ہو گئے ہیں۔ نہ اتنی آمدنی ہے کہ ہم پانچ ہزار پیش امام کو دے کر آپس میں فیصلہ کر لیں جبکہ اس کی لڑکی نے اپنے والدین سے یہ کہا کہ ان لوگوں نے تو آپ کی عزت بچانے کی خاطر اپنی جان کی بازی لگا دی ہے۔ 

اور کافی زخمی بھی ہوئے مگر افسوس کہ دولت کی خاطر اس پیش امام نے ہمارے ساتھ بدی کی۔ وہ دن اور آج کا دن، ہمارا دل اس کے پیچھے نماز پڑھنے کو تیار نہیں ہوتا۔ میں ذہنی طور پر کافی پریشان ہوں۔ ہر وقت میں اپنے لئے موت کی دعا مانگتا ہوں مجھ کو دولت کی خواہش نہیں۔ جس حال میں خدا نے رکھا ہے ہم خوش ہیں دولت سے اتنی نفرت ہو گئی ہے کہ بیان نہیں کر سکتا۔ خدارا آپ میری مدد فرمائیں۔ اور کوئی عمل بتا دیں کہ اس ناگہانی مصیبت سے نجات مل جائے۔

جواب: اللہ تعالیٰ آپ کو ہر طرح اپنی رحمت میں رکھیں۔ آپ بالکل فکر مند نہ ہوں۔ آپ تینوں دوست ہر وقت چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، وضو بغیر وضو کے نَصْرُمِّنَ اللّٰہِ وَ فَتْحُٗ قَرِیْبُٗ پڑھتے رہا کریں۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔