Topics

ورم کا علاج

سوال: میری چھوٹی بہن کی عمر دس سال ہے۔ جب وہ پانچ سال کی تھی تب سے اسے پیشاب میں جلن ہے۔ امی اس کو زیادہ پانی پینے کو کہتی تھیں۔ ڈھائی سال پہلے اس کے جسم پر ورم آنا شروع ہو گیا۔ جب بھی سو کر اٹھتی تھی آنکھیں اتنی متورم ہو جاتی تھیں جیسا انڈے ڈاکٹر نے رپورٹ دیکھ کر ہسپتال جانے کا مشورہ دیا۔ ہسپتال میں گردوں کے ماہر کا گذشتہ ڈھائی سال علاج ہوا۔ مختلف دوائیں بدل بدل کر دیتے رہے ۔ دو دفعہ انہوں نے گردوں میں سے پس بھی نکالی۔ ان کا کہنا ہے کہ گردوں میں زخم ہیں۔ جسم میں پروٹین رکتی نہیں ہے بلکہ پیشاب کے ذریعہ نکل جاتی ہے جو چاول کھانے یا رونے سے بھی چہرے پر ورم آ جاتا ہے۔ انہوں نے زیادہ انڈا، مچھلی، گوشت کھلانے کے لئے کہا۔ کم سے کم چھ انڈے روزانہ کھلاتے ہیں اور اسی طرح دوائیں بتائیں جو بازار سے خریدنا پڑتی تھیں۔ غرض کافی مہنگا علاج ہوتا رہا۔

اب ڈھائی سال بعد ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے کہ جو کچھ دوائیں ہم دے سکتے تھے دے دی ہیں۔ پیشاب میں پروٹین کی جو مقدار نکلتی تھی وہ اب بھی نکل رہی ہے۔ اس لئے علاج کرانا بیکار ہے۔ دو ڈھائی ماہ بعد پھر آیئے گا۔ ہو سکتا ہے اس دوران کوئی نئی دوا آ جائے ۔

ویسے عام طور سے ہم ایک دفعہ ہی پس نکالتے ہیں لیکن ان کی دو دفعہ نکالی ہے۔ ہماری والدہ سخت دل برداشتہ ہیں۔ والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ بہن کی صحت پہلے بہت اچھی تھی لیکن اب تو وہ چند سیڑھیاں چڑھتے ہوئے تھک جاتی ہے۔معمولی سا کام کرنے کے بعد وہ کہتی ہے کہ چکر آ رہے ہیں۔ آپ کوئی علاج لکھیں تو مہربانی ہو گی۔

جواب: سیسہ(LEAD) کی پلیٹ میں سے 2''x2''کے چھوٹے چھوٹے دو ٹکڑے کاٹ لیں۔ سیسہ کی موٹائی زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ ان دونوں ٹکڑوں پر

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

ک م ن ق

اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

۷۹۵ ۷۹۵ ۷۹۵

کندہ کرا کے دونوں گردوں کی جگہ پیٹی سے باندھ دیں۔ طریقہ یہ ہو گا کہ کپڑے کی ایک پیٹی سلوائیں اور گردوں کی جگہ جیب لگوا لیں۔ ان دونوں جیبوں میں سیسہ کے ٹکڑے رکھ دیں۔ استرململ کا ہو تا کہ سیسہ جسم کو چھوتا رہے۔ 

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔