Topics
سوال: تقریباً 21سال سے ایک عجیب و غریب اور تکلیف دہ بیماری میں مبتلا ہوں۔ میرے سر کی رگوں میں زبردست کھچاؤ پیدا ہوتا ہے ایسا لگتا ہے جیسے کوئی کھینچ رہا ہو۔ ساتھ ہی سر میں اور کانوں میں شر شر کی آوازیں آتی ہیں۔ گزشتہ دو سال میں بے ہوشی کے پانچ دورے پڑ چکے ہیں۔ تین دورے بیداری کی حالت میں اور دو دورے سوتے میں پڑے۔ دورے سوتے میں پڑتے ہیں۔ دورے کی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ مٹھیاں بھنچ جاتی ہیں۔ ہاتھ اکڑ کر غلیل کی طرح ہو جاتے ہیں۔ منہ سختی سے بند ہو جاتا ہے اور زبان دانتوں کے درمیان آ کر زخمی ہو جاتی ہے۔ گلے سے ایسی آواز نکلنے لگتی ہے جیسے گائے ذبح کرتے وقت نکلتی ہے۔ اس وقت میری عمر چالیس سال ہے اور اکیس سال سے اس بیماری کا علاج کر رہا ہوں۔
جواب: جب آدمی پر بے ہوشی کا دورہ پڑتا ہے، ابتداء کسی طرح ہو خواہ تھوڑا تھوڑا یا اچانک بیداری میں ہو یا سونے کی حالت میں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ زندگی میں کام کرنے والی روشنیاں، ام الدماغ میں جمع ہو جاتی ہیں اور چونکہ ان کے نکلنے کا راستہ مسدود ہو جاتا ہے۔ اس لئے ان روشنیوں کے دباؤ کی وجہ سے دماغ میں خلیوں کے اندر کی دیواریں ٹوٹ جاتی ہیں اور راستہ کہیں کہیں سے زیادہ کھل جاتا ہے۔ خلیوں میں ایک سمت رو کا تصرف بڑھ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ خلئے کسی قسم کی یادداشت سے خالی ہو جاتے ہیں۔ ایک طرف تو یہ ہوتا ہے اور دوسری طرف روکا ہجوم اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ دماغ جب کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور اس کے اوپر دباؤ زیادہ ہوتا ہے تو اعصاب متاثر ہو جاتے ہیں اور ان میں تشنج کی کیفیت واقع ہو جاتی ہے۔ نتیجہ میں چہرہ کے اعصاب اور جسمانی دوسرے پٹھے کھینچ جاتے ہیں، آپ نے جو علامات لکھی ہیں اس مرض کا نام مرگی ہے۔ لیکن یہ کوئی ایسا مرض نہیں ہے کہ جو ناقابل علاج ہو۔ 9انچ بائی 12انچ پکے شیشے پر (شیشہ سے مراد آئینہ نہیں ہے) سرخ رنگ کا پینٹ کرا لیں اور اس شیشہ کو ایسی جگہ رکھ دیں جہاں بار بار آپ کی نظر پڑتی رہے۔ بار بار نظر پڑنے کے علاوہ بھی اس شیشہ کو غور سے دیکھیں۔ جب تک اس بات کا یقین ہو کہ اب دورہ نہیں پڑے گا۔ یہ علاج جاری رکھیں۔ رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقہ پر نیلی شعاعوں کا پانی صبح وشام اور سرخ رنگ شعاعوں کا پانی دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد دو دو اونس پئیں۔ پانی تیار کرنے کا طریقہ میری تصنیف رنگ اور روشنی سے علاج میں صفحہ 44سے صفحہ 50تک درج ہے۔ اس مرض میں مریض کو اس بات کی لازماً احتیاط کرنی چاہئے کہ قبض نہ ہو۔ اور نیند پوری ہوتی رہے۔ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے کھلی فضا میں ایسی جگہ جہاں سرخ پھول زیادہ ہوں لمبے لمبے سانس لینے چاہئیں۔ اگر کہیں پھول نہ ہوں تب بھی کھلی فضا میں سانس لیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔