Topics

غیر سنجیدہ حرکت

سوال: مجھ سے غیر ارادی طور پر مختلف حرکات سرزد ہوتی رہتی ہیں۔ اور میں ان پر قابو نہیں پا سکتا۔ ان حرکات میں انگلیاں موڑنا، گردن کا آگے پیچھے، دائیں بائیں گھمانا، ہاتھوں پر پھونک مارنا، لکھتے وقت کسی لفظ پر بار بار قلم پھیرنا، آنکھیں اوپر چڑھانا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ ساری عادتیں بیک وقت نہیں رہتیں بلکہ کچھ دنوں ایک عادت کا غلبہ رہتا ہے اور پھر کچھ عرصہ تک دوسری عادت غالب رہتی ہے۔ بارہ سال سے ان عادتوں میں مبتلا ہوں۔ علاج سے بھی فائدہ نہیں ہوتا۔ لوگوں سے ان عادات کی وجہ دریافت کرتا ہوں تو تسلی بخش جواب نہیں ملتا۔

جواب: انسان کے اندر زندگی کی جو حرکات ہوتی ہیں انہیں دوسرے الفاظ میں توانائی کا نام دیا جا سکتا ہے۔ انسانی خیالات، تصورات، توہمات بھی توانائی کی لہروں کی شکل رکھتے ہیں۔ خیالات کی لہریں اعصابی نظام میں بکھر کر اعمال و حرکات بنتی رہتی ہیں۔ اگر اعصابی نظام میں کمزوری واقع ہو جائے یا انسان کے دماغ میں خیالات کی لہروں کا دباؤ بڑھ جائے تو اعصابی نظام کی کوششیں ہوتی ہیں کہ وہ اپنے تحفظ کے لئے لہروں کی توانائی کو خارج کرے۔ اس کی ایک شکل وہ عادتیں، اعمال و حرکات ہیں جو آپ سے صادر ہوتے ہیں۔ یہ اعمال بالکل میکانیکی انداز میں سرزد ہوتے ہیں اور انسان کے ارادے کا اس میں دخل نہیں ہوتا۔ ان عادتوں سے نجات کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی طرز فکر کا جائزہ لیں اور اس میں ان خامیوں کو تلاش کریں جن کی وجہ سے آپ کا ذہن دباؤ کا شکار رہتا ہے۔ جب آپ اپنی سوچ کی ساخت میں تبدیلی پیدا کر لیں گے تو خودبخود اس دباؤ میں کمی آ جائے گی اور اعصابی نظام میں ٹوٹ پھوٹ کم ہو جائے گی۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔