Topics

ترتیب و پیشکش ۔انسپائریشن



ہوا یوں کہ میں معاشی طور پر تنگ دست اور بے حال تھا۔ دوستوں کے مشورہ سے پرانے کوٹ اور پرانے سویٹروں کا کام شروع کر دیا۔ اسی بہانے ایک دوکان کرایہ پر مل گئی۔ دوکان تو کیا چلتی تھی۔ فارغ اوقات میں کتابیں پڑھنا شروع کر دیں۔ چند ہفتوں میں دوکان پر ایک چھوٹی سی لائبریری بن گئی۔ اور مطالعہ کے ذوق کے ساتھ ساتھ کتابوں میں اضافہ ہوتا رہا۔ یہاں تک کے دوکان کا سامان پرانے کوٹ، پرانے کپڑے اور پرانے سویٹر کم ہو گئے اور دوکان میں ہر طرف کتابیں ہی نظر آنے لگیں۔ ایک دن خیال آیا کہ اخبار کے لئے مضامین لکھنے چاہئیں۔ ’’عالم تمام حلقہ دامن خیال ہے‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون نہیں معلوم کس طرح لکھا گیا۔ اس زمانے میں میرے عزیز انصاری صاحب ڈان میں ایڈیٹر تھے۔ انہوں نے مضمون دیکھا تو انہوں نے حریت کے ایڈیٹرسے سفارش کی اور اس طرح باقاعدہ روحانی کالم شروع ہو گیا۔ پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

میں آپ کا ممنون و مشکور ہوں کہ آپ نے میری کاوش سے روحانی ڈاک جلد نمبر(1) کو پسند فرمایا۔

میں اللہ تعالیٰ کے حضور سر بسجود ہوں کہ میری اس کاوش سے اللہ کی مخلوق کو فائدہ پہنچا اور خلق خدا کی بہت بڑی تعداد نے اس سے فائدہ اٹھایا اور مجھے اپنی مخلصانہ دعاؤں سے نوازا۔

میں نے اپنی روحانی ڈاک جلد ایک کتاب کی ترتیب و پیشکش میں عرض کیا تھا کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے۔ اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات سے واقف ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا ہے اور یہ صورت حال صرف غریب اور مفلوک الحال۔ ترقی پذیر ممالک میں ہی نہیں بلکہ اس درد ناک عذاب میں مغرب بھی مبتلا ہے۔

اب سے پچاس سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ نظر نہیں آتا۔ اب سے ساٹھ سال پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ کہیں معدوم ہو گیا ہے اب سے بہتر سال پہلے انسانی صحت کا جو گراف تھا وہ بہت نیچے آ گیا ہے اور اب سے 100سال پہلے مشرق ہو یا مغرب اسلاف کی مقرر کی ہوئی حدودیں ختم ہوئیں۔ غیر جانبدارانہ ذہن سے غور کیا جائے تو اشرف المخلوقات انسان حیوانات سے قریب ہوتا جا رہا ہے اور یہ دنیا تیزی کے ساتھ ایک آتش فشاں بن رہی ہے۔

یہ میں نے روحانی ڈاک (1) میں بھی عرض کیا تھا کہ جب حیوان اور انسان میں امتیازی خط مٹنے لگتا ہے تو انسان کے اندر درندگی اس طرح داخل ہو جاتی ہے کہ انسان درندہ بن جاتا ہے۔ آج کی ترقی میں یہ بات پوری طرح میرے آپ کے اور تمام دنیا کے باشعور لوگوں کے سامنے ہے۔

اب ترقی یہ ہے کہ کتنی کم دیر میں کتنے زیادہ سے زیادہ آدمی ہلاک کئے جا سکتے ہیں۔ اب ترقی یہ ہے کہ دولت کتنے کم وقفہ میں کتنی زیادہ حاصل کی جا سکتی ہے۔ اب ترقی یہ ہے کہ کس طرح اپنے بھائی کو ذلیل کیا جا سکتا ہے۔

میں نے اپنی ترتیب و تدوین روحانی ڈاک (1) میں یہ بھی عرض کیا تھا کہ قدرت جب کچھ چاہتی ہے اور قدرت کی اس (Inspiration) کو کوئی بندہ قبول کر لیتا ہے تو قدرت اس بندے کو مخلوق کے فائدے کے لئے منتخب کر لیتی ہے۔ میں نے قدرت کی اس (Inspiration) کو اللہ کی دی ہوئی توفیق کے ساتھ قبول کیا اور مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کے دیئے ہوئے مشوروں اور آپ کے مسائل کو یکجا کر دیا۔

آپ پہلی کتاب روحانی ڈاک(1) پڑھ چکے ہیں۔ اب روحانی ڈاک جلد نمبر 2آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ میرا مقصد اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ آپ صحت مند رہیں۔ خوش رہیں اور پرسکون زندگی گزاریں۔

انشاء اللہ اس کتاب میں آپ کو ہر قسم کے تقریباً اڑھائی سو مسائل کا حل مل جائے گا۔

دعا کیجئے کہ حضرت قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے نور نظر اللہ کی مخلوق کے دوست مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کا روحانی فیض میرے اوپر محیط رہے اور عالمین میں مجھے ان کی رفاقت نصیب ہو۔۔۔۔۔۔(آمین)

مقرر عرض ہے کہ مجھے خواتین و حضرات کے بے شمار خطوط موصول ہوئے ہیں۔ جن میں استفسار کیا گیا ہے کہ کتاب روحانی ڈاک(1) میں جو وظائف و عملیات اور تعویذ دیئے گئے ہیں ان کی اجازت کا کیا طریقہ ہو گا۔

عرض ہے کہ کتاب روحانی نماز میں جو عملیات کی اجازت کا طریقہ درج ہے اس پر عمل کر کے روحانی ڈاک کی کتابوں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

میاں مشتاق احمد عظیمی

روحانی فرزند

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

مراقبہ ہال(جامعہ عظیمیہ) لاہور

26-12-1993

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔