Topics

پلکیں کیوں جھپکتی ہیں

سوال: میری پلکیں بہت جلدی جلدی جھپکتی ہیں۔ ہزار کوشش کرتا ہوں کہ ایسا نہ ہو مگر پلکوں کا جلد جھپکنا ختم نہیں ہوتا تقریباً چھ سال سے یہی حال ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے علاج تجویز فرما دیں۔

جواب: تخلیق کا قانون یہ ہے کہ جب تک آنکھوں کے پردے حرکت نہ کریں اور ڈھیلوں پر ضرب نہ لگائیں۔ بصارت کا عمل پورا نہیں ہوتا۔ جب آنکھ کا جلدی غلاف حرکت کرتا ہے تو ڈھیلوں پر ہلکی ضرب لگاتا ہے اور آنکھ کو ایک لمحہ کے لئے روشنیوں اور مناظر سے منقطع کر دیتا ہے۔ مادی اشیاء کا احساس ہلکی ضرب کے بعد روشنیوں سے انقطاع چاہتا ہے اور اس اثناء میں ذہن کو بتا دیتا ہے کہ میں نے کیا دیکھا ہے جیسے ہی یہ کوئی تصویری خاکہ ہمارے ذہن میں داخل ہوتا ہے فکر انسانی اسے سمجھنے کی کوشش کرتی ہے اگر ایک مخصوص وقفہ تک یہ عمل پورا نہ ہو تو پلک جھپکنے کا عمل صادر ہوتا ہے تا کہ فکر کو اپنا کام کرنے کے لئے لمحہ بھر کی مہلت مل جائے۔ قدرتی طور پر پلکیں جھپکانے کا ایک وقفہ مقرر ہے لیکن اگر اس وقفہ میں فکری عمل پوراا نہیں ہوا تو پلکیں کم وقفہ سے جھپکنے لگتی ہیں فکر کو تیز رفتار کرنے کے لئے عمل تلقین کیا جا رہا ہے ۔ اس پر ایک ماہ تک عمل کریں۔

رات کو سونے سے پہلے آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں اور تصور کی نگاہ سے جھانکیں دیکھیں کہ دماغ میں ایک روشن نقطہ ہے اس روشن نقطہ کو دائرہ کی شکل میں Clockwiseگردش دیں۔ دس منٹ تک گردش دینے کے بعد کسی سے بات کئے بغیر سو جائیں

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔