Topics
سوال:
مسئلہ یہ ہے کہ میرے بھائی جان تقریباً چھ سال سے اپنے ایک دوست کے یہاں رہ رہے
ہیں۔ پہلے جس گھر میں رہتے تھے وہ چھوٹا تھا اس لئے بھائی اپنے بی۔اے کے امتحان کی
تیاری کے لئے وہاں گئے تھے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ دوست کا گھر ہمارے گھر کے
قریب تھا۔ اس لئے بھائی دن میں تو اپنے گھر کا چکر لگا لیتے تھے لیکن رات میں وہیں
سوتے تھے۔ شروع شروع میں ابا بہت سختی کرتے تھے تو ایک یا دو رات یا دن یہاں
گزارنے کے بعد
چلے جاتے۔ پھر جب اپنا مکان خرید لیا تو ابا نے بھائی جان کو نئے مکان میں بھیج
دیا کہ وہ نئے گھر سےمانوس ہو جائیں گے۔
جب سب لوگ شفٹ ہو کر آئے تو پھر بھاگ گئے۔ ابا جی نے ہر حربہ استعمال کر لیا ہے
مگر بھائی جان کا اپنے گھر میں دل نہیں لگتا۔ انہیں تقریباً چھ مہینے پہلے نوکری
ملی تھی۔ ہم لوگ سمجھے کہ شاید اپنے گھر چلے آئیں لیکن وہ نہ آئے صرف پہلی تنخواہ
امی کو دی۔ اس کے بعد ایک پائی نہیں دی۔ گھر میں اللہ کا دیا سب کچھ ہے۔ ہمیں کسی
بات کی کمی نہیں ہے۔ سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ بھائی ہمارے پاس آ جائیں اور ان کی
شادی ہو جائے اور گھر کی رونق دوبالا ہو جائے۔اب امی کی طبیعت بہت خراب رہتی ہے
اور اکثر یاد کرتی ہیں۔ بھائی جان مہمانوں کی طرح سے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
جواب: مشکل یہ ہے کہ ہم آپ کو یہ نہیں بتا سکتے کہ آپ کے بھائی اپنے گھر میں کیوں
نہیں رہتے۔ یہ ایسی بات ہے جس کا اظہار ایک دھماکہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بہرحال آپ
اللہ کے بھروسہ پر عشاء کی نماز کے بعد 41بار آیۃ الکرسی عظیم تک پڑھ کر دعا کریں۔
اللہ تعالیٰ انہیں صراط مستقیم عطا فرمائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔