Topics

اعلیٰ تعلیم اور روزگار-Aala taleem aur rozgar

سوال: میں ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہوں۔ میری تعلیم بی۔ایڈ اور ایم۔اے ہے۔ میرے گھریلو حالات ایسے ہیں کہ بغیر سروس کے گزارہ نہیں۔ میں نے نوکری کے لئے کافی کوشش کی اور انٹرویو وغیرہ دیئے لیکن اب تک نوکری نہیں ملی۔ میں نوکری کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ آپ کا کالم پڑھ کر امید کی کرن نظر آئی۔ امید ہے کہ آپ میرا مسئلہ جلد حل فرمائیں گے۔ ویسے کسی نے بتایا ہے کہ نوکری باندھ دی گئی ہے کیونکہ میرے ایک دو مخالف بھی ہیں۔ آپ بتائیں کہ کسی نے نوکری باندھ دی ہے یا قدرتی رکاوٹ ہے۔ میں نماز پڑھ کر دعا بہت مانگتی ہوں۔

جواب: میں نے اخبار میں خبر پڑھی ہے کہ برطانیہ میں اس وقت چھتیس لاکھ افراد بیروزگار ہیں۔ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ان کے لئے ملازمت اور روزگار نہیں ہے۔ تو کیا ان سب چھتیس لاکھ لوگوں کی ملازمتیں باندھ دی گئی ہیں۔ اے بہن! آخر ہمیں کیا ہو گیا ہے۔ ہم یہ بات کیوں نہیں سوچتے کہ اگر ملازمت اور روزگار باندھا جانے لگے تو زمین پر کون ہے جو زندہ رہے گا۔ آدمی کی اپنی کوشش، ہمت اور محبت سے سب کام ہو جاتے ہیں۔ ملازمت اگر نہیں ملتی تو روزگار حاصل کرنے کے اور بہت سے ذرائع ہیں۔ ان ذرائع کو استعمال کریں اور اپنے اندر قوت ارادی کو مستحکم کرنے کے لئے ہر وقت ’’یا حی یا قیوم‘‘ کا ورد کریں۔ اگر آپ نے ایم۔اے کر لیا ہے تو اس کا مقصد یہ تو نہیں کہ چونکہ آپ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اس لئے آپ کو کرسی اور میز پر ہی بیٹھ کر کام کرنا چاہئے۔ کوئی دست کاری سیکھ لیجئے اور مستقل مزاجی سے کام کیجئے۔ اللہ تعالیٰ بہت برکت دیں گے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔