Topics

شعور اور مٹھاس

سوال: میں اگر موت کی خبر یا کوئی اور بری خبر سن لوں تو ہاتھ پیر بے جان ہو جاتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب میں بھی ختم ہونے والا ہوں۔ انہی خیالات میں سانس پھولنے لگتا ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ یہ کیفیات بعض اوقات اتنی شدید ہوتی ہیں کہ میں چپکے چپکے رونا شروع کر دیتا ہوں تب کہیں طبیعت میں سکون محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مجھے گیس یعنی تبخیر معدہ کی شکایت بھی ہے۔

جواب: اَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰاتِ وَاْاَرْضِ کے مصداق ہر چیز روشنیوں کے تانے بانے سے مرکب ہے اور روشنی مقدار ہے۔ جب ہم بات کرتے ہیں یا کچھ پڑھتے ہیں تو یہ بھی دراصل روشنی ہے پڑھنے یا بات کرنے سے روشنیوں کا ذخیرہ ہوتا ہے یا روشنی ENERGYخرچ ہوتی ہے زیاہ خرچ ہونا بھی بیماری ہے اور روشنیو ں کا اعتدال سے زیادہ ذخیرہ ہونا بھی شعور کے لئے بار بن جاتا ہے اور اس سے قسم قسم کے مسائل اور بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ آپ کا حال بھی یہی ہے آپ نے بہت زیادہ وظائف پڑھے ہیں اور روشنیوں کا ذخیرہ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ شکایتیں وجود میں آئی ہیں۔ مسئلہ کا حل یہ ہے کہ سب کچھ پڑھنا چھوڑ دیں اور میٹھی چیزیں زیادہ کھایا کریں تا کہ شعور مٹھاس سے تقویت پاتا ہے۔رات کو ایک چمچہ خالص شہد کا لے کر اس پر ایک بار اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ دم کر کے استعمال کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔