Topics

چھوٹی بیوی

سوال: میں اپنے شوہر کی بیویوں میں سب سے چھوٹی ہوں۔ دوسری بیویاں واجبی شکل و صورت رکھتی ہیں اور اخلاق، رکھ رکھاؤ میں میرا مقابلہ نہیں کر سکتیں، ہوشیاری، مکاری اور جھوٹ میں مہارت رکھتی ہیں۔ میر ی سوکنیں امیر گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ میں ایک غریب گھرانے کی لڑکی ہوں۔ میرے شوہر نے میری خوبیوں کونظر انداز کر کے گھر سے نکال دیا ہے۔ اب نہ میرے شوہرمیرے پاس ہیں اور نہ میرے پاس گھر ہے۔ سچ یہ ہے کہ دکھ کے سوا میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ مجھے بڑی شرمندگی اور دکھ سے بتانا پڑ رہا ہے کہ میرے شوہر بہت حسن پرست اور عیش پسند ہیں۔ دولت اتنی ہے کہ بڑے بڑے شہروں اور غیر ممالک کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور اس دورے میں کسی نہ کسی محرم کو ساتھ رکھتے ہیں پھر بھی ان کو تسکین نہیں ہوتی۔ اتنے عیش پرست ہونے کے باوجود’’محرم‘‘ رکھتے ہیں۔ میری ہر ضرورت سے غافل رہتے ہیں اور میرے بچے کا خیال بھی نہیں کرتے۔ کوئی وظیفہ ایسا بتائیں کہ شوہر اپنی بری عادتوں کو ترک کر دیں اور مجھ سے اور بچے سے محبت کرنے لگیں۔

جواب: یہ بات آپ نے خود لکھی ہے کہ آپ کے شوہر دولت مند ہیں اور ان کی کئی بیویاں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کئی بیویاں ہوتے ہوئے بھی آپ کی شادی ان سے دولت کے لالچ میں ہوئی۔ آپ کسی غریب شخص سے بھی شادی کر سکتی تھیں۔ ایسے دولتمند گھرانوں میں جہاں مذہب سے دوری اور آزادی ہو ان باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی جن پر آپ کڑھ رہی ہیں۔ آپ کی ساری تکلیف یا سبب یہی ہے کہ آپ خود کو اس ماحول میں ایڈجسٹ نہیں کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ دین میں جبر نہیں یعنی کوئی راستہ اختیار کرنے میں قدرت کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے۔ آپ نے اپنے راستے کا خود انتخاب کیا ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے، وہ قادر مطلق ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔