Topics
سوال: آپ کی اجازت سے ٹیلی پیتھی کی پہلی مشق کا آغاز کیا اور جو واردات و کیفیات ہوئی ہیں انہیں حسب ہدایت بھیج رہا ہوں۔
جوں ہی مراقبہ کرنے کے لئے آنکھیں بند کرتا ہوں۔ بند آنکھوں کے سامنے مختلف رنگ بکھر جاتے ہیں کبھی کبھی رنگ برنگی پھلجڑیاں چھوٹنے لگتی ہیں۔ مشق کے دوران جسم اتنا ہلکا ہو جاتا ہے کہ مجھے اپنے وجود کا احساس باقی نہیں رہتا۔ ایک دن مشق کے بعد اٹھا تو چلتے ہوئے ایسا محسوس ہوا کہ خلاء میں چل رہا ہوں۔ کشش ثقل کا احساس نہیں ہوا۔ یہ کیفیت تقریباً بیس سیکنڈ تک قائم رہی۔
ایک عجیب بات یہ ہے کہ میں مشق کے دوران خیالات کو فلم کی صورت میں دیکھتا ہوں یعنی تصویری شکل میں اور کبھی خیالات مجھے آواز کی صورت میں سنائی دیتے ہیں۔ خیالات میں انتشار اور خوف کا عنصر ختم ہو گیا ہے اور میں خود کو ایک پر اعتماد شخص محسوس کرنے لگا ہوں۔
ایک رات سانس کی مشق کے دوران یکایک آنکھوں کے سامنے نورانی چمک ہوئی۔ میں سمجھا کہ کسی نے ٹیوب لائٹ روشن کر دی ہے۔ بے اختیار آنکھیں کھول کر دیکھا تو ماحول بدستوراندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا۔ چند منٹ بعد دیکھا کہ ایک آئینہ ہے اور میں اس میں خود کو دیکھ رہا ہوں۔
نیند بہت گہری آتی ہے اور جیسے ہی نیند کے عالم میں داخل ہوتا ہوں خوابوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور یہ سلسلہ پوری رات جاری رہتا ہے مختلف مناظر مثلاً باغات، نہریں، پہاڑ، رنگ برنگی وادیاں وغیرہ نظر آتی ہیں۔
ایک خاص بات یہ ہے کہ جس کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ بعض دنوں میں مشق و مراقبہ میں بہت لطف آتا ہے اور کیفیات بھی زیادہ ہوتی ہیں لیکن پھر اکتاہٹ اور بیزاری ہونے لگتی ہے۔ چاہنے کے باوجود بھی مشق میں ناغہ کر بیٹھتا ہوں۔
جواب: کسی بھی ماورائی یا روحانی مشق سے انسان کی روح کے اندر روشنیوں میں تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کے مظاہرات بہت سے محسوسات اور تجربات کی صورت میں رونما ہوتے ہیں مثلاً آوازوں کا سننا اور کشش ثقل کے احساس کا ختم ہو جانا وغیرہ وغیرہ۔ یہ کس طرح ہوتا ہے یہ ایک تفصیل طلب جواب ہے۔ جب یہ شعاعی تبدیلیاں آتی ہیں تو طبیعت یک بیک ان کی عادی نہیں ہوتی۔ رفتہ رفتہ یہ چیزیں معمول بنتی ہیں۔ کچھ دن کے لئے لاشعوری حواس کا غلبہ ہو جاتا ہے، پھر یہ غلبہ کم ہو جاتا ہے۔ جب تک ردعمل ہو چکتا ہے تو دہرانے لگتی ہے۔ رد عمل کے دوران طبیعت کا رجحان گریز اور تساہل پسندی کی طرف ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مشق کے معمولات میں فرق پڑتا ہے۔ آپ یہ کریں کہ وقت مقررہ پر مشق و مراقبہ میں مشغول ہو جائیں اور طبیعت کی پرواہ کیے بغیر مشق کا مقرر کردہ وقت پورا کریں اور اٹھ جائیں ۔ طبیعت میں گریز کا رجحان ہوتا ہے تو ہونے دیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔