Topics

مرید اور سجادہ

سوال: ایک مسئلہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ اپنے جواب سے مطلع فرمائیں گے۔ میں ایک صاحب سے مرید(بیعت) ہوا جو کہ اپنے آپ کو درگاہ کا سجادہ نشین اور صاحب مزار کا اجازت یافتہ خلیفہ کہتے ہیں بعد میں معلوم ہوا کہ مذکورہ بزرگ نے اپنی زندگی میں انہیں یا کسی کو بھی خلافت نہیں دی اور نہ ہی سلسلہ بیعت کو جاری رکھنے کی اجازت دی بلکہ ان کے کچھ پیر بھائیوں نے انہیں جانشین نامزد کر دیا اور بہت سوں نے مخالفت بھی کی لیکن یہ اپنے حامیوں کی اکثریت کی وجہ سے جانشین بن گئے۔ اس صورت میں کیا سجادہ لوگوں کو بیعت کرنے کے مجاز ہیں۔

جواب: اگر یہ بات تحقیق ہو جائے کہ کوئی شخص صاحب مجاز نہیں ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرنی چاہئے۔ اجازت یافتہ سالک ماورائی علوم کے نشیب و فراز سے واقف ہوتا ہے اور وہ مریدین کو ایسی کیفیات سے بچاتا رہتا ہے جن کیفیات کے غلبہ کی وجہ سے آدمی مجذوب ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک آدمی نے باقاعدہ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کر لی اور دوسرے آدمی نے کچھ سن کر کچھ پڑھ کر دس بارہ دواؤں کے خواص معلوم کر کے علاج معالجے کی دکان کھول لی ہے۔ جس آدمی نے باقاعدہ تعلیم حاصل کر کے ڈگری نہیں لی ہے اس کا علاج معتبر نہیں مانا جاتا، ایک روحانی آدمی بھی معالج ہوتا ہے اور اس کا کام یہ ہے کہ ان بیماریوں کا علاج کرے جن بیماریوں کی وجہ سے آدمی اپنی روحانی صحت کھو بیٹھتا ہے جس آدمی کا خود علاج نہیں ہوا اور نہ ہی اسے سلسلے میں کوئی سند حاصل کی اس کا علاج ہرگز معتبر نہیں ہے۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔