Topics
سوال: میرے بھائی سخت علیل ہیں اس وقت ان کی حالت یہ ہے کہ وہ نہ بول سکتے ہیں، نہ چل سکتے ہیں اور جسم کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے حتیٰ کہ وہ خود کروٹ بھی نہیں بدل سکتے۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ انہیں (PARKINSINISIM)پارکنسن ہے۔ یہ بیماری اس طرح شروع ہوئی کہ سب سے پہلے ان کے سیدھے ہاتھ میں درد ہوا۔ اس کے بعد ان کی چال خراب ہو گئی یعنی وہ اس طرح چلنے لگے کہ وہ پاؤں رکھنا کہیں چاہتے تھے لیکن پڑتا کہیں اور تھا یعنی ایک سیدھی لائن بنائی جائے تو اس میں نہیں چل سکتے تھے۔ اس دوران ان کا مختلف معالجین سے علاج ہوتا رہا۔ سب نے شبہ ظاہر کیا کہ انہیں فالج ہے اور فالج کی دوا چلتی رہی لیکن چونکہ فالج نہیں تھا اس لئے کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ چال مزید خراب ہوتی رہی اور اس دوران وہ بتاتے تھے کہ میرا سر بھی بھاری بھاری رہتا ہے۔ اسی دوران کسی غلط دوا کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہو گئی پھر انہیں لیاقت ہسپتال میں داخل کرا دیا لیکن وہاں بھی مرض تشخیص نہ ہو سکا۔ ان کی طبیعت اور زیادہ خراب ہو گئی اور یہ لاٹھی پکڑ کر چلنے لگے اور ایک خاص بات کہ اس سب حالات کے دوران نہیں قبض کی شکایت رہی اور جو اب تک ہے۔ خیر اب تو وہ غذا ہی تقریباً نہیں کھاتے۔ صرف پانی دودھ جوس وغیرہ ہی پیتے ہیں۔ جناح ہسپتال میں داخل کر دیا جہاں ان کا مرض تشخیص کر لیا گیا اور انہیں (PARKINSINSM)کی بیماری بتائی گئی اور پھر چھٹی کر کے دوا تجویز کر دی گئی لیکن ان کی حالت نہ سنبھلی اور یہ مزید اپنا کنٹرول کھوتے ئے اور پھر یہ حالت ہوتی گئی کہ یہ ایک آدمی کے سہارا لئے بغیر نہیں چل سکتے تھے۔ اس کے بعد اب سے تقریباً ڈھائی تین مہینے پہلے دست آتے رہے اس کے بعد یہ بستر کے ہو کر رہ گئے۔ جناح ہسپتال میں دماغ کا ٹیسٹ ہوا جو کہ C.T.SCANکہلاتا ہے۔ اب ان کی حالت یہ ہے کہ وہ نہ تو بول سکتے ہیں اور نہ ہی خود سے کروٹ بدل سکتے ہیں یہ ایک دکھی بہن کی فریاد ہے۔ ظاہراً علاج سے تو مایوسی ہو چکی ہے۔ روحانی علاج کا سہارا لینا چاہتی ہوں۔
جواب: رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقہ پر صبح شام زرد شعاعوں کا پانی، کھانے سے پہلے نیلی شعاعوں کا پانی اور کھانے کے بعد سرخ رنگ کی شعاعوں کا پانی دو دو اونس پلائیں۔ آٹھ روز کے بعد ٹیلیفون کر کے حالات بتائیں۔ رنگین پانی تیار کرنے کا طریقہ رنگ و روشنی سے علاج میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔