Topics

ظالم ماں

سوال: میں گذشتہ ایک سال سے پریشانیوں میں گھری ہوئی ہوں مجھے پاکستان سے آئے ہوئے چودہ سال ہونے کو ہیں۔ میرا لڑکا بڑا ذہین اور پڑھائی میں بڑی دلچسپی رکھتا تھا۔ بچپن سے اس کو کتابوں سے لگاؤ تھا یہاں کے نصاب کے مطابق او لیول بڑے اچھے نمبروں میں پاس کیا۔ بی ایس سی کے لئے اس کو مانچسٹر یونیورسٹی میں بڑی آسانی سے داخلہ ملا یہ لڑکا انگلش کھانوں کو بالکل دیکھتا نہ تھا۔ میں نے اس کو مشورہ دیا کہ بیٹا لندن ٹرانسفر کر لو۔ لندن یونیورسٹی ہماری رہائش گاہ سے بیس پچیس میل ہے۔ دو سال تو گزر گئے دوسرے سال کے امتحان میں دو مضامین میں ناکام ہوا۔ ہم نے سوچا گھر آنے جانے میں وقت ضائع ہوا چلو کوئی بات نہیں لڑکا ذہین ہے اپنی کمی تیسرے سال کے امتحان میں پوری کر لے گا۔ تیسرے سال کے کورس شروع ہوئے دو ماہ تو یونیورسٹی جاتا آتا رہا مگر گھر آ کر کتابوں کو چھوتا نہ تھا۔ اکثر دیکھو گولیاں کھاتا تھا کہ میرے سر میں درد ہے۔ رفتہ رفتہ کالج جانا بھی چھوڑ دیا۔ طبعاً شریف ہے۔ نماز پڑھنے کی عادت ہے۔ ایک دو دوستوں کے علاوہ کسی کے ساتھ کوئی دوستی نہیں۔ اب کہتا ہے کہ یہاں تعلیم حاصل کرنا میرے نزدیک حرام ہے۔ جب کبھی زیادہ پریشان ہوتا ہے تو کہتا ہے اے ماں تو نے مجھے برباد کر دیا ہے۔ اس کے دماغ پر ہر وقت بوجھ رہتا ہے۔ اور کسی غم میں پریشان رہتا ہے۔ چہرہ کا رنگ پیلا ہو رہا ہے میں اس کی خوراک کا بہت خیال رکھتی ہوں مگر روز برو زہڈیوں کا ڈھانچہ بنتا جا رہا ہے۔

جواب: کسی سائیکاٹرسٹ سے رجوع کر کے اپنے بیٹے کا معائنہ کرائیں۔ یہ ضرورمعلوم کرنے کی کوشش کریں کہ بیٹےکو کسی نشہ کی لت تو نہیں پڑ گئی ہے۔ رات کو جب بیٹا گہری نیند سو جائے تو 19مرتبہ سورہ تبت یدابی لھب پوری سورہ پڑھ کر تصور کر کے دم کر دیا کریں۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔