Topics
سوال: میری عمر 19سال ہے مجھے ایک لڑکی سے محبت ہو گئی ہے۔ میرا یہ حال ہے کہ اگر میں اسے ایک دن نہ دیکھوں تو مجھے چین نہیں آتا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرے اندر کسی چیز کی کمی ہے اور میرے دماغ میں اس قدر کھنچاؤ ہو جاتا ہے کہ مجھے کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ بس میں بستر پر لیٹ جاتا ہوں اور سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ ہر وقت اسی کے خیال میں کھویا رہتا ہوں۔ کہیں دل نہیں لگتا نہ جانے اللہ تعالیٰ کا یہ کیسا امتحان ہے کہ مجھے دن اور رات کہیں کسی وقت بھی چین نہیں ہے۔ میں نے نماز میں اس قدر دعائیں مانگیں اور اتنا رویا ہوں کہ اے میرے خدا مجھے اس کی محبت سے نجات دے وہ غفور الرحیم ہے اور رحم کرنے والا ہے، ضرور سنے گا۔ آپ میرے لئے اللہ سے دعا کیجئے کہ خدا مجھے اس بیماری سے نجات دے۔ ورنہ میں اپنی جان موت کے حوالے کر دوں گا۔
میرے مسئلے کو اخبار میں جلد شائع کریں۔
جواب: سفید کبوتر کا پر لے کر کسی جگہ کچی زمین میں بو دیں اور زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں۔ اور اس پر کے اوپر نظر جمائیں۔
جب نظر 30سیکنڈ ٹھہر جائے گی تو پر کے چاروں طرف ایک رنگین ہالہ دکھائی دے گا۔ اس رنگین ہالہ میں روشنی کی ایک لہر زرد، ایک لہر سبز، ایک لہر نیلی، ایک سرخ اور ایک لہر سفید ہو گی۔ جب ذرا اور دیر نظر ٹھہرے گی تو ایک بہت واضح سنہری رنگ کی لہر چاروں طرف گھومتی ہوئی نظر آئے گی۔ جب آپ کو سنہری رنگ نظر آئے تو اس لڑکی کا تصور کریں۔ جس کے خیال نے آپ کی راتوں کی نیند حرام کر دی ہے اور تین باروَاَلْقَتْ مَافِیْھَا وَتَخَلَّتْ پڑھ کر پھونک ماریں۔ صرف ایک بار یہ عمل کرنے سے آپ کا ذہن یکسو ہو جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔