Topics

دعوت فکر

سوال: آج سے تقریباً پانچ سال پہلے امی ابو میں جھگڑا ہوا اور تنگ آ کر کراچی گھر چھوڑ کر میکے چلی گئیں۔ میں اس وقت گیارھویں جماعت میں تھی۔ وہ دن اور آج کا دن میرا سکون ختم ہو گیا۔ امی ابو میں سے کسی نے نہ میری بات مانی اور ہمیں حالات کی چکی میں پسنے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا۔ اس دن سے میں نے اپنے گھر کو سنبھالا۔ ہم چار بہن بھائی ہیں۔ میں سب سے بڑی ہوں اور تین بھائی چھوٹے ہیں۔ میں نے جیسے تیسے کر کے بی اے کیا لیکن ذہنی پریشانی کی وجہ سے کم نمبروں میں پاس ہوئی اور بی اے میں آ کر تو ذہن اتنا پریشان رہنے لگا کہ میں دو دفعہ فیل ہو گئی اور پھر تیسری دفعہ امتحان دے کر پاس ہوئی۔ ابو ہر وقت بولتے رہتے ہیں ذرا ذرا سی بات پر لڑتے جھگڑتے ہیں۔ اب تو بھائی بھی آپس میں لڑتے ہیں اور کسی کا لحاظ نہیں کرتے۔ اگر اب امی بچوں سے ملنے آتی ہیں تو بھائی ملنے سے انکار کر دیتے ہیں اور چھوٹے بھائی کے دل میں تو ذرا برابر امی کی عزت نہیں ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے میں ہر وقت کڑھتی رہتی ہوں اور میں اکثر بیمار رہتی ہوں۔ پہلے صحت اچھی تھی، اب تو لگتا ہے ڈھانچہ رہ گیا ہے ۔ ابو جلد میری شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ابھی شادی کی ذمہ داریاں نہیں اٹھا سکتی۔ ایسے لگتا ہے جیسے ساری دنیا کی بیماریاں مجھے ہی لگ گئی ہیں۔ ڈاکٹر کو دکھاؤ تو کہتے ہیں تمہیں کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ تم بہت زیادہ سوچتی ہو جس کی وجہ سے تمہارے ذہن پر دباؤ پڑتا ہے اور جس سے جسم بھی متاثر ہو گیا ہے سوچ صرف ایک ہی ہے کہ اگر میری شادی ہو گئی تو بعد میں بھائیوں کی دیکھ بھال کون کرے گا اور اگر ابو نے دوسری شادی کر لی تو پھر کیا ہوگا۔ اس لئے میں شادی نہیں کرنا چاہتی اگر میری شادی ہو بھی گئی تو میں بھی خوش نہیں رہ سکوں گی ادھر امی کو اپنے کئے پر شرمندگی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اب امی ابو کے دل میں جو نفرت ایک دوسرے کے لئے ہے وہ کسی طرح ختم ہو کر صلح ہو جائے تا کہ ہم پھر خوش ہو جائیں اور یہ کوشش کر کے میں نے دیکھ لیا ہے مگر دونوں میں سے کوئی بھی نہیں مانتا۔ آپ مجھے کوئی ایسا طریقہ یا وظیفہ بتائیں کہ جس سے ان دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے لئے محبت پیدا ہو جائے۔ خود ہی صلح کر لیں۔ اس طرح میرے بھائیوں کی زندگیاں بن جائیں اور محفل مراقبہ میں بھی دعا کرائیں ۔ گھر میں سب پیار و محبت سے رہیں، اور غصہ کم ہو۔

جواب: تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ میاں بیوی دونوں بات بے بات لڑتے رہیں تو گھر کی فضاء مکدر ہو جاتی ہے اور اولاد کی تربیت میں بڑا سقم واقع ہو جاتا ہے۔ میاں بیوی لڑتے وقت یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ اس عمل سے اپنی اولاد کو کس دلدل میں دھکیل رہے ہیں۔ خط کا متن شائع کیا جا رہا ہے ایسے والدین کے لئے دعوت فکر ہے۔ سارا دن گھر میں کوئی بھی چیز استعمال کریں مثلا پانی، چائے ، مشروبات یا کھانے پر ایک بار یاَوَدُوْدُ پڑھ کر دم کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔