Topics
سوال: آپ نے مجھے ’’نیلی روشنیوں کا مراقبہ‘‘ کی ہدایت کی تھی۔ مراقبہ کرتے ہوئے مجھے پندرہ دن ہو گئے ہیں مجھے مراقبہ میں کوئی خاص کامیابی نہیں ہو رہی ہے۔ البتہ مراقبہ کرتے وقت بہت سکون محسوس ہوتا ہے اور جی چاہتا ہے کہ اسی طرح بیٹھی رہوں۔
پندرہ یا بیس منٹ جتنی دیر بھی مراقبہ کیا جا سکتا ہے کرتی ہوں۔ آنحضورﷺ سارے جہاں کے لئے رحمت کا باعث ہیں مگر ایک بات مجھے کنفیوژ کئے جا رہی ہے کہ آپ کے لکھنے کے مطابق سینکڑوں، سیاروں پر آبادیاں ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ حضورﷺ صرف ہماری زمین پر ہی مبعوث ہوئے یا مختلف اوقات میں دیگر سیارگان کے لوگوں کے لئے مبعوث ہوئے؟ میں سائنس کی اسٹوڈنٹ ہوں مگر شاید نالائق کیونکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ خلاء Spaceایک چیز ہے یعنی ٹھوس نہیں ہے۔ کاشت زمین پر کی جاتی ہے ۔ میں نے پڑھا ہے کہ روسی سائنس دان خلاء میں کاشت کاری کر رہے ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے؟
جواب: اس زمانہ میں سب کچھ میسر ہونے کے باوجود لوگوں کو سکون نہیں ہے۔ آپ کو مراقبہ میں سکون ملتا ہے۔ مراقبہ کی پہلی کامیابی ہے۔ مراقبہ وقت کی پابندی کے ساتھ کرتی رہیں انشاء اللہ اندر کی آنکھ بھی کھلے گی۔
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق رحمت اللعالمین ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے قول کے مطابق رب العالمین ہیں۔ رب ہونا ایک صفت ہے اس طرح رحمت بھی ایک صفت ہے جس طرح اللہ تعالیٰ اپنی صفت رب کے ساتھ ہر جگہ موجود ہیں اور ہر مخلوق کے کفیل ہیں بالکل اسی طرح حضور سرور عالمﷺ باعث تخلیق کائنات اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ صفت رحمت کے ساتھ تمام عالمین میں موجود ہیں اور تمام عالمین کے لئے پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔
خلاء کوئی چیز نہیں ہے۔ خلاء اسے کہا جاتا ہے کہ جہاں سے نظر پلٹ کر واپس آ جائے۔ ہر جگہ مخلوق آباد ہے ہوا بھی ایک مخلوق ہے۔
جنات بھی ایک مخلوق ہیں۔ مخلوق کا وجود اور قیام دونوں اس وقت زیر بحث آتے ہیں جب مکان ہو۔ جنات بھی ہماری زمین کے اوپر رہتے ہیں اور ہوا بھی خلاء میں رہتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔