Topics

تلخ و شیریں

سوال: والدہ کا انتقال ہو چکا ہے اور میں نانا کے پاس رہتی ہوں اسکول میں اچھی بری بات برداشت کر لیتی ہوں لیکن گھر میں مزاج کے خلاف ذرا سی بات بھی نہیں سن سکتی۔ پڑھنے میں دل بالکل نہیں لگتا۔ سبق بھی یاد نہیں ہوتا۔ میری خواہش ہے کہ اچھے نمبروں سے کامیاب ہو جاؤں۔ امید ہے کہ آپ دکھ بھری بیٹی کو مایوس نہیں کرینگے۔

جواب: پڑھائی میں دل نہیں لگتا۔ تو سبق کس طرح یاد ہو گا۔ آپ کے لئے میرا مشورہ ہے کہ غیر ضروری باتیں سوچنا چھوڑ دیں۔ 

حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں سب باتیں مزاج کے مطابق نہیں ہوتیں۔ کامیاب زندگی گزارنے کے لئے انسان کو اچھا برا سب کچھ سہنا پڑتا ہے۔ ناول اور افسانوں کی ہیروئن بننے کی بجائے زندگی کی تلخ و شیریں حقیقتوں سے سمجھوتہ کر لیجئے۔ مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا۔


Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔