Spiritual Healing
سوال: مجھے ایک پتھر کسی نے بطور تحفہ دیا ہے۔ جسے مقامی لوگ ’’مرمورے‘‘ کہتے ہیں کہ اس کا عکس اگر سورج کی روشنی میں کسی پر ڈال دیں تو بالکل مطیع ہو جاتا ہے۔ یہ ایک گول چمکدار پتھر ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس دو چیزیں اور ہیں۔ جو کسی پرندے کے سر کی مانند ہیں۔ ان کو گیڈر سنگھی کہتے ہیں چونکہ مجھے نجوم اور اس طرح کے روحانی علوم اور اشیاء سے کچھ دلچسپی ہے اس لئے ایک میں نے ایک سو پندرہ روپے میں اور ایک 180روپے میں خریدی ہیں۔ ان کی بھی وہی صفات ہیں جو کہ مذکورہ پتھر کی ہیں۔
ان میں سے ایک مادہ اور ایک کو نر بتایا جاتا ہے۔ حالت غسل میں اس کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ ان کو لے کر قبرستان سے بھی نہیں گزرتے۔ اگر ان میں سے کسی کی خلاف ورزی ہو جائے تو پھر اس کو کسی خاص مولوی سے دم کرانا پڑتا ہے تا کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائے۔
جواب: یہ سب گپ شپ ہے۔ تیز طرار اور چالاک لوگ سادہ لوح لوگوں کو فریب میں مبتلا کر کے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ کراچی میں بھی یہ وباء عام ہے۔ فقیروں اور سانپوں کا روپ بنا کر سانپ کا منکہ فروخت کر دیتے ہیں۔ اور ایسے وقت گھروں کا چکر لگاتے ہیں جب مرد ملازمتوں یا کاروبار کے لئے گھر سے باہر ہوتے ہیں۔ اس منکے کی ایسی ایسی صفات بیان کرتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ منکہ گھر میں تریاق کی حیثیت رکھتا ہے، ہوتا کچھ بھی نہیں۔ درخت کا کوئی بیج ہوتا ہے یا پلاسٹک کا کوئی ٹکڑا۔ جس کو وہ فروخت کرتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔