Spiritual Healing
سوال: پچھلے دنوں پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے حالات پڑھتے ہوئے آپ کی ایک کرامت نظر سے گزری۔ وہ کرامت اس طرح سے ہے کہ ایک شخص نے حاضر خدمت ہو کر اولادنرینہ کے لئے دعا کی درخواست کی۔ حضرت شیخ نے دعا کی لیکن اس کے ہاں لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی، وہ لڑکی کو لے شیخ کی خدمت میں آیا اور سارا حال بیان کیا۔ شیخ نے کہا کہ اس کو کپڑے میں لپیٹ کر لے جا اور دیکھ کہ پردہ غیب سے کیا ظہور میں آتا ہے۔ اس شخص نے گھر جا کر دیکھا تو وہ لڑکا تھا۔یہ کرامت پڑھ کر میرا ذہن آئے دن ہونے والے جنسی تبدیلی کے واقعات کی طرف چلا گیا۔ اس کرامت اور ان واقعات میں فرق یہ ہے کہ عام تبدیلی بتدریج واقع ہوتی ہے لیکن حضرت شیخ کے واقعہ میں فوراً واقع ہو گئی ، کیا آپ روحانی نقطہ نظر سے اس کرامت کی توجیہہ بیان کریں گے کہ یہ تصرف کیونکہ ممکن ہے؟
جواب: قرآن پاک میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ہے۔ اور ہم نے تخلیق کیا ہر چیز کو جوڑے دوہرے۔ اس آیت کی روشنی میں فارمولاEquationیہ بنا کہ ہر فرد دو پرت سے مرکب ہے ایک پرت ظاہر رہتا ہے اور دوسرا پرت مغلوب اور چھپا رہتا ہے۔ عورت بھی دو رخ سے مرکب ہے اور مرد بھی دورخ سے مرکب ہے۔ عورت میں ظاہر رخ وہ ہے جو صنف لطیف کے خدوخال میں جلوہ نما ہو کر ہمیں نظر آتا ہے اور باطن رخ وہ ہے جو ہماری ظاہر آنکھوں سے پوشیدہ ہے۔ اس طرح مرد کا ظاہر رخ وہ ہے جو مرد کے خدوخال میں نظر آتا ہے اور باطن رخ وہ ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا۔ اس کی تشریح یہ ہوئی کہ مرد کے ظاہر رخ کا متضاد باطن رخ عورت، مرد کے ساتھ لپٹا ہوا ہے اور عورت کے ظاہر رخ کے ساتھ ان کا متضاد باطن رخ مردچپکا ہوا ہے۔
جنسی تبدیلی کے واقعات بھی اسی فارمولے کی بنیاد پر وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ ہوتا یہ ہے کہ باطن رخ کی تحریکات اتنی زیادہ وسیع السیر اور غالب ہو جاتی ہیں کہ ظاہر رخ کی اپنی تحریکات معدوم ہو جاتی ہیں۔ یہ تبدیلی اس طرح واقع ہوتی ہے کہ مرد کے اندر عورت کا باطن رخ غالب ہو جاتا ہے اور ظاہر رخ مرد مغلوب ہو جاتا ہے۔ نتیجہ میں کوئی مرد عورت بن جاتا ہے اور کوئی عورت مرد بن جاتی ہے۔
صاحب بصیرت اور صاحب تصوف بزرگ اس قانون کو جانتے ہیں اس لئے تخلیقی فارمولے میں ردوبدل کرنا پڑتا ہے کیونکہ وزیر حضوری حضرت پیر دستگیر علم لدنی کے ماہر ہیں اور انہیں کائنات میں جاری و ساری قوانین کا علم حاصل ہے۔ اس لئے جب انہوں نے کہا لڑکا ہے تو دراصل انہوں نے تصرف کر کے لڑکی کے اندر موجود باطن رخ کو غالب کر دیا اور وہ لڑکی سے لڑکا بن گیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔