Spiritual Healing

اعصابی کمزوری-Aasabi Kamzori

سوال: میں اپنی ان بیماریوں کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ دماغ ہر وقت بند رہتا ہے۔ میں کسی سے بات کروں یا مجھ سے کوئی بات کرے تو میرا سر چکرانے لگ جاتا ہے اور نروس ہو جاتی ہوں پھر مجھے سمجھ نہیں آتی کس کی بات کا کیا جواب دینا ہے۔ دل چاہتا ہے کہ خاموش بیٹھی رہوں۔ دل و دماغ، ذہن میں خوف وڈر بیٹھا ہوا ہے۔ کسی وقت بھی سکون نہیں ملتا۔ سارا جسم ہر وقت کانپتا رہتا ہے۔ 

قوت برداشت بھی نہیں رہی۔ معمولی معمولی بات پر دل زور زور سے دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔ ہر وقت گھبراہٹ طاری رہتی ہے ۔ دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہوں۔ ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں۔ جسم اندر سے کھوکھلا ہو چکا ہے۔ کوئی کام نہیں کر سکتی۔ تھوڑا سا کام کرنے سے تھک جاتی ہوں اور شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل اندر سے کانپ رہا ہے اور دل کی حرکت کے ساتھ سارا جسم بھی کانپتا ہے سر پر دوپٹہ وغیرہ رکھوں تو وہ بھی زور زور سے ہلتا ہے۔ کچھ ہوش نہیں رہتا کہ کیا کرنا ہے۔ اب تو مجھے اپنی زندگی سے نفرت ہو گئی ہے ایسا لگتا ہے جیسے مجھ میں کوئی حس نہیں نہ خوشی نہ غم نہ کسی چیز کی خواہش نہ شوق، نہ دلچسپی کوئی جذبہ موجود نہیں ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ میں بزدل ہو گئی ہوں میں اپنی نظروں سے گر گئی ہوں تھوڑا سا سوچنے والا کام کروں تو سر میں درد ہونے لگتا ہے۔ کوئی مہمان آ جائے تو مجھے خوشی نہیں ہوتی بلکہ گھبراہٹ ہوتی ہے۔ میرے ہوش و حواس گم ہو جاتے ہیں۔ مجھے بھوک بھی نہیں لگتی۔ مہمانوں کی موجودگی میں کوئی کام نہیں کر سکتی۔ کچھ ڈاکٹر کہتے ہیں اعصابی کمزوری ہے کچھ کہتے ہیں ڈپریشن ہے۔ میں ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کروا کے تنگ آ چکی ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مجھے روشنی میں جاتے ہوے بھی ڈر لگتا ہے مجھ میں ذرا بھی ہمت اور طاقت نہیں ہے۔ معمولی بات پر دل اور کلیجہ کانپنے لگ جاتے ہیں۔ کچھ ڈاکٹر کہتے ہیں ذہن خراب ہے وہ ٹھیک ہو گا تو جسم میں خود بخود طاقت آ جائے گی مگر علاج کروانے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ ساڑھے تین سال سے گھر میں بند ہوں باہر جاؤں تو خوف بڑھ جاتا ہے۔ خدارا میرا علاج کیجئے۔ میں چاہتی ہوں کہ ایک بار پھر میرے اندر خوشیاں بھر جائیں۔ میں صحت مند ہو جاؤں۔ زندگی بھر میں آپ کے لئے دعا کروں گی۔

جواب: جب بھی پانی ، مشروب یا چائے پئیں اس پر ایک بار (اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ)پڑھ کر دم کر کے پئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دن میں تین بار ایک ایک چمچہ شہد کھائیں۔

Topics


Roohani Daak (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔