Spiritual Healing
سوال:
میری ماں، باپ، بھائی اور اسکول والے مجھ سے ہمیشہ نفرت کرتے ہیں۔ جب میں پیدا
ہونے والی تھی میرے باپ نے امی سے کہا تھا کہ مجھے ضائع کرا دیں۔ بھائی بھی مجھے
تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ بہن کہتی ہے۔ میری ماں کہتی ہے بدصورت ہر وقت ہماری جان
پر بیٹھی روٹیاں توڑتی رہتی ہے۔ میں نے ایک دن تنگ آ کر کہا کہ عظیمی صاحب کو خط
لکھوں گی تو سب نے میرا مذاق اڑایا اور جب میرے خط کا جواب نہ آیا تو سب نے کہا
اتنی ساری بدصورتی کو تو ظاہر وہ دور نہیں
کر سکتے مگر میں نے خدا کے حضور گڑگڑا کر دعا کی کہ آپ کو مجھ پر رحم آ جائے اور
یہ دوسرا خط لکھ رہی ہوں۔ میری بدصورتی کا حال کچھ یوں ہے کہ میری کمر میں کب ہے،
کولہے اور پیٹ بڑھا ہوا ہے۔ کمر پر بھی چربی چڑھی ہوئی ہے۔ منہ جسم کی مناسبت سے
چھوٹا ہے۔ رنگ کالا ہے۔ غسل کرتے وقت کھال چھل جاتی ہے۔ مردوں کی طرح چہرے پر بال
ہیں اور ساتھ ہی مہاسے اور دانے بھی ہیں۔ مسامات کے سوراخ بڑے ہیں۔ بھنویں موٹی
ہیں اور پیشانی دو انچ کی ہے۔ آنکھیں بھی چھوٹی ہیں دانت لمبے اور چوڑے ہیں اور
لاکھ مانجھنے کے بعد پیلے رہتے ہیں۔ پہلے بال لمبے اور گھنے تھے مگر اب گھنا پن
ختم ہو گیا ہے۔ پاؤں بڑے اور چوڑے ہیں ان تمام عیبوں کی وجہ سے لوگ مجھے چڑیل اور
ڈائن کہتے ہیں۔ مجھ سے ہر ایک نفرت کرتا ہے۔ میں سب کو اتنا پیار دیتی ہوں لوگ
مجھے منہ بھی نہیں لگاتے۔ میں انتہائی درجہ خدمت گزار ہوں۔ لوگوں کے کام آتی ہوں۔
میرے دل میں بچوں کا بہت پیار ہے۔
جواب:
رات کو سونے سے پہلے وضو کر کے 100بار درود شریف پڑھ کر آنکھیں بند کر کے حضور
پاکﷺ کے روضہ مبارک کا تصور کر کے مراقبہ کیا کریں اور مراقبہ کے بعد حضرت بلال
حبشیؓ کے بارے میں سوچا کریں۔ یہ عمل نوے دن تک کریں۔ اس کے بعد کیفیات سے مطلع
کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔