Topics
خواب میں دیکھا کہ میں
اپنے وطن ہندوستان ضلع مظفر نگر، یوپی میں ہوں۔ میں ایک چھوٹی سی مسجد میں موجود
ہوں۔ وہاں کے پیش امام صاحب کو میں نے کچھ قیمتی پتھر دیئے۔ یہ پتھر رومال میں
بندھے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد میں مسجد میں کئی گھنٹے یا کئی دن ٹھہرا رہا۔ مدت کا
تعین صحیح طور پر نہیں کر سکتا۔ جب میں اس مسجد سے آنے لگا تو میں نے پیش امام
صاحب سے اپنے پتھر طلب کیے اور ان کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے آپ کو یاقوت دیئے
تھے وہ مجھے واپس کر دیجئے۔ امام صاحب نے کہا کہ ابھی ٹھہرو میں نے تمہارے لیے
فرنیچر منگوایا ہے۔ کچھ دیر بعد فرنیچر آ گیا جس میں سنگھار میز، دوسری میزیں،
الماریاں، کرسیاں اور لکڑی کا ایک بڑا صندوق شامل ہے۔ فرنیچر پر بہت عمدہ وارنش
ہوا ہے اور ہر چیز کے اوپر ان قیمتی پتھروں میں سے ایک پتھر جڑا ہے۔ میں یہ دیکھ
کر حیران ہو رہا ہوں کہ یہ بہت قیمتی سامان ہے، میں اس کی قیمت کیسے ادا کروں گا۔
امام صاحب نے میرے دل کی بات سمجھ کر اشارہ کیا کہ تمہیں اس فرنیچر کی کوئی قیمت
نہیں دینی۔ پھر انہوں نے ایک خادم کو اشارہ کیا کہ گدھا گاڑی لا کر یہ فرنیچر لاد
دیا جائے۔ میں اس کو گھر لے جانے کی تیاری کر رہا تھا کہ آنکھ کھل گئی۔
(قدیر ناصر)
تعبیر:
خاندان کے سرپرست نقل
مکانی کرنا چاہتے ہیں لیکن بہت سی رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ بہتریہی ہے کہ رکاوٹوں
کو مشیئت ایزدی سمجھ کر اس کو ترک کر دیا جائے۔
تجزیہ:
خواب میں دیکھے جانے والے
امام صاحب خاندان کے سرپرست ہیں۔ وطن کو دیکھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ مکان کو
پریشانی کا سبب سمجھا جا رہا ہے۔ یاقوت، فرنیچر اور مسجد اس بات کا تمثل ہیں کہ
خاندان کے سرپرست یہ محسوس کرتے ہیں کہ موجودہ سکونت ترک کر کے ہمارے حالات بہتر
ہو جائیں گے۔ حالات کی درستی کے لئے ایک سو ایک مرتبہ چالیس روز تک قل ھواللہ شریف
پڑھنا مفید ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد شمال کی طرف منہ کر کے ایک
مخصوص جگہ بیٹھ جائیں جس جگہ قل ھوا للہ شریف کا یہ وظیفہ پڑھا جائے وہاں اندھیرا
ہونا چاہئے۔
خواب میں دیکھا کہ ایک
عورت بیٹھی ہے۔ اس کے پاس مچھلی رکھی ہے۔ میں نے پوچھا، یہ کیا ہے؟ اس نے کہا، یہ
مچھلی ہے تم کھاؤ گے؟ میں نے کہا، یہ تو کچی ہے۔ کچی مچھلی بھی کوئی کھا سکتا ہے۔
پھر اس عورت نے اس مچھلی کے دو عمودی ٹکڑے کئے اور ایک ٹکڑا مجھے دیا اور ہنستے
ہوئے کہا یہ تم کھا لو۔ میں وہ آدھی مچھلی ایک مرتبہ میں نگل گیا۔ خواب میں ہی مجھے
حیرت ہو رہی تھی کہ کچی مچھلی میں کیسے نگل گیا۔ اسی کشمکش میں میری آنکھ کھل گئی۔
مجھے اس خواب سے بہت تشویش ہے۔
(باسط علی)
تعبیر:
آپ نے کوئی لوک ناچ دیکھا ہے اور اسے پسند کیا ہے۔
تجزیہ:
یہ خواب لوک ناچ کا تمثل
ہے۔ عورت کا تمثل طبقاتی رسم و رواج کے روپ میں ڈھل گیا ہے۔ مچھلی اس محفل کی
شبیہہ ہے جس میں آپ کے چند احباب اور اس محفل کے بہت سے آدمی شامل ہیں اور نصف
مچھلی علامت ہے کہ اس رقص کے کچھ خاص حصوں کو آپ نے دلچسپی سے دیکھا ہے۔ مچھلی نگل
لینے میں یہ بات پوشیدہ ہے کہ اس رقص نے آپ کے ذہن کو اس حد تک متاثر کیا ہے کہ
اسے بار بار دیکھنے کے آرزو مند ہیں۔ خواب میں حیرت زدہ ہونا اس بات کی تنبیہہ ہے
کہ اس سے زیادہ انہماک مناسب نہیں۔
اگر کسی چیز کو بار بار
اور اعتدال سے بڑھ کر پسند کیا جائے تو وہ گلے کا ہار بن جاتی ہے۔ جس سے وقت بھی
ضائع ہوتا ہے اور نتیجہ میں خواہ مخواہ الجھنیں درپیش ہو جاتی ہیں۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ
ایک مشعل بردار جلوس آ رہا ہے۔ میں اس جلوس کو دیکھنے کے لئے ایک دکان کے تختہ پر
چڑھ گیا۔ ۱۰
سالہ لڑکا اور ایک بچھڑا سڑک پر لڑنے لگتے ہیں۔ پہلی دفعہ دونوں کے سر ٹکرائے، دوسری
دفعہ ٹکرائے اور تیسری مرتبہ دونوں آپس میں ٹکر مارنے ہی والے تھے کہ ایک آدمی
دوڑتا ہوا آیا اور لڑکے کو اپنی جانب کھینچ لیا اور بچھڑے کو ہنکا دیا۔ بچے کے سر
سے خون بہہ رہا تھا۔ وہ سڑک کے کنارے کریانہ کی ایک د کان میں چلا گیا۔ اسے لوگ
دکان سے باہر لائے اور جب مرہم پٹی کے لئے لے جانے لگے تو میں نے دیکھا کہ اس کا
چہرہ سفید ہو گیا تھا، جس طرح خون کے زیادہ بہہ جانے سے ہوتا ہے۔ میں نے اس خواب
میں کوئی آدمی ایسا نہیں دیکھا جس کو میں نے پہچانا ہو۔
(واجد انصاری)
تعبیر:
اگر آپ کی کوئی زمین
بٹائی پر ہے تو اس کو یا تو خود کاشت کیجئے یا ٹھیکہ پر دے دیجئے۔ مقصد یہ ہے کہ
آپ کے گھر والوں میں کسی شخص کی بھی زمین بٹائی پر ہو اسے اس حالت میں نہیں رہنا
چاہئے۔ ظاہر ہے کہ اس میں آپ کا مفاد بھی وابستہ ہے اس لئے کوشش کرنا چاہئے۔ فی
الحال کاشت کا جو طریقہ ہے اس میں بھی رد و بدل کرنا ضروری ہے۔ اگر خود کاشت کریں
تو باغ لگا نا زیادہ مفید ہے۔
تجزیہ:
سڑک زمین کا تمثل ہے۔ بچہ
اور بچھڑا زمین سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں معاش کا تمثل ہے۔ بچے کے سر سے خون
نکلنا اور چہرہ سفید پڑجانا اس بات کی علامت ہے کہ موجود حالت میں زمین سے کوئی
منفعت نہیں ہے۔ ایک آدمی کا آکر بچھڑے کو ہنکا دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ زمین بٹائی
پر دی ہوئی ہے۔ بچے کا کریانہ کی دکان میں جانا اور وہاں سے مرہم پٹی کے لئے اسے
باہر لانا یہ واضح کرتا ہے کہ موجودہ طریقۂ کاشت میں تبدیلی سے فائدہ اٹھایا جا
سکتا ہے۔ مشعل بردار جلوس کے نظر آنے میں یہ اشارہ موجود ہے کہ باغ کا لگانا زیادہ
مفید ہے۔ مشعل بردار جلوس دراصل باغ کا تمثل ہے۔ دکان سے باہر نکلے ہوئے تختہ پر
آپ کا کھڑا ہونا اور ان سب واقعات مین دلچسپی لینا اس بات کی علامت ہے کہ اگر آپ
دلچسپی لیں تو یہ آپ کے ساتھ اعزاء و اقرباء کے لئے بھی باعث تسکین ہو گا۔
عرض ہے کہ میں شیعہ مسلک
سے تعلق رکھتا ہوں۔ روہڑی سکھر میں ایک تعزیہ اٹھتا ہے جسے کربلا کہتے ہیں۔ میں نے
اسے تین بار خواب میں دیکھا ہے۔ امام بارگاہ ہماری اپنی ہے۔ پہلی محرم سے لے کر
دسویں محرم تک مجالس ہوتی ہیں، نیاز کی تقسیم کا انتظام میرے ہی سپرد ہوتا ہے۔
محرم کی بیوسویں تاریخ کو علی الصباح خواب میں دیکھا ک ہصدر یحییٰ خان مجلس میں
تشریف لائے ہیں۔ میرے سب آباؤ اجداد وہاں موجود تھے لیکن صدر کے استقبال کے لئے
کوئی آگے نہیں بڑھا۔ صدر مملکت جیسے ہی کار سے آگے آئے میں نے آگے بڑھ کر ہاتھ
ملایا۔ صدر بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے معلوم کیا کہ بیٹھنے کی جگہ کہاں ہے؟ میں ان کو
بٹھانے لے جا رہا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
میں مسلسل تین چار سال سے
دریائے سندھ کو خواب میں دیکھتا ہوں۔ دریا انتہائی تیز رفتاری سے بہتا ہوا نظر آتا
ہے۔ ایک روز خواب میں دیکھا کہ ایک جزیرے میں اپنے چند دوستوں اور قرابت داروں کے
ساتھ کھڑا ہوں، جزیرہ بہت ہی خوبصورت اور جاذب نظر ہے۔ چاروں طرف دریائے سندھ کا
پانی موجیں مار رہا ہے۔ جگہ جگہ ہریالی اور درخت جزیرہ کی رونق میں اضافہ کر رہے
ہیں۔ اچانک سامنے سے دس پندرہ آدمی تیرتے ہوئے نظر آئے۔ کسی نے کہا کہ یہ ڈاکو ہیں
، ڈاکہ ڈال کر واپس جا رہے ہیں۔ میں نے ان کے ہاتھوں میں دو تین بچوں یا آدمیوں کو
دیکھا جو تیرنا نہیں جانتے تھے۔ یہ ڈاکو ان بچوں یا آدمیوں کو دریا کے گہرے پانی
کی سطح پر کھینچے ہوئے لے جا رہے ہیں۔ میں اس منظر کو دیکھنے میں اتنا محو ہو گیا
کہ اپنا بھی ہوش نہیں رہا۔ پھر دیکھا کہ ایک ڈاکو ڈوب رہا ہے۔ وہ چلا رہا ہے کہ
ڈوب رہا ہوں مجھے بچاؤ لیکن وہ ڈوبا نہیں بلکہ دریا پار ہو گیا۔
پھر دیکھا کہ میرے دوست
نے جس کے ساتھ میں اکثر چہل قدمی کرتا ہوں، جزیرہ کے ایک حسین طوطے کو غلہ مار دیا
اور طوطاپھڑپھڑا کر نیچے گر پڑا۔ لوٹ پوٹ ہوا۔ پھر پر پھیلائے اور ایک اڑان لے کر
میرے اوپر سے گزرا۔ میں نے نہایت تیزی اور ہوشیاری کے ساتھ اس طوطے کو پکڑلیا اور
اپنے دوست کو دے دیا اور میری آنکھ کھل گئی۔
(حسین شاہ)
تعبیر:
پہلے خواب کے اجزائے ترکیبی
یہ ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ عرصہ میں بہت سی امیدیں منہدم ہو گئیں۔ طبیعت امیدوں کی
پامالی سے متاثر اور بے قرار ہے۔ ان امیدوں کا تعلق آپ کی اپنی ذات اور افراد
خاندان کے معاملات کے ساتھ وابستہ ہے۔
دوسرے خواب کی تعبیر یہ
ہے کہ باغات، زیر کاشت اور خالی زمینیں حاصل کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں، وہ بھی
بارآور نہیں ہوئیں اگر کسی حد تک بارآور ہوئی ہیں تو اس کا فائدہ مخالفین نے نہیں
پہنچنے دیا۔ آپ کو کسی دوست سے بھی نقصان پہنچا ہے۔
دوسرے خواب کی تعبیر میں
یہ انکشاف بھی پوشیدہ ہے کہ کوششیں روشن نتائج کی حامل ہیں۔ ان میں کامیابی متوقع
ہے۔
تجزیہ:
تعزیہ تمثل ہے ان امیدوں
کا جو ماضی قریب میں پیدا ہوئیں اور مسمار ہو گئیں اس تمثل یعنی تعزیہ کو تین چار
بار دیکھنا ان تاثرات کی شدت کو ظاہر کرتا ہے جو آپ کے احساس میں پیوست ہیں۔ کربلا
نامی تعزیہ دیکھنا اس بات کی علامت ہے کہ امیدوں سے متعلق محروم اور مایوس جذبات
جب احساس میں کروٹیں بدلتے ہیں تو طبیعت افسردہ اور مضمحل ہو جاتی ہے۔
امام بارگاہ اور صدر
مملکت نئی کوششوں کا تمثل ہیں۔ صدر سے آپ کا ہاتھ ملانا اور دوسرے اقرباء کا
استقبال نہ کرنا یہ بتاتا ہے کہ امیدوں کے لئے چراغ آپ کے ہاتھوں روشن ہوں گے۔ صدر
کا خوش ہونا، آپ سے اپنے بیٹھنے کی جگہ پوچھنا اور آپ کا صدر کو اپنے ساتھ لے جانا
یہ سب تمثلات نئی کوششوں کے روشن ہونے کا پیش خیمہ ہیں۔ امید ہے کہ ان میں کامیابی
ہو گی۔
صدقہ و خیرات مصیبتوں اور
پریشانیوں سے بچنے کا ذریعہ ہے-
خواب میں نظر آیا کہ
حاجیوں کو ریل اور جہاز سے بھیجنے کے لئے میری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے اور میں اس فرض
کو پوری ذمہ داری سے انجام دے رہا ہوں۔ ایک بزرگ آئے اورکہنے لگے تم یہ کام بہت
اچھا کر رہے ہو کیا تم بھی حج کو جاؤ گے۔ میں نے جواب دیا انشاء اللہ ضرور جاؤں گا
اور آنکھ کھل گئی۔
(عبدالکریم)
تعبیر:
اس خواب میں طبیعت کی یہ
خواہش نمایاں ہے کہ کسی معذور اور ضرورتمند کی وقتاً فوقتاً مدد کی جائے۔ جہاں تک
ممکن ہو اس پر عمل کیجئے۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ ایسے اعمال کے عوض آپ کے بچے کو صحت
عطا فرما دیں۔
ایک ریگستان ہے۔ ریگستان
میں چھوٹے بڑے بہت سے ٹیلے ہیں۔ آندھی کے جھکڑ چل رہے ہیں۔ ہوا ریت اڑا کر ایک
ٹیلے کو دوسرے کی جگہ اور وہاں سے تیسری جگہ منتقل کر رہی ہے۔ دھوپ کی تیزی اور
آفتاب کی تمازت پورے میدان کو آگ کا نمونہ بنائے ہوئے ہے۔ ریت اڑ کر جب جسم سے
ٹکراتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے چنگاریاں لگ رہی ہوں۔ گرم ہوا کے تھپیڑے بدن
کو جھلسا رہے ہیں۔ پیاس کی شدت کا یہ عالم ہے کہ ہونٹوں پر پپڑی جم گئی ہے اور
زبان باہر نکل آئی ہے۔ پانی کا آس پاس کہیں وجود نہیں ہے۔ حیران و سرگرداں، افتاں
و خیزاں پانی کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹک رہا ہوں۔ بہت دور پانی کا تالاب نظر آیا
ہے۔
تالاب کی سمت بڑھتا ہوں
اور امید و یقین کے ملے جلے جذبات کے ساتھ جب وہاں پہنچا تو یہ دیکھ کر جان حلق
میں اٹک گئی کہ یہ تو سراب تھا۔ حسرت و یاس اور افسردہ دلی کے ساتھ سر پکڑ کر بیٹھ
گیا۔ ذہن میں یہ بات راسخ ہو گئی کہ اب یہ بات مقدر میں لکھی جا چکی ہے کہ مجھے
بھوک اور پیاس سے تڑپ تڑپ کر اور ایڑیاں رگڑرگڑ کر یہاں مر جانا ہے۔ آنکھیں بند
کئے موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا تھا کہ کانوں میں گھنٹیوں کی آواز گونجی۔
آنکھیں کھول کر دیکھا سامنے سے اونٹوں کا ایک قافلہ چلا آ رہا ہے۔ یہ قافلہ میرے
سامنے آ کر رک گیا اور لوگ اونٹوں سے اتر کر ادھر ادھر گھومنے پھرنے لگے۔ پھر یہ
دل دوز منظر سامنے آیا کہ اونٹ لوگوں کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ درندگی اور بے دردی سے
گردن پکڑ کر اوپر اٹھاتے ہیں اور زمین پر پٹخ دیتے ہیں۔ سارا میدان نعشوں سے پٹ
گیا۔ اب اونٹوں نے ان نعشوں کو کھانا شروع کر دیا۔ ایک اونٹ مجھے پکڑنے کے لئے
دوڑا اور میں نے سر پر پاؤں رکھ کر بھاگنا شروع کر دیا۔ بھاگتے بھاگتے میری آنکھ
کھل گئی۔
خواب کی تعبیر تو آپ لکھ
دیں گے مجھے یہ بتایئے کہ آدمی اس قسم کے خواب کیوں دیکھتا ہے اور خواب کا تجزیہ
بھی ضرور کیجئے گا۔
(ممتاز علی)
جواب:
عام حالات میں نگاہ ذہن کی سطح پر جو شبیہیں بناتی ہے اور جن چیزوں کی یہ شبیہیں
ہوتی ہیں ان چیزوں کے اندر گہرائی کا ہونا ضروری ہے۔ چاہے وہ مثبت مقدار میں ہوں
یا منفی مقدار میں۔ خواب میں جتنی شبیہیں ہمارے ذہن کی سطح پر بنتی ہیں وہاں
گہرائی کی مقداریں منفی ہوتی ہیں۔ ان مقداروں کے زیر اثر خواب دیکھنے والا تو ان
شبیہوں یا شکلوں کو جو اس کی ذہنی سطح پر بنتی ہیں دیکھ سکتا ہے لیکن دوسرے حضرات
جو ارد گرد موجود ہوں دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں کیونکہ وہ بیداری کی حالت میں ہیں
اور بیداری میں مثبت مقداریں ہونا ضروری ہیں۔ چاہے وہ کم سے کم ہوں۔ البتہ دونوں
صورتوں میں خواہ مقداریں منفی ہوں یا مثبت پس منظر میں کچھ چیزیں ضرور ہوتی ہیں
اور ان چیزوں کی نشریات ہی ہمارے ذہن پر شبیہیں بناتی ہیں۔ یہاں ایک بات قابل ذکر
ہے کہ مثبت مقداریں منفی میں اور منفی مقداریں مثبت میں رد و بدل کرتی رہتی ہیں۔
منفی مقداروں کی تعریف یہ ہے کہ وہ زمان و مکان کی ان حدود سے جو ہمارے معین کردہ
ہیں آزاد ہوتی ہیں۔ کائنات میں جو اصل اصول کارفرما ہیں ان کا قرآن پاک میں
’’معاد‘‘ کے نام سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ معاد قدرت کی سنت ہے۔
مثال:
ایک آدمی جو ہم سے دور
پرے کسی دیوار کے پیچھے کھڑا باتیں کر رہا ہے اس کی آواز ہمارے ذہن کی سطح پر
باتیں کرنے والے کی شبیہہ بنا دیتی ہے۔ اگر ہم اس شخصیت کا نام جانتے ہیں تو کہتے
ہیں کہ فلاں شخص باتیں کر رہا ہے۔ یہ شبیہہ منفی مقداریں رکھتی ہے اور زیادہ واضح
طریقے پر اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ اگر کسی کی آواز ریکارڈ کر لی جائے تو ہم
اس ریکارڈ کے ذریعے ایک جگہ سے ہزاروں میل دور جا کر مہینوں اور سالوں کا وقفہ
گزرنے کے بعد بھی جس آواز کو سن سکتے ہیں۔ یہ آواز ہمارے ذہن کی سطح پر اسی شخصیت
کی شبیہہ بنا دیتی ہے۔ اگر شخصیت کا نام معلوم ہے تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ یہ فلاں
شخص کی آواز ہے۔ کہنا یہ ہے کہ کسی شخصیت یا کسی چیز کو پہچاننے کا ذریعہ دراصل اس
شخص یا چیز کی شبیہیں ہوتی ہیں خواہ منفی مقداروں میں ہوں یا مثبت مقداروں میں۔ اب
ثابت یہ ہو گیا کہ منفی مقداروں میں بھی وہی طاقت ہے جو مثبت مقداریں رکھتی ہے اور
ساتھ ہی وہ مثبت مقداروں کی طرح زمان و مکان کی پابند نہیں ہے۔ لوح محفوظ کا قانون
یہ ہے کہ ہر عمل میں عمل کرنے والے کی شخصیت موجود رہتی ہے اور ابد تک موجود رہے
گی۔ اس کو ابدیت حاصل ہے اور کوئی شخص قدرت کے اس اصل اصول سے کبھی چھٹکارا نہیں
پا سکتا۔ یہ امر واضح ہے کہ منفی مقداریں زمان و مکان کی گرفت سے بالکل آزاد ہوتی
ہیں تا ہم یہ حقیقت مشترک ہے دونوں کی بنائی ہوئی شبیہوں میں شخصیت موجود رہتی ہے۔
تعبیر:
خواب میں آپ کی بنائی
ہوئی شبیہیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آپ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ اس بات کے امکانات بھی
پائے جاتے ہیں کہ یہ پریشانی پورے خاندان کا احاطہ کر لے۔
تجزیہ:
خواب میں اونٹوں کا
آدمیوں کا کھانا ایسے تمثلات ہیں جن کے پس منظر میں وسائل کی کمی پائی جاتی ہے۔ ریگستان کا
نعشوں سے پٹا ہوا ہونا اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ وسائل میں اور زیادہ کمی ہونے کے
امکانات ہیں۔ خواہ وہ وسائل ضروریات سے متعلق ہوں یا آسائش سے۔ آپ کے پیچھے اونٹ
کا دوڑنا اور آپ کا بچ نکلنا لاشعور کی اس طرف راہنمائی ہے کہ ان تکلیف دہ حالات سے
نجات پانے کا ذبیحہ کا صدقہ دینا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ذبیحہ بکرے کی صورت میں
ہونا چاہئے۔ صدقہ کا گوشت گھر والے نہ کھائیں۔ سب کا سب غریبوں میں خیرات کر دیں۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔