Topics

خواب میں انتباہ

ناشپاتی کا درخت:

کیا دیکھتا ہوں کہ میں تن تنہا چلا جا رہا ہوں۔ سامنے کھیت ہے اور دوسری طرف جنگل۔ کھیتوں میں ایک بہت پرانا ناشپاتی کا درخت ہے۔ موسم سردیوں کا ہے اور پتے جھڑ چکے ہیں۔ خالی ٹہنیوں پر پھل لگے ہوئے ہیں حالانکہ پھل کا موسم نہیں ہے۔ بڑی کوشش اور جدوجہد کے بعد میں نے ایک ناشپاتی توڑ کر کھانا چاہی تو یہ دیکھ کر رک گیا کہ اس کی حالت ایک طرف سے ٹھیک ہے اور دوسری طرف سے گل چکی ہے۔ میں نے گلا ہوا حصہ چھوڑ کر صاف اور اچھا حصہ کھا لیا ہے۔

(عبدالرشید)
تعبیر:
روزی کے معاملہ میں ہیر پھیر نہ کیجئے۔ اس سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

دولہا اور بارات:

میں، میرے ابا جان اور ماموں جان کسی کے گھر شادی میں گئے۔ ماموں جان میرے پاس آئے اور مجھے مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ جب وہ بہت زیادہ مار پیٹ کر چکے تو ابا جان آ گئے۔ انہوں نے بھی آتے ہی مارنا شروع کر دیااور اتنا زد و کوب کیا کہ میں بے ہوش ہو گگئی۔ ہوش آنے کے بعد دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ ہماری رشتہ دار نے ماموں سے شکایت کی ہے کہ آپ کی لڑکی نے فلاں لڑکے سے دوستی کی ہے۔ میں نے ماموں جان سے معافی مانگی۔ ماموں جان نے مجھے گلے لگا لیا اور کہنے لگے، بیٹا تم تو ہماری عزت و آبرو ہو۔ اچھے بچے ایسے کام نہیں کرتے۔ میں نے کہا ماموں جان میں اس عورت سے ضرور پوچھوں گی کہ اس نے یہ بات کس طرح کہہ دی جبکہ میں اس لڑکے کو جانتی بھی نہیں ہوں۔ ابھی ہم اٹھے ہی تھے کہ باراتی دولہا کو لے کر آگئے اور میری آنکھ کھل گئی۔

آپ نے کسی صاحب کو خواب میں تجزیہ میں بتایا تھا کہ خواب زندگی کا نصف حصہ ہوتا ہے کیا آپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ اس خواب کا میری زندگی سے کیا تعلق ہے۔

(پروین کوثر)

تعبیر:

بی بی! سوال ہے کہ اس خواب کا دیکھنے والے کی زندگی سے کیا تعلق ہے؟ جواب سنیئے! ہر فرد جب دوسروں پر ترجیح اور انتخاب کی نظر ڈالتا ہے تو اس کی نظر زیادہ سے زیادہ محاسن اور خوبیاں تلاش کرتی ہے۔ یہ رجحان قدرتی ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر رجحان کی قدرت نے حدیں بھی معین کی ہیں۔ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ تلاش کرنے والا بھی اتنے ہی محاسن اور خوبیاں رکھتا ہے یا نہیں؟ اگر تلاش کرنے والے میں محاسن یا خوبیاں کم یا بہت کم ہیں تو اے دوسروں کی کمزوریاں بھی معاف کر دینی چاہئیں۔ یہ اپنی طبیعت کے ساتھ صحیح سلوک ہو گا۔ امیدیں اور خوشیاں مضمحل اور افسردہ نہیں ہونے پائیں گے۔ ورنہ مایوسی پیش آنے کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔

اب اس خواب کی تعبیر سنیئے! آپ کو وہ طرزیں پسند ہیں جو خاندان کے بزرگوں کو ناپسند ہیں۔ بزرگوں کا انتخاب آپ کے نزدیک غلط ہے۔ حالانکہ مستقبل ان تمام باتوں کی جو اس وقت آپ کے ذہن میں ہیں تردید کر دے گا۔ جن حالات میں آپ گھری ہوئی ہیں ان میں بڑی احتیاط برتیں۔ جو قدم اٹھائیں سوچ کر اٹھائیں، جو بات کہیں سمجھ کر کہیں۔

کاروبار میں نقصان:

میں نے خواب میں دیکھا کہ ہمارے برابر والے گھر میں بہت تیز آگ لگ رہی ہے۔ یہ آگ پھیلتے پھیلتے ہمارے گھر پہنچ گئی اور گھر کا ایک حصہ اس آگ کی زد میں آ گیا ہے۔ میں بجائے آگ بجھانے کے یہ کوشش کر رہا ہوں کہ آگ اور تیز ہو جائے۔ میرے ابا نے مجھ سے کہا، آگ تیز مت کرو ورنہ چھت گر جائے گی اور چھت کے اوپر رکھا ہوا سامان برباد ہو جائے گا اور یہ ہمارے لئے بہت بڑا نقصان ہو گا۔

(عرفان بشیر)

تعبیر:

یہ خواب انتباہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ خواب دیکھنے والے صاحب کے لئے ضروری ہے کہ گزشتہ ایسے طرز عمل کا جو ان کے کاروبار میں پیش آیا ہے اور جس پر ان کا غلط اصرار ہے بغور مطالعہ کریں اور اپنی روش تبدیل کریں۔

تجزیہ:

آگ ضد کا تمثل ہے۔ جب طبیعت کسی بات پر اصرار کرنے لگتی ہے اور اصرار ضد کی حد تک پہنچ جاتا ہے تو دماغ کے اندر آگ کی شبیہیں یا سرخ رنگ کی کچھ اور شبیہیں بننے لگتی ہیں اور وہ شبیہیں دماغی سطح پر نظر آنے لگتی ہیں۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دماغ تھک گیا اور آدمی آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا تو ان شبیہوں کو ذہن حرکت دینے لگتا ہے۔ خواب میں یہ بات عام ہوتی ہے۔

خواب کے اندر چھت کا تذکرہ اس بات کی علامت ہے کہ ضد کاروبار میں کسی ایسے شعبے سے متعلق ہے جو نتائج پیدا کرتا ہے۔

والدصاحب کا یہ کہنا ہے کہ ’’بہت بڑا نقصان ہو جائے گا‘‘ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر موجودہ روش کو نہ بدلا گیا تو نتائج اچھے نہیں نکلیں گے۔

پہلا دور:

مورخہ ۸ فروری کو خواب میں دیکھا کہ خضر صورت بزرگ سر سے پیر تک سفید لباس میں ملبوس ہمارے دروازے پر تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا کہ سورۃ توبہ اور سورۃ کوثر پڑھ کر اپنے مکان کے چاروں کونوں میں پھونک مار دیا کرو۔ اگر تم یہ عمل نہ کر سکو تو اپنے والدین کو اس کی تلقین کرو۔ ابھی تم لوگوں پر مصیبتوں کا پہلا دور ہے۔ کہیں دوسرا نہ شروع ہو جائے اور میرے سر پر ہاتھ رکھ کر غائب ہو گئے۔

(ستارہ جبیں)

تعبیر:

کسی بزرگ کا دروازے پر آنا اس بات کی نشانی ہے کہ طبیعت توہمات میں پھنس کر پریشان ہو گئی ہے جس طرح خواب میں بتایا گیا ہے ، سورۃ توبہ اور سورۃ کوثر یا استغفار سے توہمات اور ان توہمات کی وجہ سے جو پریشانی لاحق ہوگئی ہے، اس کا ازالہ ہو سکتا ہے۔

خواب میں انتباہ کیا گیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ توہمات کو ذہن میں قطعاً جگہ نہ دی جائے۔ اس کے لئے زیادہ مصروف رہنا بہتر ہے۔

دیوانہ مزدور:

ہمارے محلے میں ایک مزدور پیشہ آدمی رہتا تھا۔ محلے کے لڑکوں نے اسے دیوانہ بنا دیا تھا۔ لڑکے جب اس کو چھیڑتے تھے تو میں بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر اس دیوانے کا مذاق اڑایا کرتا تھا۔ پچھلے دنوں اس شخص کا انتقال ہو گیا۔ میں نے اس شخص کو خواب میں دیکھا کہ اس نے میرا چمڑے کا بیگ مجھ سے چھین لیا ہے اوراس میں سے قلم، کاغذ، پنسل نکال کر باہر پھینک دیا۔ میں نے اس کے ہاتھ سے بیگ چھین لیا۔ چیزیں واپس بیگ میں رکھ دیں لیکن ایک انگوٹھی جس میں بڑا سا فیروزہ لگا ہوا تھا اس نے بیگ سے نکال کر اپنی انگلی میں پہن لی۔ میں نے فوراً اس کا ہاتھ پکڑا اور انگوٹھی والی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر دانتوں سے انگوٹھی اتار لی۔ ابھی انگوٹھی میرے منہ میں ہی تھی کہ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اسی قسم کی ایک اور انگوٹھی اس کی انگلی میں موجود تھی۔ میں نے پھر یہی عمل دہرایا اور منہ میں اس کی انگلی لے کر یہ انگوٹھی بھی نکال لی اور یہ دونوں انگوٹھیاں میں نے اپنی جیب میں رکھ لیں۔

(فرخ اقبال)

تعبیر:
خواب میں وہ تمام اشارے موجود ہیں جو آئندہ ارادوں اور ان سے وابستہ خوش فہمیوں سے بھرپور ہیں۔ لاشعور ان ارادوں کو اندیشے اور شک کی نظر سے دیکھتا ہے اور آپ کو متنبہ کرتا ہے کہ غلط اقدام ہرگز نہ کیا جائے۔

تجزیہ:

ایک دیوانے کو دیکھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ خیال دیوانے کی بڑ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ بیگ چھیننا اور اس میں سے سامان نکالنا اور پھر انگوٹھیوں کا دانتوں سے نکال کر جیب میں رکھ لینا، آپ کی خوش فہمی کا مظہر ہے۔

عروسی جوڑا:

خواب میں دیکھا کہ میری ماں نے میرا نکاح میرے باپ سے چوری چھپے ایک رشتہ دار سے کر دیا ہے۔ ان کی عمر تقریباً ساٹح سال ہے۔ کچھ عرصہ بعد پھر خواب دیکھا کہ میری منگنی میرے ماں باپ کی مرضی سے سگے چچا کے ساتھ ہو گئی میں نے عروسی جوڑا پہنا ہوا ہے اور ان کے ساتھ تفریح کرنے جا رہی ہوں۔

(عتیقہ ابڑو)

تعبیر:

آپ کے دونوں خوابوں کا مطلب خیالات کی بے راہ روی ہے۔ اس وقت آپ کی ذہنی حالت ایسی ہے کہ خدانخواستہ کسی بھی وقت غلط قدم اٹھ سکتا ہے۔ ماحول میں آپ جو کچھ بھی دیکھتی ہیں اس سے چشم پوشی تو نہیں کر سکتیں البتہ ذہن کو وہاں سے ضرور ہٹا سکتی ہیں۔ خواب میں جس قسم کے تمثلات سامنے آئے ہیں ہم ان کو بیان نہیں کر سکتے۔ آپ سے یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ دنیا میں سب کچھ ہوتا ہے آدمی کو ہمیشہ اپنی طرف دیکھنا چاہئے اور ایسی باتوں سے احتراز کرنا چاہئے جس سے کردار پر حرف آتا ہو۔ ہمارے خیال میں اس کا علاج ہر وقت باوضو رہنا اور پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائیں۔

نظروں سے اوجھل پُل:

سرگودھا چنیوٹ روڈ پر چنیوٹ پل نامی ایک مشہور پل ہے۔ میں نے دیکھا کہ میں اس پل کے فولادی ستونوں میں پھنسا ہوا ہوں۔ خود کو سہارا دینے کے لئے پل کے آہنی ڈنڈے کو پکڑے ہوئے ہوں۔ مجھے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ یہ پل زیر تعمیر ہے۔ ایک لوہے کا ستون سڑک سے دو فٹ کے فاصلے پر الگ تھلگ کھڑا ہے یعنی اس ستون کا پل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پل کی مخالف سمت سڑک پر بہت سے آدمی کھڑے ہیں اور بڑے شوق سے دریا کا نظارہ کر رہے ہیں۔ پل کے نیچے دیکھتا ہوں تو پانی کے بجائے ریت ہی ریت نظر آتی ہے۔ اس وقت میرے احساسات یہ ہیں کہ اگر میں نیچے گر گیا تو موت سے ہم آغوش ہو جاؤں گا۔ یہ خیال آتے ہی میں اس پل کے شکنجے سے نکلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اوپر دیکھتا ہوں تو آسمان نظر آتا ہے اورپل نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ پھر دریا کی طرف نظر جاتی ہے تو دیکھا کہ دریا میں ہر طرف آدمی ہی آدمی نظر آ رہے ہیں۔ کوئی تیر رہا ہے، کوئی کشتی کھیل رہا ہے اور کوئی غوطہ خوری کے کرتب دکھا رہا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے پوچھتا ہے کہ میں تمہیں اس مصیبت سے نجات دلاؤں؟ میں نے اس کی مدد قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ذہن میں یہ بات ہے کہ اگر میں نے اس آدمی کی مدد قبول کی اور اس کو اپنا ہاتھ پکڑا دیا تو میرا پیر پھسل جائے گا اور میں زندہ درگور ہو جاؤں گا۔ اس کے بعد دو تین آدمی اور آئے اور مجھے اس مصیبت سے نجات دلانے کی پیشکش کی مگر میں نے ان سب کی پیش کش کو مسترد کر دیا۔ یکایک میرے ہاتھ کی گرفت کمزور ہو گئی اور پیر بھی جگہ پر قائم نہیں رہے۔ گھبراہٹ سے اور بے بسی کی وجہ سے میری پیشانی پسینہ سے شرابور ہو گئی۔ میں نے مایوس ہو کر پل میں لگے ہوئے ایک گارڈ کے ساتھ سر لگا دیا اور آنکھیں بند کر لیں۔ دل میں سوچتا ہوں کہ جو ہونا ہے، ہو کر رہے گا۔ اگر مرنا ہی قسمت میں ہے تو کون بچا سکتا ہے۔ اب جو آنکھیں کھولتا ہوں تو دیکھا کہ سڑک کے کنارے کھڑا مسکرا رہا ہوں۔ حیرت اور استعجاب کے ملے جلے جذبات سے یہ سوچتا ہوں کہ اس موت و زیست کے مرحلے سے کیسے نجات پا گیا؟ مشرق کی طرف چلنے لگتا ہوں تو دور پرے کے رشتہ داروں کی ایک لڑکی نظر آئی۔ یہ آہو چشم لڑکی سفید لباس پہنے خراماں خراماں سڑک کے دائیں جانب چل رہی تھی۔

رنگ قدرے سیاہی مائل مگر بدن سے مقناطیسی لہریں نکل رہی ہیں اور مقناطیسی لہروں نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا۔ جب میں اس کے پاس پہنچا تو اس نے نہایت خندہ پیشانی سے مجھ سے ہاتھ ملایا۔ ہم دونوں ہنستے کھیلتے اپنے گاؤں پہنچ گئے۔ عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہے۔ سہرا باندھا گیا اور اس لڑکی سے میرا نکاح ہو گیا۔ دولہا بن کر میں اس کے گھر گیا۔ وہاں شادی کا سماں تھا۔ گانا بجانا ہو رہا تھا۔ پھر میں کمرہ عروسی میں گیا۔ تھوڑی دیر بعد کمرہ سے باہر آ گیا۔ گھر سے باہر آ کر دیکھا کہ ایک تندور ہے جس کی آگ بجھ چکی ہے۔ پاس ایک چارپائی بچھی ہوئی ہے۔ جب اس چارپائی پر بیٹھ گیا تو لڑکی بھی میرے ساتھ آ کر بیٹھ گئی۔ ابھی ہم نے بات بھی شروع کی نہیں تھی کہ اچانک دوسری چارپائی موجود ہو گئی۔ اس پر میری پہلی بیوی بیٹھی ہوئی تھی۔ مجھے اس لڑکی کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر وہ زارو قطار رونے لگی۔ مجھے اس کا رونا نہایت ناگوار گزرا۔ شدید غصہ کی حالت میں اپنی بیوی کو گھور کر دیکھا اور آنکھ کھل گئی۔

جس لڑکی کو خواب میں دیکھا ہے اس سے میرا کبھی تعلق نہیں رہا۔ نہ کبھی یہ بات ذہن میں آئی کہ مجھے اس لڑکی سے شادی کرنا ہے۔ میں یہ عرض کر دینا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ خواب میں جس قسم کے تصورات اور جذبات و احساسات میرے سامنے آئے ہیں طبعاً ان سے بہت دور ہوں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ میں نے اس قسم کا خواب دیکھا؟

(اے عقیل)

تعبیر:

طبیعت انبتاہ کر رہی ہے کہ موجودہ روش میں تبدیلی کی جائے۔ فی الوقت کوشش کے جو طریقے اختیار کئے جا رہی ہیں انہیں بدلا جائے۔ تو پھر کامیابی ممکن ہے۔

تجزیہ:

آپ نے جو خواب دیکھا ہے کہ ایک دریا ہے اس کے پل میں گارڈ لگے ہیں جس میں آپ نے خود کو پھنسا دیکھا ہے۔ یہ تمثلات ان چیزوں کے ہیں جو زندگی کی شاہراہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ چند آدمیوں کا آکر گارڈ کی گرفت سے نکالنے کی پیش کش کرنا، پھر مسترد کر دینا، کامیابی کے مواقع ضائع ہونے کی علامت ہے۔ اگر دوسروں کا تعاون قبول کر لیا جاتا تو حالات مختلف ہوتے۔ اس کے باوجود خواب میں جو حالات پیش آئے وہ اچانک ذہنی تبدیلی کا اشارہ ہیں۔ کسی وجہ سے روش بدلنا پڑی لیکن وقت ہاتھ سے نکل چکا تھااور کوشش سے جو نتائج برآمد ہونا چاہئے تھے وہ رونما نہیں ہوئے۔ یکایک خود کو سڑک پر دیکھنا، مشرق کی طرف چلنے سے کسی مانوس چیز کا نظر آنا، گاؤں پہنچ کر سہرا باندھنا، لوگوں کا ہجوم، بہت سی باتوں کا بھول جانا اور تنور کے پاس جا بیٹھنا، پہلی بیوی کو رونا، معکوس نتائج کی طرف اشارہ ہے۔ جو موجودہ مشکلات سے تعلق رکھتا ہے۔ خواب کے اجزائے ترکیبی سے یقیناً یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آپ انتہائی کربناک حالات کا شکار ہیں اور فی الوقت بھی ان مشکلات میں کوئی خاطر خواہ کمی نظر نہیں آتی۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنا فضل کریں اور آپ کے لئے آسانیاں پیدا کر دیں۔ کفران نعمت بعض اوقات بہت بڑی پریشانی کا پیش خیمہ بن جاتا ہے۔ دوست احباب اور اقرباء کا تعاون بھی نعمت خداوندی ہے۔ اسے مسترد نہیں کرنا چاہئے۔

سونے سے پہلے:

میری عمر تقریباً انیس سال ہے۔ غیر شادی شدہ ہوں۔ جسمانی صحت اچھی ہے۔ کافی عرصہ سے خواب میں ایک ہی چیز دیکھتا چلا آ رہا ہوں وہ یہ کہ جس جگہ اور جہاں بھی دیکھتا ہوں عریاں مناظر میرے سامنے آتے ہیں۔ بہت پریشانی ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آتا کیا کروں۔ سونے سے پیشتر رات کو گیم کھیلتا ہوں۔ کاروباری مصروفیات کے بعد رات کو دو گھنٹہ کھیلنے سے تھک جانا چاہئے اور اصولاً مجھے گہری نیند آنی چاہئے۔ لیکن جیسے ہی سوتا ہوں خواب شروع ہو جاتے ہیں اور خواب میں اس قسم کے عریاں مناظر دیکھتا ہوں کہ جن کے اظہار میں اخلاق مانع ہے۔

(لیاقت علی)

تعبیر و تجزیہ:

اس خواب کا تعلق زیادہ تر کاروبار سے ہے۔ خواب میں طبیعت کا جذبات کی رو میں بہہ جانا پایا جاتا ہے۔ جذبات کی رو میں بہہ جانے کا مطلب ہے کہ حقائق کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ آج کل کاروبار میں عام طور پر جو قدریں رائج ہیں ان کو لوٹ کھسوٹ کے علاوہ کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔ اس لوٹ کھسوٹ میں جائز و ناجائز کا فرق بھی ختم ہو جاتا ہے۔ خواب میں بار بار عریاں مناظر کا دیکھنا لاشعور کا انتباہ ہے۔ لاشعور یہ بتا رہا ہے کہ کاروبار میں موجود روش کو تبدیل کر کے اعتدال کو اپنایا جائے۔

 

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔