Topics
شمیم صاحبہ نے اپنا خواب بیان کرتے ہوئے
لکھا:
میری امی نہر کے کنارے ایک درخت کے نیچے
کھڑی ہیں۔ ایک آدمی گزرتے ہوئے میرے والد کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہے۔’’شاباش، تم
اس آدمی کی بیوی ہو۔،، دوسرا خواب یہ ہے کہ کوئلے دہک رہے ہیں، ان کوئلوں پر ایک
مرغی آ کر گرتی ہے اور جل جاتی ہے۔ امی نوکر کو آواز دیتی ہیں کہ جلدی سے چھری
لاؤ تا کہ مرغی ذبح کر لیں۔
تعبیر: امی جان کے بےجا پیار نے خصائل و عادات پر بہت برا اثر ڈالا ہے۔ درخت کا
سایہ، اماں ابا کی صورتیں، ایک آدمی کا نعرۂ
تحسین بلند کرنا، یہ سب خاکے ہیں اچھے خصائل کو ردی سمجھنے کے۔
دوسرا خواب پہلے خواب کا انتباہی رخ ہے۔
یہ رخ خبردار کر رہا ہے کہ موجودہ روش فوراً ترک کر دی جائے ورنہ مستقبل تاریک
ہونے کا اندیشہ ہے۔ دہکتی آگ میں مرغی کا جلنانتیجے کی نشان دہی کرتا ہے۔’’چھری لاؤ۔‘‘ شرط کی تصویر ہے کہ یہ
روش ترک نہ کی گئی تو ’’چھری۔ مرغی۔ذبح‘‘ سارا بندوبست لاحاصل ہو جائے گا۔
بیگم منظور حسین رسول نے اپنا خواب تحریر
کیا:
دیکھتی ہوں کہ زبردست سیلاب آیا ہوا ہے
اور ایک مسجد سیلاب کے پانی میں ڈوب گئی ہے۔ پانی میں بے شمار قرآن پاک تیر رہے ہیں۔
پانی میں بہت سے نوجوان کھڑے ہیں۔ میں کنارے پر کھڑی ہو کر کہتی ہوں کہ ایک صاف
اور خشک قرآن پاک جو سب سے اچھا ہو، مجھے لادو۔ ایک جوان میرے ہاتھ پر قرآن پاک
لا کر رکھ دیتا ہے۔ میں اس سے پھر کہتی ہوں کہ ایک رحل بھی لا دو پھر کچھ سوچ کر کہتی ہوں کہ ایک اور قرآن مجید
لا کر دے دو۔ وہ کہتا ہے کہ اب قرآن پاک قیمتاً ملے گا۔ یہ سن کر مجھے مایوسی ہوتی
ہے۔
تعبیر: مسجد کا سیلاب میں ڈوبنا، قرآن پاک
کے نسخوں کا پانی میں تیرنا، ایک نسخے کا حصول، دوسرے نسخے کے حصول میں
ناکامی، ان اوراد و وظائف کے خاکے ہیں جو پڑھے گئے ہیں۔ ان کا اپنی بہتری کے لیے
پڑھنا تو ٹھیک ہے لیکن دوسروں کی برائی کے لئے پڑھنا ہرگز مناسب نہیں۔
میاں اقبال سندھو نے لکھا:
ایک عورت نے مجھ سے کہا۔ دیکھو، میں گھر
سے اٹھ کر نماز کے لئے آ گئی ہوں مگر تم ابھی تک نہیں اٹھے۔'' کیا تم نماز نہیں
پڑھو گے؟،، انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے پوچھا،"تم کہاں رہتے ہو؟،، میں نے
اپنا کمرا بتایا تو وہ کمرے میں گئیں پھر
وہاں سے باہر آ کر وضو کیا اور فجر کی دو رکعت نماز مسجد میں ادا کی پھر میرے
سرہانے بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنے لگیں۔ دیکھا کہ ایک دوست جوگی کے ساتھ
کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور رسی کے ذریعے دو منہ والا سانپ چھت سے لٹکا دیتے ہیں
اور کہتے ہیں کہ تم اپنی قوت اور صلاحیتوں کی بہت ڈینگ مارتے ہو، اگر مرد ہو تو اس
سانپ کو مار کر دکھاؤ ۔
تعبیر: عورت اور نماز، خوشی اور نیکی کے رجحانات ہیں۔ طبیعت مائل تو ہوتی ہے مگر
آرام طلبی مانع آ جاتی ہے۔ یہ روش ترک کر دینا چاہئے۔
آپ کوئی کام برابر کر رہے ہیں۔ یہ بھی
سمجھ رہے ہیں کہ یہ کام بہت بڑے اجر کا مستحق ہے اور بہت بڑی نیکی ہے جبکہ یہ کام
اللہ تعالیٰ کے لئے نہیں کیا جا رہا ہے، اس کے پسِ پردہ آپ کی کوئی غرض ہے۔ نہ یہ
نیکی ہے اور نہ اس کا کوئی اجر ہے۔
ایم طاہر صاحب نے اپنا خواب ان الفاظ میں
بیان کیا۔
محکمے کی طرف سے خط موصول ہوا کہ آپ کو
بہت زیادہ فعال اور متحرک ہونے کی وجہ سے ایگریکلچر میں دو سالہ کورس کے لئے انڈونیشیا
بھیجا جا رہا ہے۔ صبح اٹھ کر حیران ہوا کہ یہ حکم کیسا تھا کیونکہ ایگریکلچر سے میرا
دور کا بھی واسطہ نہیں ہے؟
تعبیر: لاشعور نے بتایا ہے کہ معاشی ترقی محنت اور
تندہی کے ساتھ کام کرنے سے ہی مل سکتی ہے۔ ایگریکلچر اور انڈونیشیا تندہی اور
مسلسل تندہی کے نقوش ہیں جن کا تصور ذہن میں موجود نہیں ہے۔ محض سینیارٹی ترقی کے
حصول کے لئے کافی نہیں ہے۔
غلام مصطفیٰ نے خواب کے تمثلات ان الفاظ
میں تحریر کئے۔
میں اپنے چچا کے مکان میں داخل ہوا۔ دیکھا
کہ مکان خالی ہے۔ اچانک ہتھیلی میں جلن محسوس ہوئی۔ دوسرے ہاتھ سے ہتھیلی دبا دیتا
ہوں اور جلن ختم ہو جاتی ہے۔ پیچھے دیکھتا ہوں تو دو سانپ بیٹھے ہیں۔ ایک بڑا اور
دوسرا چھوٹا۔ چھوٹا سانپ ہل رہا ہے جب کہ بڑا سانپ کنڈلی مارے بیٹھا ہے۔ میں مارنے
کی کوشش کرتا ہوں تو سانپ غائب ہو جاتا ہے۔ میں اسے تلاش کر کے مار دیتا ہوں اور
آگ میں ڈال دیتا ہوں۔ سانپ کے جلتے وقت ایک عورت کی آواز آتی ہے۔"دیکھو،یہ
سونا تو نہیں بن گیا؟،،
تعبیر: آپ کسی سے دشمنی کر کے اور اس کو نقصان پہنچا کر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
یہ طرز فکر غلط اور لاحاصل ہے۔ چچا کا خالی مکان، سانپ کو مار کر آگ میں ڈالنا،
عورت کی آواز کا یہ کہنا کہ دیکھو،یہ سونا تو نہیں بن گیا، بہت واضح علامتیں ہیں۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔