Topics

خود انحصاری کی ترغیب

چار سو پچاس روپے:

میں اپنے ماموں صاحب کے ساتھ شہر کی طرف مکان خریدنے جا رہا ہوں۔ تھوڑی دور جا کر نظر آتا ہے کہ ہمیں جس راستہ سے گزر کر جاتا ہے وہ پانی سے بھرا ہوا ہے۔ میں نے اپنے ماموں سے کہا کہ راستہ پانی سے بھرا ہے ہم کیسے جائیں گے۔ ماموں نے کہا، گھبراؤ نہیں میری انگلی پکڑ لو اور میرے ساتھ ساتھ چلتے رہو۔ تھوڑی دور جا کر میں نے ماموں سے کہا، ’’آگے پانی اور گہرا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا دیکھا جائے گا۔

چلتے چلتے ہم آخری حصہ پر پہنچ گئے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ جو پانی گہرا نظر آ رہا تھا وہ زیادہ گہرا نہیں تھا اور اس قدر صاف و شفاف تھا کہ تہہ نظر آ رہی تھی۔ پھر ہم دونوں مکان والے کے پاس گئے اور مکان خریدنے کی بات کی اور چار سو پچاس روپے میں سودا ہو گیا۔ پھر ہم سب ایک جگہ چائے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور چائے آنے سے پہلے میری آنکھ کھل گئی۔ ۴۵۰ روپے مکان کی قیمت بھی ادا نہیں کی۔

(عبدالستار)
تعبیر:
جب انسان کو مشکلات پیش آتی ہیں تو قدرت کسی نہ کسی طرح سے اس کی راہنمائی کرتی ہے۔ قدرت کی راہنمائی کا ایک طریقہ خواب بھی ہے۔ راہنمائی کا فائدہ نہ اٹھانے کے لئے جو چیز حائل ہوتی ہے وہ انسان کی تنگ نظری ہے۔ تنگ نظری کی وجہ سے انسان قدرت کے اشاروں کو سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔ ان اصولوں کی روشنی میں آپ کا خواب بھی قدرت کی طرف سے ایک راہنمائی ہے۔ مطلب بہت واضح ہے کہ آپ کسی دوسرے شخص پر اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری ڈالنا چاہتے ہیں۔ فی الواقع آپ کو اپنی کوتاہیوں کی اصلاح کرنی چاہئے۔ آپ کے معاملات میں جو مشکلات پیش آتی ہیں وہ اسی وجہ سے ہیں۔

عمل کی اس روش کو بدلنے کے بعد آپ بہت سے معاملات کو آسانی سے سلجھا سکتے ہیں۔ اس خواب سے یہ بھی واضح ہے کہ

عاملات سلجھ جاتے ہیں اور پھر الجھ جاتے ہیں۔ وجہ اوپر بیان کی جا چکی ہے۔ اپنی منزل کی طرف پہنچنے والے تھے کہ اس میں اچانک رکاوٹ پیدا ہو گئی (۴۵۰ روپے کا مطلب بھی یہی ہے)۔ اس قسم کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے آپ کو ذاتی طور پر جدوجہد کرنا چاہئے۔
اللہ۔ اللہ۔ یا عبدہ:

میں نے دیکھا کہ آسمان پر ایک جگہ مختلف خوشنما رنگوں کی آمیزش سے جس میں اودا رنگ نمایاں ہے، عربی رسم الخط میں ’’اللہ اللہ یا عبدہ‘‘ لکھا ہوا ہے اس وقت میرے پہلو میں میرے ایک قریبی دوست بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے ان سے کہا اوپر دیکھو اور پڑھو۔ کچھ وقفہ کے بعد لکھی ہوئی تحریر رنگوں میں تحلیل ہو جاتی ہے اور آسمان پر ہلکے رنگ کی سپیدی نمودار ہوتی ہے اور اس سپیدی میں سنگ مر مر کی ایک عالیشان عمارت نظر آتی ہے۔ اس عمارت کا ایک گنبد مشرق میں ہے اور دوسرا مغرب میں۔ عمارت کی خوبصورتی قلمبند کرنے سے قاصر ہوں۔

پھر دیکھا کہ ایک ہجوم ہے جو میرے پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔ راستہ بہت تنگ ہے اور راستے کے دونوں جانب بلند عمارتیں ہیں۔ ہجوم میں میرے عزیز دوست بھی شامل ہیں۔ راستے میں ایک پان فروش کی دکان ہے۔ اس دکان میں شیشے کا ایک بہت بڑا شو کیس لگا ہوا ہے۔ جیسے ہی میری نظر پڑی میں نے دیکھا کہ شیشے کا یہ شوکیس گر رہا ہے۔ مجھے خیال آیا کہ یہ گر کر ٹوٹ جائے گا اور اس طرح تقریباً آٹھ سو روپے کا نقصان ہو جائے گا۔ میں نے اس کو سہارا دے کر سیدھا کھڑا کیا اور ساتھ ہی میری زبان سے یہ جملہ ادا ہوا کہ اس قدر وزنی شو کیس میں نے کس طرح کھڑا کر دیا؟ میں نے پان والے سے کہا کہ میں نے ابھی تمہیں آٹھ سو روپے کے نقصان سے بچا لیا ہے۔

اسی تسلسل میں دیکھاکہ ایک عالیشان کوٹھی ہے جو میرے ایک دوست کی ہے۔ دیوار کے ساتھ دو پلنگ بچھے ہیں۔ ایک پر میں لحاف اوڑھے لیٹا ہوں اور کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ میرے دوست نہایت خوش الحانی سے کچھ پڑھ رہے ہیں اور نیچے فرش پر بہت سی عورتیں جمع ہیں۔ ان عورتوں کے سروں اور سفید ملگجی دوپٹے ہیں۔ میں کمرہ سے باہر آ کر آرام کرسی پر بیٹھ جاتا ہوں اور کتاب پڑھنے لگتا ہوں۔ اس عرصہ میں میرے دوست کی بیگم تشریف لاتی ہیں اور لنگڑا کر چلتی ہوئی میرے دوست کے پاس کھڑی ہو جاتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ مجھے کرائے کے لئے روپے دے دو تو میں مشرقی پاکستان اپنے عزیزوں سے مل آؤں۔ میرے دوست نے روپے دینے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’بیگم! میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا کچھ دن رک جاؤ۔ ہم دونوں ساتھ چلیں گے۔‘‘ یہ سن کر بیگم رونے لگتی ہیں۔ اس کے بعد دیکھتا ہوں کہ میرے دوست کے مرشد میرے دوست کے منہ میں چمچے سے شربت یا دوا ڈال رہے ہیں۔

(محمد یوسف)

تعبیر:
آپ کے ذہن میں کوئی صاحب ایسے ضرور ہیں جن کی طرف اعانت کیلئے نگاہیں اٹھ رہی ہیں اور آپ کا یہ خیال ہے کہ ان کی دستگیری یا مدد سے آپ کا مستقبل بہتر ہو سکتا ہے۔

تجزیہ:

بہت رنگوں میں اودے رنگ کا نمایاں ہونا، اس کے بعد لکھی ہوئی عبارت پر نظر پڑنا اور اس بات کی دلیل ہے کہ حالات نے عقائد کمزور کر دیئے ہیں۔ اس کمزوری کی وجہ سے عملی جدوجہد میں سستی اور لاپرواہی کے آثار نمایاں ہو گئے ہیں۔ سفید عمارت ان خیالات کا تمثل ہے کہ آپ سوچتے رہتے ہیں کہ کسی دوست کے سہارے سے ہی آپ کی زندگی کامیاب بن سکتی ہے۔ شیشے کی الماری کا گرنا اور سنبھلنا اور خواب کے اگلے پچھلے مناظر عملی زندگی میں ان کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن میں کوئی استحکام نہیں ہے وہ ناقص اور خام خیالات پر مبنی ہیں۔

خواب کے آخری حصہ میں جس میں عورتوں کا اجتماع نظر آتا ہے ان خیالات سے باز رہنے کا مشورہ ہے۔ دوست کے ساتھ بیوی کا مکالمہ اور ان کے مرشد کا چمچے کے ذریعے کچھ منہ میں ڈالنا اس بات کی وضاحت ہے کہ آپ اپنی عملی زندگی میں کسی کا سہارا تلاش نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ پر اور اپنی کوششوں پر اعتماد رکھیں۔

 

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔