Topics

خواب اور ناآسودہ خواہشات

جاسوس طیارے:

میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ہندوستانی جاسوس اپنے طیارے سے پاکستان میں اترا ہے۔ اس جاسوس کو گرفتار کر کے ایک عالی شان بلڈنگ میں لے جایا جاتا ہے لیکن وہ آنکھ بچا کر اور تیزی سے بھاگ کر اپنے طیارے میں جا بیٹھتا ہے اور آناً فاناً طیارہ لے کر فضاؤں میں گم ہو جاتا ہے۔ فوراً ہی پاکستانی فضائیہ کا جہاز اس کے تعاقب میں اڑتا ہے۔ دونوں فضا میں کچھ دیر تک اپنے کرتب دکھاتے رہتے ہیں۔ ہندوستانی طیارہ بہت تیزی سے ہمارے جہاز پر حملہ کر دیتا ہے اور دونوں جہاز سامنے گراؤنڈ میں گھاس پر گر جاتے ہیں۔ ہندوستانی طیارہ تیزی سے اڑ کر ایک سمت میں چلا جاتا ہے اور ہمارا جہاز اڑ نہیں سکتا۔ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔ میرے ابا جان کہتے ہیں کہ ہمارا پائلٹ بہت موٹا تھا اس لئے پھرتی نہیں دکھا سکا۔ میرے ذہن میں یہ بات ہے کہ ہندوستانی جہاز چھوٹا تھا اور ہمارا جہاز بہت بڑا، اسی لئے ہندوستانی طیارے کو نکل جانے کا موقع مل گیا۔ اس الجھن اور تذبذب کے عالم میں میری آنکھ کھل گئی۔ میرے دل میں یہ وہم بھی تھا کہ کہیں پائلٹ اندر ہی نہ مر گیا ہو۔ مگر مجھے اس بات کا پتہ نہیں چلا کہ پائلٹ کا حشر کیا ہوا؟

(شیراز قریشی)

تعبیر:

کوئی نامناسب آرزو چور دروازے سے طبیعت میں داخل ہو گئی ہے۔ طبیعت اس آرزو کو پورا کرنے پر بضد ہے۔

تجزیہ:

جاسوس نامناسب آرزو کا تمثل ہے۔ جاسوس کا اترنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ نامناسب آرزو طبیعت کا تقاضہ بن گئی ہے۔ دو طیاروں کا کرتب دکھانا اور ایک طیارے کا دوسرے طیارے پر حملہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ آرزو کشمکش کا سبب بنی ہوئی ہے۔ آپ کا افسوس کرنا اس طرف اشارہ ہے کہ بالآخر آپ کو مایوس ہونا پڑے گا۔ پائلٹ کا حشر معلوم نہ ہونے میں آپ کے لئے یہ ہدایت ہے کہ بجائے اس کے کہ ایک مدت کے بعد بالکل مایوس ہو کر آرزو کو ترک کیا جائے، فوراً ترک کر دینا چاہئے۔ خواب کے اندر ایسے اشارے بھی موجود ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ اس نامناسب آرزو کا طبیعت پیچھا کر رہی ہے اور آپ کو بار بار اکساتی ہے۔

محوِپرواز راکٹ:

ہمارے گھر کے سامنے جنوب کی سمت ایک مینار ہے۔ مینار کی نصف اونچائی پر مینار کی متوازی ایک راکٹ لٹکا ہوا ہے۔ راکٹ کا نوکدار سرا نیچے اور دوسرا سرا اوپر ہے۔ والدصاحب مینار کے پاس کھڑے ہوئے اس راکٹ کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ تھوڑی دیر کے بعد راکٹ آہستہ آہستہ حرکت میں آتا ہے۔ راکٹ کے اندر سے یہ آواز آتی ہے،’’میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ پھر دیکھا کہ والد صاحب کے ہاتھ میں ایک ڈبہ ہے۔ اس ڈبہ میں موٹر کار کی طرح کا ایک اسٹیئرنگ لگا ہوا ہے۔ سائیڈ میں بیلٹ لگی ہوئی ہے۔ والد صاحب اس بیلٹ کو اپنے سینہ پر باندھ لیتے ہیں اور کہتے ہیں، ٹھہرو اس راکٹ کو مزا چکھاتا ہوں۔ والدصاحب کے الفاظ سن کر راکٹ محو پرواز ہو جاتا ہے اور ہمارے گھر کے اوپر چکر لگانا شروع کر دیتا ہے۔ والد صاحب بھی اس ڈبہ کی مدد سے پرواز شروع کر دیتے ہیں۔ دائیں بائیں اوپر نیچے اسٹیئرنگ کی مدد سے اس ڈبہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ میں چیختا ہوں، ’’ابا جان! اوپر مت جائیں، نیچے آ جائیں۔‘‘ میرے ذہن میں یہ خیال ہے کہ اگر راکٹ نے نشانہ باندھ کر والد صاحب کے اوپر گولہ پھینک دیا تو یہ بہت خطرناک بات ہو گی۔

پھر دیکھا کہ ہمارے مزارع کی بیوی تقریباً دوڑتی ہوئی اپنے گھر سے نکلی۔ اس کے منہ سے بھونپو لگا ہوا ہے ۔ وہ اونچی آواز میں کہتی ہے کہ بھاگ جاؤ بھاگ جاؤ خطرہ ہے۔ راکٹ یہ سن کر اپنی سمت بدل دیتا ہے اور والدصاحب نیچے اترتے ہیں۔ قدرے توقف کے بعد راکٹ پھر آتا ہے اور مشرق میں غائب ہو جاتا ہے۔ کچھ دیر بعد چھ ستارے انتہائی تیز رفتاری سے آتے دکھائی دیتے ہیں۔ میں ان ستاروں کو بھی راکٹ ہی سمجھتا ہوں۔ قریب آنے پر معلوم ہوا کہ یہ پاکستانی جہاز ہیں۔ راکٹ اچانک پھر فضا میں گردش کرنے لگتا ہے ۔ پاکستانی جہاز اس راکٹ پر حملہ کر دیتے ہیں۔ پہلا نشانہ خطا گیا۔ معمولی سی جھڑپ کے بعد راکٹ نشانہ کی زد میں آ گیا اور زخمی کبوتر کی طرح زمین پر آ رہا۔ میں دوڑتے ہوئے راکٹ کو دیکھنے جاتا ہوں۔ جب میں دوڑتے ہوئے پل کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ راکٹ ایک جلی ہوئی کھوپڑی کی صورت میں پل کے پاس پڑا ہے۔ پھر دیکھا کہ ہمارے گھر کے پاس ایک مشین رکھی ہے۔ لوگوں کا جم غفیر اس عجیب و غریب مشین کے ارد گرد موجود ہے۔ اس مشین سے متصل ایک دروازہ میں ایک لڑکی کھڑی ہے۔ یہ لڑکی مجھے ہاتھ کے اشارے سے بلاتی ہے۔ میں بھی لوگوں سے نظریں بچا کر اس لڑکی کو ہاتھ کے اشارے سے اپنی طرف متوجہ کرتا ہوں۔ مگر وہ بے رخی ظاہر کرتی ہے۔ ایک اور لڑکی ہمارے مابین اشاروں کو دیکھ لیتی ہے اور میرے پاس آ کر کہتی ہے کہ یہ لڑکی تم کو بے وقوف بنا رہی ہے۔ پھر میرے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ کر، اس مشین کے بارے میں میری معلومات میں اضافہ کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ وہ ’’اپالو دہم ‘‘ میں خلاء کی سیر کر آئی ہے۔

پھر دیکھا کہ ٹنڈو محمد خان کے شوگر مل کے پاس میرے والد، میں اور یہ لڑکی مصروف گفتگو ہیں۔ میں نے کہا، ابا جی! اگر ہمیں یہاں زمین مل جائے تو وارے نیارے ہو جائیں گے۔ والد نے کہا کہ میں یہ زمین اقساط پر لینے کی بات کر رہا ہوں۔ والدصاحب تو نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں اور میں ہوا میں اڑنا شروع کر دیتا ہوں۔ دوران پرواز مجھے نیچے ہرا بھرا آم کا باغ نظر آتا ہے۔ باغ میں ایک سہہ دری بنی ہوئی ہے۔ میں اس سہہ دری میں اتر آتا ہوں۔ منظر بدلتا ہے اور میں خود کو لندن میں موجود پاتا ہوں۔ دیکھا کہ وہاں بازار اور شہر کی گلیاں گندگی اور غلاظت سے اٹی پڑی ہیں۔ عمارتیں سب کی سب پرانی وضع کی ہیں۔ میں لندن کے کوچہ و بازار سے گزر کر اپنے دوست کے پاس پہنچ جاتا ہوں۔ میرا دوست اور اس کی بیوی میری پذیرائی نہایت خوش اخلاقی سے کرتے ہیں۔ میں لندن میں اپنے دوست کے گھر کھانا بھی کھاتا ہوں۔ میرے دوست کے دروازے پر لگی ہوئی کال بیل تیز آواز کے ساتھ بجنے لگتی ہے۔ دروازہ کھولنے پرم علوم ہوا کہ پولیس کا ایک دستہ کسی مجرم کی تلاش میں اُدھر آ نکلا ہے۔ چور کی داڑھی میں تنکا کے مصداق فوراً مجھے خیال آتا ہے کہ پولیس مجھے گرفتار کرنے آئی ہے۔ کیونکہ میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے۔ اس خیال کے آتے ہی میں چھپنے کی کوشش کرتا ہوں۔ پولیس اندر نہیں آتی اور باہر سے واپس چلی جاتی ہے۔ ایسا معلوم ہوا کہ نظروں کے سامنے پردہ ہٹ گیا اور خود کو پھر اپنے شہر میں دیکھا۔ دیکھا کہ والدصاحب کے ہمراہ کہیں جا رہا ہوں۔ راستے میں عبادت گاہیں نظر آتی ہیں۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔

(دلدار احمد)

تعبیر:

خواب کئی حصوں میں بٹا ہوا ہے۔ ایک حصہ وہ ہے جو گزشتہ جنگہ ہنگاموں کے تصورات، بے یقینی اور تشویش کا مظہر ہے۔ دوسرے حصہ میں اس زمانہ کے کسی خسارے اور نقصان کے اشارات ہیں۔ خواب سے امیدوں کی پامالی اور ارادوں کی پسپائی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
تجزیہ:

جہاز، ستارے راکٹ وغیرہ اور کچھ پروازیں گزشتہ جنگی ہنگاموں کے تمثلات ہیں۔ مزارع کی بیوی، پل اور پل کے پاس جلی ہوئی شئے کا ہیولیٰ اسی دور کے کسی خسارے یا نقصان کی نشانی ہے۔ لڑکی کی طرف اشارہ کرنا اور لڑکی کا خواب دیکھنے والے کی طرف متوجہ نہ ہونا، مایوسیوں، پامال امیدوں اور نامراد ارادوں کی طرف اشارہ ہے۔ والدصاحب کا ڈبہ کے ذریعہ محو پرواز ہونا اور اسٹیئرنگ کے ذریعے اوپر نیچے اور دائیں بائیں خود کو کنٹرول کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ زندگی اندھیروں اور تاریکیوں میں گھری ہوئی ہے۔ سر راہ عبادت گاہوں کا دیکھنا لاشعور کی رہنمائی ہے۔ ان تمثلات کے ذریعے لاشعور نے یہ بتایا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے، توفیق طلب کی جائے اور یکسو ہو کر کوششیں کی جائیں تو حالات میں تبدیلی ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ناخوشگواریوں اور تاریکیوں کر رفع کریں۔ آمین۔

گھنا جنگل:

خواب میں خود کو ایک بیابان میں دیکھا۔ بائیں جانب دور تک ناہموار اور سنگلاخ پہاڑیوں کا لامتناہی سلسلہ ہے۔ پہاڑیوں سے بہت دور گھنا جنگل ہے۔ ایک بڑی شاہراہ پہاڑ اور جنگل کا اتصال بنی ہوئی ہے۔ میں اس شاہراہ سے گزر کر جنگل میں پہنچ گیا۔ گھنے جنگل میں پرلی طرف زمین کے ایک قطعہ پر سرسبز و شاداب کھیت، بہتے ہوئے پانی کی نالیاں اور ان نالیوں کے دونوں طرف خوبصورت ہرے بھرے لہلہاتے اور چھوٹے بڑے درخت عجیب منظر پیش کر رہے ہیں۔ نالی کے اختتام پر ایک تالاب ہے جس میں کیچڑ اور دلدل بھری ہوئی ہے۔ اس تالاب کے کنارے غیر متوقع طور پر فیلڈ مارشل ایوب خان سے میری ملاقات ہوئی۔ علیک سلیک کے بعد موصوف نے کہا کہ میری راہنمائی کیجئے اور مجھے اس شاہراہ پر پہنچا دیجئے۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد میں نے کہا، جناب یہ جگہ خطروں کی آماجگاہ ہے۔ بہتر یہی ہے کہ فی الوقت اپنا ارادہ ملتوی کر دیں پھر کسی وقت دیکھا جائے گا۔ یہ سنتے ہی وہ واپس ہو گئے اور میں تسبیح پر وظیفہ پڑھنے میں مشغول ہو گیا۔ جیسے ہی وظیفہ ختم ہوا میری آنکھ کھل گئی۔

(سلیم اختر)

تعبیر:

آپ نے کسی سفر کا ارادہ کیا جو وسائل کی کمی سے پورا نہیں ہو سکا۔

تجزیہ:

بیاباں اور پہاڑی سلسلہ اس سفر کے نشیب و فراز ہیں جس سفر کا ارادہ کیا گیا ہے۔ تسبیح پر وظیفہ پڑھنا ارادہ کا تمثل ہے۔ ہرے بھرے درخت ان خوبصورت تصورات کی نشاندہی کرتے ہیں جو آپ نے اس سفر سے وابستہ کئے ہیں۔ دلدل اور کیچڑ وسائل میں کوتاہی کا مظاہرہ ہیں۔ شاہراہ اس بات کی علامت ہے کہ مسافت طے کرنے کے لئے مطلوبہ وسائل فراہم نہیں ہو سکے۔ فیلڈ مارشل کا مظہر دوسروں کے تعاون اور امداد کی تصویر ہے۔ فیلڈ مارشل کا غائب ہو جانا اس بات کا اظہار ہے کہ یہ تعاون اور امداد صرف باتوں تک محدود ہے عمل سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔