Topics

انبیاء کے خواب


حضرت آدمؑ کا خواب:

روایت ہے کہ اللہ کریم نے جب حضرت آدمؑ کو مخلوق کی صورتیں دکھا کر پوچھا ان صورتوں میں کوئی صورت تمہاری ہم شکل ہے یا نہیں۔ آدمؑ نے جواب دیا کوئی بھی نہیں اور ساتھ ہی انہوں نے دعا کی بارالٰہی میری ایک روح بنا دے جو میری ہم شکل ہو۔ اللہ کریم نے آدمؑ کے اوپر نیند بھیج دی۔ خواب میں حضرت حوا کی صورت نظر آئی۔ نیند سے بیدار ہوئے۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہی عورت ان کے سرہانے بیٹھی ہے جس کو اللہ کریم نے ان کے پہلو سے پیدا کر کے بیٹھا دیا تھا۔ خداوند قدوس نے فرمایا:
’’اے آدم! جانتے ہو یہ کون ہے؟‘‘

آدمؑ نے عرض کیا:

’یہ وہی ہے جس کو میں نے خواب میں دیکھا تھا۔‘‘

حضرت ابراہیمؑ کا خواب:

حضرت ابراہیمؑ نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو ذبح کر رہے ہیں۔ قرآن میں اس خواب کا تذکرہ اس طرح ہے:
’’اے میرے بیٹے! میں دیکھتا ہوں خواب میں کہ تجھ کو ذبح کرتا ہوں پھر دیکھ تو، تُو کیا دیکھتا ہے؟ بولا اے باپ! کر ڈال جو تجھ کو حکم ہوتا ہے، تو مجھ کو پاوے گا اگر اللہ نے چاہا سہارنے والا۔ پھر جب دونوں نے حکم مانا اور لٹا دیا اس کو ماتھے کے بل۔ اور ہم نے اس کو پکارا یوں کہ اے ابراہیم! تُو نے سچ کر دکھایا خواب، ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔ ‘‘ (الصٰفٰت)

حضرت یعقوبؑ کا خواب:

انجیل میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے خواب کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے:

’’اور خدا نے رات کو خواب میں اسرائیل سے باتیں کیں اور کہا اے یعقوب! اے یعقوب! اس نے جواب دیا، میں حاضر ہوں۔

اس نے کہا میں خدا تیرے باپ کا خدا ہوں۔ مصر میں جانے سے نہ ڈر کیونکہ میں وہاں تجھ سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔ میں تیرے ساتھ مصر کو جاؤں گا۔ (یعنی میری نگہبانی تیرے ساتھ ہے) اور پھر تجھے ضرور لوٹا بھی لاؤں گا اور یوسف اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر لگائے گا۔‘‘

کتاب مقدس (پرانا اور نیا عہد نامہ) کے باب ’’پیدائش‘‘ میں ایک اور خواب کا تذکرہ یوں ہوا ہے۔

’’اور یعقوب بیرسبع سے نکل کر حاران کی طرف چلا اور ایک جگہ پہنچ کر ساری رات وہیں رہا کیونکہ سورج ڈوب گیا تھا اور اس نے اس جگہ کے پتھروں میں سے ایک اٹھا کر اپنے سرہانے دھر لیا اور اسی جگہ سونے کو لیٹ گیا اور خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے اور ا س کا سرا آسمان تک پہنچا ہوا ہے اور خدا کے فرشتے اس پر سے چڑھتے اترتے ہیں اور خداوند اس کے اوپر کھڑا کہہ رہا ہے کہ میں خداوند تیرے باپ ابرہام کا خدا اور اضحاق کا خدا ہوں۔ میں یہ زمین جو پر تو لیٹا ہے تجھے اور تیری نسل کو دوں گا۔ اور تیری نسل زمین کی گرد کے ذروں کی مانند ہو گی اور تو مشرق اور مغرب اور شمال اور جنوب میں پھیل جائے گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ اور دیکھ میں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تو جائے تیری حفاظت کروں گا اور تجھ کو اس ملک میں پھر لاؤں گا اور جو میں نے تجھ سے کہا ہے جب تک اسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑوں گا۔ تب یعقوب جاگ اٹھا۔‘‘

حضرت یوسفؑ کا خواب:

حضرت یوسفؑ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ حضرت یعقوبؑ نے تعبیر میں فرمایا:
’’میرے بیٹے! جس طرح تو نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے، چاند اور سورج تیرے آگے جھکے ہیں اسی طرح تیرا پروردگار تجھے برگزیدہ کرنے والا ہے۔‘‘

کتاب مقدس کے پیدائش کے باب میں حضرت یوسفؑ کے ایک اور خواب کا تذکرہ ان فلاظ میں آیا ہے:

’’اور یوسف نے ایک خواب دیکھا جسے اس نے اپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ اس سے اور بھی بغض رکھنے لگے اور اس نے ان سے کہا ذرا وہ خواب تو سنو جو میں نے دیکھا ہے۔ ہم کھیت میں پولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہوں کہ میرا پولا اٹھا اور سیدھا کھڑا ہو گیا اور تمہارے

پولوں نے میرے پولے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اسے سجدہ کیا۔ تب اس کے بھائیوں نے اس سے کہا کہ کیا تو سچ مچ ہم پر حکومت کرے گا یا ہم پر تیرا تسلط ہو گا؟ اور انہوں نے اس کے خوابوں اور اس کی باتوں کے سبب اس سے اور بھی زیادہ بغض رکھا۔‘‘

حضرت زکریاؑ کا خواب:

حضرت زکریاؑ کے خواب کا تذکرہ کتاب مقدس کے باب ’’زکریاہ‘‘ میں یوں ہے:

’’دارا کے دوسرے برس اور گیارھویں مہینے یعنی ماہ سباط کی چوبیسویں تاریخ کو خداوند کا کلام زکریاہ نبی بن پر کیاہ بن عدو پر نازل ہوا۔ کہ میں نے رات کو رویاء میں دیکھا کہ ایک شخص سرنگ گھوڑے پر سوار مہندی کے درختوں کے درمیان نشیب میں کھڑا تھا اور اس کے پیچھے سرنگ اور کمیت اور نقرہ گھوڑے تھے۔ تب میں نے کہا اے میرے آقا یہ کیا ہیں؟ اس پر فرشتہ نے جو مجھ سے گفتگو کرتا تھا کہا، میں تجھے دکھاؤں گا کہ یہ کیا ہیں؟ اور جو شخص مہندی کے درمیان کھڑا تھا کہنے لگا یہ وہ ہیں جن کو خداوند نے بھیجا ہے کہ ساری دنیا میں سیر کریں اور انہوں نے خداوند کے فرشتہ سے جو مہندی کے درختوں کے درمیان کھڑا تھا کہا ہم نے ساری دنیا کی سیر کی ہے اور دیکھا کہ ساری زمین میں امن و امان ہے۔‘‘

حضرت دانیالؑ کا خواب:

کتاب مقدس کے باب ’’دانی ایل‘‘ میں حضرت دانیالؑ کے مندرجہ ذیل خواب مذکور ہیں

’’ دانی ایل نے یوں کہا کہ میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ آسمان کی چاروں ہوائیں سمندر پر زور سے چلیں اور سمندر سے چار بڑے حیوان جو ایک دوسرے سے مختلف تھے نکلے۔ پہلا ببرشیر کی مانند تھا اور عقاب کے سے بازو رکھتا تھا اور میں دیکھتا رہا جب تک اس کے پر اکھاڑے گئے اور وہ زمین سے اٹھایا گیا اور آدمی کی طرح پاؤں پر کھڑا کیا گیا اور انسان کا دل اسے دیا گیا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک دوسرا حیوان ریچھ کی مانند ہے اور وہ ایک طرف سیدھا کھڑا ہوا ہے اور اس کے منہ میں اس کے دانتوں کے درمیان تین پسلیاں تھیں اور انہوں نے اس سے کہا کہ اٹھ اور کثرت سے گوشت کھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک اور حیوان تیندوے کی مانند اٹھا جس کی پیٹھ پر پرندے کے سے چار بازو تھے اور اس حیوان کی چار سر تھے اور سلطنت اسے دی گئی۔ پھر کیا دیکھتا ہوں کہ چوتھا حیوان ہولناک، ہیبتناک اور نہایت زبردست ہے اور اس کے دانت لوہے کے اور بڑے بڑے تھے۔ وہ نگل جاتا اور ٹکڑے ٹکڑے کرتا تھا اور جو کچھ باقی بچتا اس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا اور یہ پہلے سب حیوانوں سے مختلف تھا۔ اور اس کے دس سینگ تھے۔ میں نے ان سینگوں پر جب غور کیا تو دیکھا کہ ان کے درمیان سے ایک اور چھوٹا سا سینگ نکلا جس کے آگے پہلے سینگوں میں سے تین سینگ جڑ سے اکھاڑے گئے اور کیا دیکھتا ہوں کہ اس سینگ میں انسان کی سی آنکھیں ہیں اور ایک منہ ہے جس سے گھمنڈ کی باتیں نکلتی ہیں۔

میرے دیکھتے ہی دیکھتے تخت بچھائے گئے اور قدیم الایام بیٹھ گیا۔ اس کا لباس برف سا سفید تھا اور اس کے سر کے بال خالص اون کی مانند تھے۔ اس کا تخت آگ کے شعلہ کی مانند تھا اور اس کے پائے جلتی آگ کی مانند تھے۔ اس کے سامنے ایک آتشی دریا جاری تھا۔

 ہزاروں ہزار اس کی خدمت میں حاضر تھے اور لاکھوں لاکھ اس کے حضور کھڑے تھے۔ عدالت ہو رہی تھی اور کتابیں کھلی تھیں۔

میں دیکھ ہی رہا تھا کہ اس سینگ کی گھمنڈ کی باتوں کی آواز کے سبب دیکھتے ہی دیکھتے وہ حیوان مارا گیا اور اس کا پدن ہلاک کر کے شعلہ زن آگ میں ڈالا گیا اور باقی حیوانوں کی سلطنت بھی ان سے لے لی گئی لیکن وہ ایک زمانہ اور ایک دور زندہ رہے۔‘‘

حضرت دانیالؑ کے دوسرے خواب کا احوال اس طرح ہے:

’’رات کو رویاء میں دیکھا کہ ایک شخص آدم زاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایام تک پہنچا۔ وہ اسے اس کے حضور لائے اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اسے دی گئی تا کہ سب لوگ اور امتیں اور اہل لغت اس کی خدمت گزاری کریں۔ اس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اس کی مملکت لازوال ہو گی۔‘‘

دونوں خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے مذکور ہے:

’’پس اس نے مجھے بتایا اور ان باتوں کا مطلب سمجھا دیا۔ یہ چار بڑے حیوان چار بادشاہ ہیں جو زین پر برپا ہوں گے لیکن حق تعالیٰ کے مقدس لوگ سلطنت لے لیں گے اور ابد تک ہاں ابدالاباد تک اس سلطنت کے مالک رہیں گے۔ تب میں نے چاہا کہ چوتھے حیوان کی حقیقت سمجھوں جو ان سب سے مختلف اور نہایت ہولناک تھا۔ جس کے دانت لوہے کے اور ناخن پیتل کے تھے۔ جو نگلتا اور ٹکڑے ٹکڑے کرتا اور جو کچھ باقی بچتا اس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا۔ اور دس سینگوں کی حقیقت جو اس کے سر پر تھے اور اس سینگ کی جو نکلا اور جس کے آگے تین گر گئے یعنی جس سینگ کی آنکھیں تھیں اور ایک منہ تھا جو بڑے گھمنڈ کی باتیں کرتا تھا اور جس کی صورت اس کے ساتھیوں سے زیادہ رعب دار تھی۔ میں نے دیکھا کہ وہی سینگ مقدسوں سے جنگ کرتا اور ان پر غالب آتا رہا۔ جب تک قدیم الایام نہ آیا اور حق تعالیٰ کے برگزیدہ لوگوں کا انصاف نہ کیا گیا اور وقت آنہ پہنچا کہ مقدس لوگ سلطنت کے مالک ہوں۔
اس نے کہا چوتھا حیوان دنیا کی چوتھی سلطنت ہے جو تمام سلطنتوں سے مختلف ہے اور تمام زمین کو نگل جائے گی اور اسے لتاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور وہ دس سینگ دس بادشاہ ہیں جو اس سلطنت میں شورش برپا کریں گے اور ان کے بعد ایک اور بادشاہ آئے گا اور وہ پہلوں سے مختلف ہو گا اور تین بادشاہوں کو زیر کرے گا اور وہ حق تعالیٰ کے خلاف باتیں کرے گا اور حق تعالیٰ کے دوستوں کو تنگ کرے گا اور مقررہ اوقات و شریعت کو بدلنے کی کوشش کرے گا اور وہ ایک دور اور دوروں اور نیم دور تک اس کے حوالے کئے جائیں گے۔ تب عدالت قائم ہو گی اور اس کی سلطنت اس سے لے لیں گے کہ اسے ہمیشہ کے لئے نیست و نابود کریں اور تمام آسمان کے نیچے سب ملکوں کی سلطنت اور مملکت اور سلطنت کی حمشت حق تعالیٰ کے مقدس لوگوں کو بخشی جائے گی۔ اس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے اور تمام مملکتیں اس کی خدمت گزار اور فرمانبردار ہوں گی۔ یہاں پر یہ امر تمام ہوا۔‘‘

حضرت دانیالؑ کے ایک اور خواب کا تذکرہ کتاب مقدس کے باب ’’دانی ایل‘‘ میں اس طرح سے بیان ہوا ہے:

’’پھر میں نے عالم رویاء میں دیکھا کہ میں دریائے اولائی کے کنارے پر ہوں۔ تب میں نے آنکھ اٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے۔ جس کے دو سینگ ہیں۔ دونوں سینگ اونچے تھے لیکن ایک دوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔ میں نے اس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرب و شمال و جنوب کی طرف سینگ مارتا ہے۔ کوئی جانور اس کے سامنے کھڑا نہ ہو سکا وہ جو کچھ چاہتا تھا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ بہت بڑا ہو گیا اور میں سوچ یہ رہا تھا کہ ایک بکرا مغرب کی طرف سے نمودار ہوا اور زمین پر گھومتا رہا۔ اس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمیان ایک عجیب سینگ تھا اور وہ اس دو سینگ والے مینڈھے کے پاس جسے میں نے دریا کے کنارے کھڑا دیکھا تھا، آیا اور نہایت غیض و غضب کے عالم میں اس پر حملہ آور ہوا اور اس کے دونوں سینگ توڑ دیئے۔ مینڈھے میں اس کے مقابلے کی تاب نہ تھی اس نے اسے زمین پر پٹخ دیا اور اسے لتاڑا اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اس سے چھڑا سکے۔ بالآخر وہ بکرا کامیاب ہوا۔ کامیاب ہونے کے بعد اچانک اس کا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور اس کی جگہ چار عجیب سینگ نکل آئے اور چاروں سمتوں سے پھیل گئے۔‘‘

صحیفۂ دانیال میں ہے کہ اس کے بعد حضرت جبرئیلؑ ظاہر ہوئے اور انہوں نے حضرت دانیالؑ کو اس خواب کی یہ تعبیر بتائی:

’’جو مینڈھا تو نے دیکھا اس کے دونوں سینگ مادی اور فارس کے بادشاہ ہیں اور وہ جثیم بکرا یونان کا بادشا ہ ہے اور اس کے آنکھوں کے درمیان کا بڑا سینگ پہلا بادشاہ ہے اور اس کے ٹوٹ جانے کے بعد اس کی جگہ جو چار سینگ اور نکلے وہ چار سلطنتیں ہیں جو اس کی قوم میں قائم ہوں گی۔ لیکن ان کا اقتدار اس کا سا نہ ہو گا۔‘‘

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔