Topics

تابعین کرام کے خواب

حضرت خواجہ حسن بصریؒ کا خواب:

حضرت خواجہ حسن بصریؒ حضرت علی ابن ابی طالبؓ کے جید خلیفہ تھے۔ بچپن کا زمانہ ام المؤمنین حضرت ام سلمہؓ کے حجرہ میں کھیلتے ہوئے گزرا۔ آپ کے پڑوس میں شمعون نامی ایک آتش پرست رہتا تھا۔ اس کو مرض الموت لاحق ہوا تو آپ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا، ’’ساری زندگی تو نے آتش پرستی میں بِتا دی۔ اس وقت بھی اگر تو ایمان لے آئے تو اللہ بڑا غفور الرحیم ہے۔ تجھے بخش دے گا۔‘‘

شمعون نے کہا، ’’تین چیزیں میرے قبول اسلام میں مانع ہیں۔ ایک تو یہ کہ مسلمان دولت دنیا کو برا کہتے ہیں پھر بھی اس کی تلاش میں رہتے ہیں اور اس کی طلب میں مرتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ لوگ موت کو امر حق جانتے ہوئے بھی اس کے لئے کچھ نہیں کرتے اور تیسرے یہ کہ اللہ کے سامنے حاضر ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں مگر دنیا میں اس کی مرضی کے خلاف اعمال سر انجام دیتے ہیں۔‘‘
حضرت خواجہ حسن بصریؒ نے فرمایا کہ مسلمان اگرچہ ایسا کرتے ہیں لیکن یہ ان کے انفرادی اعمال ہیں۔ اسلام وحدانیت کا پرچار کرتا ہے۔ اس کی تعلیمات میں کہیں بھی کوئی سقم موجود نہیں ہے۔ امت مسلمہ کے کسی فرد سے جب غلطی سرزد ہو جاتی ہے تو وہ اللہ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ انہیں بخش دیتا ہے۔ مگر یہ بتاؤ تم نے بت پرستی و آتش پرستی میں وقت ضائع کر کے کیا پایا۔ تو نے ستر برس آگ کی پرستش کی ہے اگر ہم دونوں کو آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ دونوں کو جلا ڈالے گی اور تیری پرستش کا کچھ لحاظ نہ کرے گی۔ جبکہ میرا اللہ یہ قدرت رکھتا ہے کہ اگر وہ چاہے تو آگ مجھے بالکل نہیں جلا سکتی۔شمعون نے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو آگ آپ پر اثر نہ کرے تو میں آپ کے اللہ پر ایمان لے آؤں گا۔ حضرت حسن بصریؒ نے اللہ کا نام لے کر آگ میں ہاتھ ڈال دیا کچھ دیر بعد جب دیکھا گیا تو ذرہ برابر بھی آگ کا اثر نہ ہوا تھا۔ شمعون یہ حال دیکھ کر بے قرار ہو گیا۔ حضرت امام حسن بصریؒ سے کہنے لگا، ’’ساری زندگی تو اسی طرح گزر گئی اب آخری وقت میں ایمان لانے سے کیا فائدہ ہو گا۔ اگر آپ اقرار نامہ لکھ دیں کہ اللہ میری خطائیں معاف کر کے مجھے بخش دے گا تو میں ایمان لے آتا ہوں۔‘‘ حضرت حسن بصریؒ نے اس کی خواہش پوری کر دی۔ اس عطا پر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اوراللہ پر ایمان لے آیا۔ اس نے حضرت حسن بصریؒ سے درخواست کی کہ میرے مرنے کے بعد آپ مجھے غسل دے کر قبر میں اتاریں اور یہ کاغذ میرے ہاتھ میں رکھ دیں تا کہ قیامت کے دن اسے سفارش کے طور پر پیش کروں۔
شمعون نے جس دن وفات پائی اسی شب حضرت خواجہ حسن بصریؒ نے اسے خواب میں دیکھا کہ قیمتی لباس پہنے اور سر پر تاج رکھے جنت میں سیر کر رہا ہے۔ پوچھا کی گزری۔ اس نے کہا، ’’اللہ کریم نے میرے ساتھ بے انتہا مہربانی فرمائی ہے۔ مجھے اپنے فضل سے بخش دیا اور اپنے دیدار سے نوازا ہے۔ اتنا کچھ عطا کیا ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا اور یہ سب آپ کی وجہ سے ہوا۔ لیجئے اپنا اقرار نامہ اس لئے کہ اب مجھے اس کی ضرورت نہیں رہی۔‘‘

حضرت حسن بصریؒ جب بیدار ہوئے تو وہ اقرار نامہ ان کے ہاتھ میں موجود تھا۔

ایک روز حسن بصریؒ شام کے وقت حبیب العجمیؒ کی عبادت گاہ کے دروازے پر آئے۔ آپ مغرب کی نماز کے لئے اقامت کہہ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اس لئے کہ آپ عربی تلفظ میں قرآن حکیم کی تلاوت نہ کر سکتے تھے۔ حضرت حسن بصریؒ جب رات کو سوئے تو اللہ کریم کو دیکھا۔ عرض کیا یا بارالٰہی! آپ کی رضا کس چیز میں ہے؟‘‘

ارشاد ہوا کہ اے حسن! میری رضا تو نے پا لی تھی مگر اس کی قدر نہ کی۔

عرض کیا۔ الٰہی! وہ کیا تھی؟

ارشاد ہوا اگر تو حبیب العجمیؒ کے پیچھے نماز قائم کر لیتا تو میں تجھ سے راضی ہو جاتا۔

حضرت ابو عبداللہ مغربیؒ کا خواب:

حضرت ابو عبداللہ مغربیؒ ایک مرتبہ شدید پریشانی میں مبتلا تھے۔ ایک شب سرور کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت ہوئی تو اس وقت عرض کیا، ’’یا رسول اللہﷺ! میں کیا پڑہوں؟ سخت بلا میں گرفتار ہوں۔‘‘

سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:

’’پہلے دو رکعت پڑھو اور چاروں سجدوں میں چالیس چالیس مرتبہ

لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظلمین

پڑھو۔ انشاء اللہ مصیبت رفع ہو جائے گی۔‘‘

حضرت ابو حازم مدنیؒ کا خواب:

مشائخ میں سے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں ابو حازم مدنیؒ کے پاس آیا۔ آپ آرام کر رہے تھے۔ میں نے تھوڑی دیر انتظار کیا۔ آپ بیدار ہوئے تو مجھ سے فرمایا کہ میں نے خواب میں سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا ہے۔ آپ نے میرے ذریعے تجھے پیغام بھیجا ہے کہ والدہ کا حق نگاہ میں رکھنا، حج کرنے سے بہتر ہے۔ شیخ کہتے ہیں کہ میں وہیں سے واپس ہوا اور حج کا ارادہ فی الوقت ترک کر دیا۔

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔