Topics

خوابوں کے ذریعے امراض کی تشخیص:

ذیشان احمد صاحب نے خط میں لکھا:

کسی نامانوس جگہ موجود ہوں میز پر کھانا لگا ہوا ہے۔ میری والدہ نے ایک مرتبان میں سے اچار نکال کر مجھے دیا۔ یہ اچار نیولے کا تھا۔ میں نے پورا نیولا روٹی پر رکھا اور نیولے کی گردن توڑ کر کھا گیا۔ اس خواب سے پہلے میری والدہ نے خواب میں دیکھا کہ ایک گرگٹ ہے جس کی دم ایک گز لمبی ہے۔ انہوں نے گرگٹ کاسر کچل کر پھینک دیا۔ اس کے بعد میری بہن نے جس کی عمر اٹھارہ سال ہے۔ خواب میں دیکھا کہ ایک گرگٹ اس کی دائیں ہتھیلی اپنے جبڑوں کی گرفت میں لئے ہوئے ہے۔ درد اور تکلیف سے بہن کی آنکھ کھل گئی۔
تعبیر:
آپ کی والدہ اور بہن کے خوابوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تینوں کو نزلہ حار کی بیماری ننہیال کی طرف سے ورثے میں ملی ہے۔ یہ بیماری کسی طرح کی الرجی ہے۔ یہ بیماری نزلہ حار کے علاوہ دماغی اور اعصابی کمزوری کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ صحیح اور مکمل علاج کرایئے اس سے نجات حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

عبدالماجد صاحب نے اپنا خواب یوں لکھا ہے:

ہم تین آدمی بارش میں کہیں جا رہے ہیں۔ سب کے پاس چھتریاں ہیں۔ چلتے چلتے ایک بند آ گیا۔ اس بند کو عبور کیا تو ایک ٹیلے پر پہنچ گئے۔ ٹیلے کے اوپر ایک جھونپڑی تھی جس میں ایک صاحب موجود تھے۔ ان صاحب نے ہمیں ایک قلعے کا راستہ بتایا۔ قلعے پر پہنچے تو دیکھا کہ سرخ رنگ کا قلعہ تھا اور اس کے تین دروازے تھے۔ قلعے میں بہت بڑی فوج جمع تھی اور ہمارے پاس تلواریں تھیں۔وہاں ایک سپاہی نے مجھے چھرا مارا جو دیوار میں پیوست ہو گیا۔ یہی چھرا میں نے نکال کر سپاہی کے سینے میں گھونپ دیا اور وہ ہلاک ہو گیا۔

تعبیر خواب میں یہ انکشاف سامنے آیا:

’’آپ نے اپنی بیماری کا جن صاحبان سے علاج کرایا ہے وہ اس کو سمجھ نہیں سکے ہیں۔ اس بیماری کی بنیاد جگر کی خرابی ہے۔ ٹیلہ، جھونپڑی، قلعے کی نشاندہی، یہ سب خاکے ہیں جگر کی بیماری کے۔ بارش بیماری کا تمثل ہے۔ چھتری والے خواہ عطائی ہیں یا سند یافتہ معالج، ان کی تشخیص غلط ہے۔ چھرا اور ہلاکت بیماری کا خاتمہ ہیں۔ ہوشیار معالج سے علاج کرائیں۔ انشاء اللہ شفا ہو گی۔‘‘

عبدالمجید صاحب نے اپنا خواب بیان کرتے ہوئے لکھا۔

ایک فقیر دروازے پر صدا لگاتا ہے اور کہتا ہے کہ کھانڈ دیدو۔ میں نے کہا اسے کھانڈ دیدو۔ دوسری دفعہ فقیر آیا اور کہا چاول دیدو۔

بچوں نے کہا چاول نہیں ہیں۔ کہنے لگا، کھانڈ ہی دیدو اس کو کھانڈ دے دی گئی۔ یہ کیا راز ہے۔ فقیر تو آٹا روٹی اور پیسے مانگتے ہیں یا پرانا کپڑا طلب کرتے ہیں۔

تعبیر یہ نکلی کہ۔۔۔۔۔۔

’’نمک زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے جسم میں فاسد رطوبت بڑھ جاتی ہے۔ مقدار میں اعتدال ہونا چاہئے۔ لاشعور نے اعصابی حالت کی تصویر دکھا دی ہے۔ فقیر کا کھانڈ طلب کرنا اور چاول مانگنا نمک کی فاسد مقدار اور رطوبت کے اشارات ہیں۔‘‘

ناصر حسین صاحب کا خواب کچھ یوں ہے:

دیکھا کہ کچھ لوگ میری تلاش میں ہیں اور میں ان سے چھپتا پھر رہا ہوں۔ کافی تگ و دو کے بعد میں اپنے آپ کو بلند و بالا عمارت پر دیکھتا ہوں۔ وہ عمارت کسی تعلیمی درسگاہ کا ایک حصہ ہے۔ وہاں اور لوگ بھی موجود ہیں۔ وہ لوگ مجھے پکڑ لیتے ہیں اور ایک ریڑھی پر بٹھا کر تیزی سے لے جاتے ہیں۔ رفتار اتنی تیز ہے کہ عمارت بہت چھوٹی سی نظر آ رہی ہے۔ پھر میں خود کو ایک مکان میں پاتا ہوں۔ کمرے میں ایک صاحب چارپائی پر سفید چادر اوڑھے لیٹے ہیں۔ میں چادر اٹھا کر دیکھتا ہوں تو وہ ایک لاش تھی۔ پھر دیکھا کہ کمرے کے ایک کونے میں حوض بنا ہوا ہے اور اس حوض میں انسانی اعضاء بکھرے ہوئے ہیں۔ اس گھر میں ایک عورت بھی ہے جو کہتی ہے کہ تمہارا بھی یہی حشر ہو گا۔ اتنے میں دروازے پر دستی ہوتی ہے۔ عورت دروازہ کھول دیتی ہے اور بہت سی عورتیں اندر داخل ہو کر انسانی اعضاء پر ٹوٹ پڑتی ہیں اور کھانے لگتی ہیں۔

خواب کے اجزائے ترکیبی کا جمع کیا گیا تو تعبیر یہ نکلی:

’’خواب میں لوگوں کی تلاش کئی اعصابی بیماریوں کی سمت ایک اشارہ ہے۔ بلند و بالا عمارت کا مطلب ہے کہ یہ بیماری پرانی ہو چکی ہے مگر عمارت تعلیمی درسگاہ ہے اس سے مراد یہ ہے کہ بیماری لا علاج نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کا ریڑھی پر بٹھا کر لے جانا اور عمارت کا چھوٹا سا نظر آنا، ایک مکان، ایک کمرہ، سفید چادر میں لپٹا ہوا ایک شخص، چادر کے اندر اس شخص کی لاش، حوض میں انسانی اعضاء کا بکھرا ہوا دیکھنا یہ سب نقوش ہیں غلط علاج، غلط تشخیص اور غلط دواؤں کے۔ کوئی عورت علاج کے سلسلے میں غلط مشورہ دیتی ہے۔ بہت سی عورتوں کا انسانی اعضاء کھانے پر ٹوٹ پڑنا سب بے احتیاطیوں اور بد پرہیزیوں کی علامت ہے۔ اس طرح لاشعور نے متنبہ کیا ہے کہ ہوشیار معالج سے پرہیز کے ساتھ علاج کروایا جائے۔‘‘

صحیح لائحہ عمل کا تعین:

مدیحہ صاحبہ لکھتی ہیں:

خواب میں دیکھا کہ مرحومہ والدہ اوربہن بھائی قرآن پاک پڑھ رہے ہیں۔ والدہ اٹھ کر دروازے سے باہر آتی ہیں تو میرے منگیتر باہر سے آتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں مٹھائی کا ڈبہ ہے۔ وہ یہ ڈبہ مجھے پکڑا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مٹھائی ہمارے پاس آخری عمر تک رہے گی۔ جب میں ڈبہ کھولتی ہوں تو اس میں ساڑھی ہوتی ہے۔ منگیتر دوسرے کمرے میں جا کر صراحی سے پانی پینا چاہتے ہیں  مگر والدہ کہتی ہیں کہ پانی اس وقت تک نہ پینا جب تک گلاس پاک نہ کر لیا جائے۔

تعبیر:
طرفین میں یہ گفتگو ہو رہی ہے کہ پہلے نکاح کر لیا جائے اور رخصتی بعد میں کی جائے۔ یہ طریقہ کار مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ اور اس سے زندگی کے کئی گوشوں میں نقصانات کا اندیشہ ہے اس لئے یہ طریقہ کار اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ نکاح اور رخصتی ساتھ ساتھ ہونا چاہئے۔ سرپرستوں کے ذہن میں یہ بات جس طرح مناسب ہو ڈال دی جائے۔ خواب میں ناصاف گلاس، ساڑھی، صراحی سب خاکے اسی نامناسب طریقہ کار پر گفتگو کر نے اور اس پر کاربند ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ لاشعور متنبہ کر رہا ہے کہ ہرگزایسا نہیں ہونا چاہئے۔

سکندر علی صاحب نے اپنا خواب بیان کیا:

ہم ایک ریتیلے میدان میں ہاکی کھیل رہے ہیں۔ گیند ہمارے گول کی طرف زیادہ آ رہی ہے۔ مخالف ٹیم گیند پر ہٹ لگاتی ہے تو میدان میں بہت زیادہ ریت اڑتی ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ میری ٹیم کے کھلاڑی ایک طرف ہاتھ باندھے کھڑے ہیں اور میں اکیلا ہی جوانمردی سے گیند روکنے کی کوشش کر رہا ہوں ساتھ ہی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی جوش دلا رہا ہوں کہ وہ میدان میں آئیں اور ٹیم کو شکست سے بچائیں مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔

تعبیر:
آپ جس کاروبار میں مصروف ہیں اس کاروبار میں کچھ طاقتور حریف آپ کے مقابل جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ان کی طاقت زیادہ ہے لیکن وہ آپ کو شکست نہیں دے سکتے لیکن یہ لوگ پھر بھی مقابلے سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

مخالفوں کا گیند پر ہٹ لگانا ، ریٹ اڑانا، ٹیم کے کھلاڑیوں کا ٹس سے مس نہ ہونا ان ہی چیزوں کے تمثلات ہیں۔ ہمت کر کے جمے رہیئے کامیابی ہو گی۔

بشارت اور مشکل کشائی:

محمد آصف صاحب کا خواب اس طرح ہے:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا کہ آپﷺ حجرے میں تشریف فرما ہیں۔ ساتھ ہی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف رکھتے ہیں۔

عید گاہ کی دیوار ہے۔ دیوار کے سامنے صحابہ کرامؓ صف باندھے کھڑے ہیں۔ میرے ساتھ کوئی دوست بھی ہے۔ دیوار کی پشت سے زور دار آواز آئی، ’’ابو تمامہ۔‘‘ میں نے چونک کر کہا۔ ’’یہ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی آواز ہے۔‘‘ اگلے ہی لمحہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے آپ کی نگاہیں مجھ پر مرکوز تھیں اور مسلسل فرما رہے تھے۔ ابو تمامہ، ابو تمامہ، اس آواز سے میری آنکھ کھل گئی۔ میں اسلام پر بہت کچھ لکھتا رہا ہوں۔ خیال آیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ابو تمامہ کے متعلق پڑھنے کو کہہ رہے ہیں لیکن مذہبی کتابوں میں یہ نام کہیں نہیں ملا۔ ازراہ کرم اس راز سے پردہ اٹھائیں۔

تعبیر:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی شبیہ مبارک نظر آنا بہت بڑی سعادت ہے۔ اس کی تعبیر میں کوئی لاحل مسئلہ حل ہونے والا ہے جو آپ کے لئے خوشخبری ہے۔

صحابہ کرامؓ کی زیارت بھی بہت بڑا شرف ہے۔ ابو تمامہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی مراد یہ ہے کہ حضرت آدمؑ کی سنت پر پوری طرح عمل کرو۔ حضرت آدمؑ کی سنت توبہ و استغفار ہے۔ اور ابو سے مراد حضرت آدمؑ ہیں۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا کریں۔
پیشن گوئی:

فاروق مصطفیٰ صاحب لکھتے ہیں:

مجھے معلوم ہوا کہ میرا دوست موٹر سائیکل کی مرمت کرتے ہوئے بری طرح جل گیا ہے اور اس حادثہ سے اس کا ذہنی توازن بھی خراب ہو گیا ہے۔ دوست پولیس کے ساتھ اس شخص کو تلاش کر رہا ہے جو اس حادثہ کا ذمہ دار ہے۔ میں یہ خبر سن کر دوست کی تلاش میں تقریباً دوڑتا ہوا ریلوے لائن کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں دوست مجھ سے بغلگیر ہوا لیکن گلے لگتے ہی میرے بائیں کندے پر کاٹ لیا۔ پولیس والوں نے مجھے زبردستی اس کے شکنجے سے چھڑایا۔ کچھ دیر بعد عوام ایکسپریس آ گئی۔ لوگوں نے اس کو بہت غور سے دیکھا اور وہ مجھ سے ملنے کے لئے آگے بڑھا تو میں خوفزدہ ہو کر وہاں سے بھاگ آیا اور ایک مکان کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہو گیا۔ صاحب خانہ نے مجھے زبردستی کھانا کھلایا۔ دیکھا کہ میزبان میرے والد کے دوست ہیں۔

تعبیر:
موٹر سائیکل کی مرمت میں دوست کا جل جانا، ذہنی توازن کھو بیٹھنا، حادثہ کے ذمہ دار شخص کی پولیس کو تلاش، تمثلات ہیں نفع حاصل کرنے کے لئے ان منصوبوں کے، جو قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ دوست کا بغلگیر ہو کر کندھے پر کاٹنا نادان لوگوں کے تعاون کی نشاندہی کرتا ہے۔ پولیس کا چھڑانا پریشانی کے بعد نجات ملنے کی علامت ہے۔ ایک فرد کا کھانا کھانے پر مجبور کرنا نتیجہ کی طرف اشارہ ہے۔ غیب سے رہنمائی ہو گی اور کوئی مدد دینے والا مل جائے گا۔

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔