Topics
مدیحہ صاحبہ لکھتی ہیں:
خواب میں دیکھا کہ مرحومہ والدہ اوربہن
بھائی قرآن پاک پڑھ رہے ہیں۔ والدہ اٹھ کر دروازے سے باہر آتی ہیں تو میرے منگیتر
باہر سے آتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں مٹھائی کا ڈبا ہے۔ وہ یہ ڈبا مجھے پکڑا دیتے ہیں
اور کہتے ہیں کہ یہ مٹھائی ہمارے پاس آخری عمر تک رہے گی۔ جب میں ڈبا کھولتی ہوں
تو اس میں ساڑی ہوتی ہے۔ منگیتر دوسرے کمرے میں جا کر صراحی سے پانی پینا چاہتے ہیں
مگر والدہ کہتی ہیں کہ پانی اُس وقت تک نہ پینا جب تک گلاس پاک نہ کر لیا جائے۔
تعبیر: طرفین میں یہ گفتگو ہو رہی ہے کہ پہلے نکاح کر لیا جائے اور رخصتی بعد میں
کی جائے۔ یہ طریقۂ کار مضر ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے زندگی کے کئی
گوشوں میں نقصانات کا اندیشہ ہے اس لئے یہ طریقۂ کار
اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ نکاح اور رخصتی ساتھ ساتھ ہونا چاہئے۔ سرپرستوں کے ذہن میں
یہ بات جس طرح مناسب ہو، ڈال دی جائے۔ خواب میں ناصاف گلاس، ساڑی، صراحی، سب خاکے
اسی نامناسب طریقہ ٔ کار پر گفتگو کر
نے اور اس پر کاربند ہونے کی نشان دہی کر رہے ہیں۔ لاشعور متنبہ کر رہا ہے کہ
ہرگزایسا نہیں ہونا چاہئے۔
سکندر علی صاحب نے اپنا خواب بیان کیا:
ہم ایک ریتیلے میدان میں ہاکی کھیل رہے
ہیں۔ گیند ہمارے گول کی طرف زیادہ آ رہی ہے۔ مخالف ٹیم گیند پر ہٹ لگاتی ہے تو میدان
میں بہت زیادہ ریت اڑتی ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ میری ٹیم کے کھلاڑی ایک طرف ہاتھ
باندھے کھڑے ہیں اور میں اکیلا ہی جواں مردی سے گیند روکنے کی کوشش کر رہا ہوں،
ساتھ ہی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی جوش دلا رہا ہوں کہ وہ میدان میں آئیں اور ٹیم کو
شکست سے بچائیں مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔
تعبیر: آپ جس کاروبار میں مصروف ہیں، اس کاروبار میں کچھ طاقتور حریف آپ کے
مقابل جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ان کی طاقت زیادہ ہے لیکن وہ آپ کو شکست نہیں
دے سکتے لیکن یہ لوگ پھر بھی مقابلے سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
مخالفوں کا گیند پر ہٹ لگانا ، ریت
اڑانا، ٹیم کے کھلاڑیوں کا ٹس سے مس نہ ہونا ان ہیچیزوں کے تمثلات ہیں۔ ہمت کر کے
جمے رہئے، کامیابی ہو گی۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔