Topics
کمرے میں ایک پلنگ پر
لیٹی ہوں۔ سرہانے کی طرف کا دروازہ کھلا ہے اور باہر صحن میں اندھیرا ہے۔ ڈر اور
خوف سے دل لرز رہا ہے۔ لیکن اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ اٹھ کر دروازہ بند کر لوں۔ لیٹے
لیٹے ہاتھ بڑھا کر دروازہ بند کرنے کی کوشش کرتی ہوں کہ ایک سفید پوش سایہ اندر
داخل ہوتا ہے اور مجھ سے لپٹ کر کہتا ہے۔ ’’اپنے بھتیجوں سے کون محبت نہیں کرتا۔‘‘
میں بہت زور سے چیختی ہوں اور اٹھ کر بھاگنے لگتی ہوں لیکن گرفت سخت ہونے کی وجہ
سے نہیں بھاگ سکتی۔ میں نے ابا جان سے کہا، ’’مجھے گھر سے باہر لے چلو، مجھے ڈر لگ
رہا ہے۔‘‘ لیکن ابا جان نے میری بات کی طرف بالکل دھیان نہیں دیا۔ ابھی کھڑی سوچ
ہی رہی تھی کہ ابا جان نے کوئی جواب کیوں نہیں دیا کہ دیکھا، امی کمرے میں جھاڑو
دے رہی ہیں۔ صحن میں نظر پڑتی ہے تو وہاں بھی جھاڑو دے رہی ہیں۔ میں شش و پنج میں
مبتلا ہو کر کہتی ہوں الٰہی کیا ماجرا ہے۔ ایک انسان کے دو قالب کیسے ہو سکتے ہیں۔
یکایک میری امی کے یہ دونوں ہیولے ایک جگہ جمع ہو کر آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ میں
ان کو حضرت سلیمانؑ کی قسم دے کر کہتی ہوں، ’’بتاؤ تم کون ہو؟‘‘ جواب ملنے سے
پیشتر ہی میری آنکھ کھل گئی۔
(انیسہ رؤف)
تعبیر:
ایک مدت سے قبض رہتا ہے۔ قبض کا اثر دماغ کے اوپر اور جسم کے نچلے حصے پر ہے۔
میں بہت اونچی پہاڑی پر
بیٹھی ہوں۔ پہاڑی کی ایک سمت سمندر ہے اور دوسری طرف آبادی ہے۔ میں آبادی کی طرف
دیکھ رہی تھی کہ ’’شُوں‘‘ کی آواز کے ساتھ ایک کالا ناگ میرے ہاتھ پر آ گرا۔ میں
نے ہاتھ جھٹک دیا اور سانپ پھینک دیا اور آبادی کی طرف چھلانگ لگا دی۔ نیچے گرنے
سے پہلے ہی میری آنکھ کھل گئی۔
(نگہت زہرہ)
تعبیر:
معدہ میں رطوبت جمع ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھی یہ رطوبت درد اور گیس کا باعث بنتی ہے
اور کبھی ہضم اور قبض کی شکایت پیدا کرتی ہے۔ صحیح، ہلکی اور موسمی غذائیں استعمال
کرنے سے یہ شکایت دور ہو جائے گی۔
بدھ کی شب میری بیوی نے
خواب دیکھا کہ ہم اپنے بچے کے ساتھ بس میں کہیں جا رہے ہیں۔ ایک موڑ پر بچے کی
والدہ نے بس کو رکوا لیا اور ہم تینوں بس سے اتر گئے۔ دیکھا کہ یہاں ندی بہہ رہی
ہے۔ اس میں بہت ساری مچھلیاں تیر رہی ہیں۔ میری بیگم دونوں ہاتھوں سے مچھلیاں
پکڑتی ہیں اور جیسے ہی ہاتھ پانی سے باہر آتے ہیں، یہ سب مچھلیاں قتلے قتلے ہو
جاتی ہیں۔ یہ قتلے وہ بچے کو کھلاتی ہیں اور پاس کھڑے ہوئے لوگوں میں تقسیم بھی
کرتی ہیں۔
تعبیر:
خواب دیکھنے والی صاحبہ کی آنتوں میں خشکی ہے۔ اس کی وجہ سے باریک کیڑے پیدا ہو
گئے ہیں۔ ہضم متاثر رہتا ہے۔ کبھی یہ کیڑے کم ہو جاتے ہیں اور کبھی زیادہ ہو جاتے
ہیں۔ خواب میں اس ہی بیماری کے مظاہر پائے جاتے ہیں۔
خواب کچھ اس طرح سے ہے کہ
ایک فٹ پاتھ پر جا رہا ہوں۔ فٹ پاتھ پر بہت سے لوگ کھڑے ہیں اور آسمان کی طرف دیکھ
رہے ہیں۔ میں بھی آسمان کو دیکھنے لگا۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ آسمان پر بہت
سی چیلیں اڑ رہی ہیں۔ اور ان چیلوں سے تقریباً میل بھر فاصلے پر ایک دیو قامت آدمی
فضا میں معلق کھڑا ہے۔ داڑھی بڑھی ہوئی ہے اور سر گنجا ہے۔ پھر دیکھا کہ اس آدمی
کے گلے میں رسی کا پھندا ڈال کے ہوائی جہاز کے ذریعے اوپر کھینچا جا رہا ہے جس سے
اس کی گردن ٹوٹ گئی اور خون کا فوارہ ابل پڑا۔ ہوائی جہاز ٹوٹی ہوئی گردن اور سر
کو لے کر اڑتا پھر رہا ہے اور خون کے قطرے اور لوتھڑے زمین پر گر رہے ہیں۔ تھوڑی
دیر بعد ایک جن میرے سامنے آ کھڑا ہوا۔ میں نے مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا۔ فوراً
ہی میری آنکھ کھل گئی۔ بیدار ہونے کے بعد دیکھا کہ مصافحہ کے لئے میرا ہاتھ بڑھا
ہوا تھا۔
(طارق وحید بلوچ)
تعبیر:
ان خوابوں کے دیکھنے کی وجہ صرف آنتوں کی خشکی اور کیڑے ہیں۔ پریشان ہونے کی کوئی
بات نہیں۔ یہ معمولی بیماری ہے۔ چند دن کے علاج سے ختم ہو جائے گی۔
گھر میں داخل ہوا تو
دروازے پر بڑے بھائی جان ملتے ہیں۔ انہوں نے میز کی طرف اشارہ کر کے کہا، ’’تمہارے
لئے کسی صاحب نے تحفہ بھیجا ہے۔‘‘ میں میز کی جانب لپکتا ہوں اور تحفہ اٹھا لیتا
ہوں۔ یہ کاغذ میں لپٹا ہوا ایک آلہ تھا جو چھوٹے پیچ کس(Screw
Driver) سے مشابہت رکھتا تھا۔ آلہ اندر سے کھوکھلا
ہے۔ آلے کو لے کر گلی میں جاتا ہوں اور ایک صاحب کو دکھا کر پوچھا، کیا چیز ہے؟ وہ
میری کلائی پکڑ کر کہتا ہے، ’’پرے کرو یار‘‘ جونہی وہ کلائی چھوڑتا ہے، آلے سے آگ
نکلتی ہے اور فائر کی آواز گونجتی ہے۔
میرے ہاتھ تفریح آ گئی ہے۔ ہر ایک سے کہتا، ’’ذرا میری کلائی کو چھو کر دیکھو۔‘‘
جب وہ ایسا کرتا ہے تو آگ اور فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کچھ دیر تماشا
کرنے کے بعد تشویش ہوئی کہ اس میں کیا ہے۔ کھول کر دیکھا تو اس میں سے مکھیاں اور
چیونٹیاں برآمد ہوئیں۔ مکھیاں ایک سمت اڑ گئیں اور چیونٹیاں دوسری طرف بھاگ گئیں۔
خواب میں ہی حیران ہوتا ہوں کہ یہ کیسے عوامل تھے جو اندرونی طور پر کام کر کے چمک
اور آواز پیدا کر رہے تھے۔
(جاوید احمد صدیقی)
تعبیر:
تحفہ اور تحفے کے مظاہر، آخر میں مکھیوں اور چیونٹیوں کا نکلنا معدہ کے اس مرض کی
شبیہہ ہے جس میں کیڑے پیدا ہوتے ہیں اور اجابت میں خارج ہوتے ہیں۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ
کتے کے چھ بچے ایک جگہ کھیل رہے ہیں۔ یہ بچے بہت خوبصورت اور بھولے بھالے ہیں۔ ایک
صاحب آئے اور مجھ سے کہا، ’’آؤ میرے ساتھ۔‘‘ وہ مجھے ایک مکان کے برآمدے میں لے
گئے۔ وہاں دس بارہ پلے ٹیاؤں ٹیاؤں کر رہے تھے۔ ان صاحب نے کہا کہ ان میں سے تمہیں
جو بھی پسند ہو لے جاؤ۔ اتنی ہی گفتگو ہوئی تھی کہ میری آنکھ کھل گئی۔
(علم دین)
تعبیر:
کتے کے بچے پیٹ کے کیڑوں کے تمثلات ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نامناسب غذاؤں کے
استعمال سے پہلے معدہ میں تعفن پیدا ہوا اور یہ سلسلہ ایک عرصہ تک برقرار رہا۔ جس
کے نتیجے میں پیٹ میں چھوٹے چھوٹے کیڑے پیدا ہو کر پرورش پا رہے ہیں۔
دیکھا کہ کمرے میں بیٹھی
ہوں۔ میرے پاس میری لڑکی یا میری بہن کی لڑکی کھڑی ہے۔ سامنے صحن میں نظر پڑی تو
کیا دیکھتی ہوں کہ سفید، چمکدار اور نائلون کی رسی کی طرح کوئی چیز لپٹی ہوئی پڑی
ہے۔ میں نے لڑکی سے کہا، اسے اٹھا لو۔ لیکن وہ قریب جا کر دیکھنے میں محو ہو گئی۔
لہٰذا میں خود گئی اور جا کر دیکھا تو سانپ تھا۔ سانپ کی کینچلی کا رنگ سفید تھا
لیکن منہ سیاہ رنگ کا تھا۔ پہلے تو میں خوفزدہ ہو گئی اور پھر فوراً ہی خوف جاتا
رہا اور مجھ میں حوصلہ پیدا ہو گیا۔ میں نے سانپ کا منہ کچل دیا اور اٹھا کر باہر
پھینک دیا۔ جس وقت میری آنکھ کھلی صبح صادق کا وقت تھا۔
(نورجہاں بیگم)
تعبیر:
ہضم خراب ہے۔ پیٹ میں کیڑے ہیں۔ ان کا علاج کرانا چاہئے۔ سانپ کو کچل کر باہر
پھینک دینے کا مطلب یہ ہے کہ معمولی علاج سے مرض کا دفعیہ ہو جائے گا۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔