Topics

صحابہ کرامؓ کے خواب

حضرت حذیفہ یمانیؓ کا خواب:

حضرت عمر فاروقؓ کے فرزند ابو شحمہ کی وفات کے چالیس روز بعد حضرت حذیفہ یمانیؓ حضرت عمرؓ کے پاس آئے اور کہا:

’’یا امیر المؤمنین! گذشتہ شب خواب میں سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ابو شحمہ بھی آپﷺ کے ہمراہ تھے اور سبز رنگ کا لباس زیب تن کئے ہوئے تھے۔ آنحضرتﷺ نے مجھ سے فرمایا۔ اے حذیفہ! عمر سے میرا سلام کہنا، واقعی اس نے قرآن پڑھا اور اللہ کے احکام کی تعمیل کا حق ادا کر دیا۔‘‘

سیدنا عمرؓ یہ سن کر بے چین ہو گئے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جھلکنے لگے۔ حضرت حذیفہؓ نے مزید کہا، ’’میں نے ابو شحمہ کی طرف دیکھا تو انہوں نے کہا، اے حذیفہ! میرے باپ کو میرا سلام کہنا اور عرض کرنا کہ آپ نے حد جاری کر کے مجھے گناہوں سے پاک کر دیا ہے۔ اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔‘‘

حضرت ابو خزیمہ انصاریؓ کا خواب:

صحابی رسولﷺ حضرت ابو خزیمہ انصاریؓ نے سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ آپ کی پیشانی مبارک پر سجدہ کر رہا ہوں۔ سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام یہ سن کر لیٹ گئے اور فرمایا، ’’آؤ اپنا خواب سچا کر لو۔‘‘ حضرت ابو خزیمہؓ نے جھک کر آپﷺ کی پیشانی پر سجدہ کر لیا۔

ایک صحابی رسولﷺ کا خواب:

حضرت ابو بکر صدیقؓ کے زمانہ میں حضرت ثابت بن قیسؓ، حضرت خالد بن ولیدؓ کی سربراہی میں مسلیمہ کذاب کی سرکوبی کے لئے جنگ یمامہ میں شریک ہوئے۔ معرکہ کے دوران مسلمان کسی قدر متفرق ہو گئے تو حضرت سالمؓ نے جو حضرت حذیفہؓ کے آزاد کردہ غلام تھے غیرت اور جوش میں آ کر ثابت بن قیسؓ سے کہا کہ جناب رسالت مآبﷺ کی ہمراہی میں تو ہم ایسی سستی سے نہیں لڑا کرتے تھے۔ حضرت سالمؓ اور حضرت ثابت بن قیسؓ نے مرنے پر کمر باندھی اور اپنے لئے قبر کھود کر تیار کر دی اور میدان جنگ میں اتر گئے۔ دونوں اصحاب نے وہ داد شجاعت دی کہ دشمنوں کے ہوش اڑ گئے اور صدہا کافروں کو جہنم واصل کر کے خود بھی شہید ہو گئے۔

حضرت ثابت بن قیسؓ ایک قیمتی زرہ پہنے ہوئے تھے۔ یہ ذرہ ایک مسلمان نے اتار کر اپنے پاس رکھ لی۔ لڑائی کے بعد حضرت سالمؓ حضرت ثابت بن قیسؓ اور دیگر تمام شہداء کی تدفین کر دی گئی۔ ذرہ کے اتارے جانے کی کسی کو خبر نہ ہوئی۔ آئندہ شب حضرت ثابتؓ کو ان کے ایک ساتھی نے خواب میں دیکھا۔ انہوں نے فرمایا۔’’دیکھو! ایک ضروری کام کے لئے تمہیں وصیت کرتا ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ خواب و خیال سمجھ کر اس کو بھول جاؤ۔ کل جب میں شہید ہو گیا اور راستے میں پڑا ہوا تھا تو مسلمانوں ہی میں سے ایک شخص میرے پاس سے گزرا اور میری نفیس زرہ بدن پر سے اتار کر لے گیا۔ وہ شخص لشکر کے پڑاؤ میں سب سے کنارے پر ٹھہرا ہوا ہے۔ اور اس کے خیمہ کے سامنے رسی سے بندھا ہوا ایک گھوڑا بھی موجود ہے۔ وہیں خیمہ میں وہ شخص زرہ کے اوپر لیٹا ہوا ہے۔ تم خالد بن ولیدؓ کے پاس جاؤ اور اپنا خواب بیان کر کے میری طرف سے کہنا کہ میری زرہ اس شخص سے منگوا لیں اور جب مدینہ منورہ واپس جاؤ تو امیر المؤمنین حضرت ابو بکر صدیقؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہہ دینا کہ میرے ذمہ اس قدر قرض ہے اور میرے فلاں فلاں غلام آزاد ہیں۔‘‘

خواب سے بیدار ہو کر وہ حضرت خالد بن ولیدؓ کے پاس آئے اور اپنا خواب بیان کیا۔ انہوں نے اسی پتہ اور نشانی پر آدمی بھیج کر حضرت ثابت بن قیسؓ کی زرہ منگوالی۔ مدینہ منورہ واپس پہنچنے پر حضرت ابو بکر صدیقؓ کی خدمت میں حضرت ثابتؓ کا پیغام پہنچا دیا گیا۔ انہوں نے غلاموں کو آزاد کر کے اور قرض چکا کر ان کی وصیت پوری کر دی۔

حضرت ابن عباسؓ کا خواب:

حضرت امام غزالیؒ کیمیائے سعادت میں لکھتے ہیں:

’’ابن عباسؓ حضرت امام حسینؓ کی شہادت سے قبل ایک روز سو کر اٹھے تو کہا، انا للہ و انا الیہ راجعون۔‘‘

لوگوں نے پوچھا ۔ کیا ہوا؟

فرمایا:
’’ظالموں نے حسین کو شہید کر ڈالا۔‘‘

لوگوں نے دریافت کیا کہ آپ کو کس طرح معلوم ہوا؟

کہا:
’’میں نے سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خواب میں دیکھا کہ ایک شیشہ خون سے بھرا ہوا آپ کے پاس ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:

’’اے ابن عباس! تو نے دیکھا کہ میری امت نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا۔ میرے فرزند حسین کو شہید کر دیا۔ یہ اس کا اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے داد خواہی کے لئے حق تعالیٰ کے سامنے لے جا رہا ہوں۔‘‘

چوبیس دن کے بعد خبر آئی کہ امام حسینؓ کو ظالموں نے شہید کر دیا۔

 

 

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔