Topics
خواب میں دیکھا کہ والد
صاحب موجود ہیں اور میرے ہاتھ میں ایک بندوق ہے۔ بڑے بھائی نے مجھے کارتوس دیئے۔
میں نے ایک سؤر کو نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہو گیا۔ پھر دوسرے سؤر پر فائر کیا
مگر چونکہ کارتوس چھوٹے نمبر کے تھے اس لئے یہ بھی زخمی ہوا اور مرا نہیں۔ تیسری
مرتبہ پھر نشانہ لگا رہا تھا کہ کسی صاحب نے زور سے آواز لگائی۔’’مارو‘‘ اب جو
دیکھتا ہوں کہ بندوق کی زد میں ایک چھوٹی لڑکی کھڑی ہے۔ میرا دل تڑپ اٹھا اور میں
نے بندوق پھینک کر اپنی بچی کو گود میں اٹھایا۔ بارش ہو چکی تھی کھانے پک رہے تھے۔
(ایم یوسف)
تعبیر:
آپ کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ آپ کے وسائل میں جن لوگوں کے حقوق ہیں ان کے حقوق
پوری طرح ادا نہیں ہوتے۔ حقوق کا اتلاف ہو رہا ہے۔ واجب حقوق پوری طرح ادا کیجئے۔
جب آپ سمجھ کر ان تمام چیزوں کے متعلق صحیح طرز عمل اختیار کر لیں گے تو اس سے آپ
کی آمدنی میں اضافہ ہو جائے گا۔ فراغت اور آسانیوں کے راستے کھل جائیں گے۔
چھوٹی ہمشیرہ نے خواب میں
دیکھا کہ میرا بیٹا ڈر کر کمرے سے باہر نکلا۔ میں نے پوچھا کیا بات ہے تو کہنے
لگا، اندر ایک سفید داڑھی والا بوڑھا آدمی بیٹھا ہے۔ وہ مجھ کو ڈراتا ہے۔ میں کمرے
میں گئی پوچھا، ’’بابا جی! کیا بات ہے آپ بچوں کو کیوں ڈراتے ہیں۔‘‘ عرض کیا کہ آپ
مجھے وہ جگہ بتا دیں جہاں آپ رہتے ہیں۔ ہم لوگ اس جگہ کو پاک صاف رکھیں۔ بابا جی
نے کہا، ’’ہاں یہ بات ٹھیک ہے۔ آ، میں تجھے اپنی جگہ دکھا دوں۔‘‘ مجھے ایک جگہ
کھڑا کر کے انہوں نے زمین پر انگلی سے گول دائرہ کا نشان بنایا۔
(دلاور حسین)
تعبیر و تجزیہ:
بچے کا شکایت کرنا اور
بابا کا ڈرانے پر اصرار ایسی تصویریں ہیں جو کسی مرحوم سرپرست کی روح کے دیئے ہوئے
تاثرات ہیں۔ جن میں چھوٹوں کے ساتھ شفقت اور سلوک میں کمی پائی جاتی ہے کچھ حقوق
کا اتلاف بھی ہوا ہے۔
کافی دن ہوئے میں نے ایک
خواب دیکھا کہ میرے پلنگ کے برابر ایک دوسرا پلنگ ہے۔ اس پلنگ پر ایک عورت کی لاش
پڑی ہوئی ہے۔ لاش کے اوپر سفید چادر ہے۔ چادر اٹھا کر میں نے لاش کا چہرہ دیکھا تو
میں اس عورت کو پہچان نہیں سکا۔
(احمد ندیم)
تعبیر و تجزیہ:
آپ نے ماضی بعید میں لیکن
اتنا بعید نہیں کہ سالوں گزر گئے ہوں، کسی کی مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وعدہ کی
وجہ سے دوسرے صاحب جن سے وعدہ کیا گیا تھا ایک عرصہ تک پر امید رہے لیکن حالات
بدلے اور جو دلچسپیاں آپ کی تھیں ان میں کمی واقع ہوتی چلی گئی۔ وعدہ کی اہمیت
گھٹتی گئی اور ختم ہو گئی۔ لاش اس امید کے ختم ہونے کا تمثل ہے ساتھ ہی اس تمثل کا
وعدہ کرنے والے کے ساتھ تعلق ہے۔ وعدہ کرنے والے کے تحت الشعور نے اس کو فراموش
نہیں کیا۔ اگر وعدہ کو چیلنج کر دیا جاتا تو تحت الشعور میں اس کی شبیہیں بہت
دھندلی ہو جاتیں۔ حالات کی بناء پر چونکہ چیلنج نہیں کیا گیا اس لئے تحت الشعور کے
اندر شبیہہ اور زیادہ گہری ہو گئی۔ گہری ہونے سے شعور کو نوٹس لینا پڑا اور شعور
نے اس کو خواب میں دیکھ لیا۔ اس لئے کہ شعور نظر انداز تو کر سکتا ہے لیکن احتجاج
کی نوعیت بالکل جداگانہ حیثیت رکھتی ہے۔ شعور کا نظر انداز کرنا اس وضع قطع کا
ہوتا ہے کہ وہ تاثر نہیں لیتا۔ تاہم نظر نہیں بچا سکتا جو سامنے ہو اسے دیکھنے پر
مجبور ہے۔ اس سے ایک مہیج طبیعت میں ضرور بنتا ہے۔ جو ذات کے اعتماد کو مجروح کرتا
رہتا ہے۔ اس طرح انسان بے یقینی کا شکار ہو جاتا ہے۔
مشورہ:
ہمیں چاہئے کہ ان ذمہ داریوں کا جو ہمارے اوپر عائد ہوتی ہیں احتساب کرتے رہیں۔ وہ
پلنگ جس پر لاش دیکھی ہے وہ سطح سے جو خواب دیکھنے والے کے اپنے ضمیر کی ہے۔ مطلب
یہ ہوا کہ جس سے وعدہ کیا گیا وہ خواب دیکھنے والے کے برابر کی شخصیت ہے۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔