Topics

جسمانی خود کار مشین



انسانی ذہن کو کچھ بیرونی تحریکات برابر ملتی رہتی ہیں۔ بعض تحریکیں شعور کے نزدیک کارآمد ہوتی ہیں اور بعض بے کار ہوتی ہیں۔ تمام بے کار تحریکیں دماغ کے نچلے حصے میں جمع ہو جاتی ہیں۔ جب یہ ذخیرہ اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ محفوظ نہ رہ سکے تو خواب، خیال اور جسمانی حرکات کی صورت میں متشکل ہو جاتا ہے۔ جتنی حرکات اس ذخیرے سے بنتی ہیں وہ جسم کو خود کار مشین بنا دیتی ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ارادہ کے علاوہ جتنی حرکات صادر ہوتی ہیں وہ کہاں سے آتی ہیں۔ حالانکہ یہ سب اسی ذخیرے کا جزو ہوتی ہیں۔ شعور اس کوشش میں رہتا ہے کہ اپنے مطلب اور مقصد کا سلسلہ اس سے ملائے رکھے۔ اس کوشش میں کتنی ہی چیزیں شعور پر منکشف ہو جاتی ہیں یہ سب ماضی کے اجزاء ہوتے ہیں یا مستقبل کے انکشافات۔

انسان کی اندرونی واردات انہی نقوش سے بنتی ہے جو طبیعت میں گہرے ہو چکے ہیں۔ یہ گہرے نقوش سے بنتی ہے جو طبیعت میں گہرے ہو چکے ہیں۔ یہ گہرے نقوش کسی زمانہ سے وابستہ ہو سکتے ہیں۔ ان کے لئے بچپن جوانی یا بڑھاپے کی کوئی شرط نہیں۔ یہ نقوش جب موقع پاتے ہیں ذہن کی سطح پر ابھر آتے ہیں۔ تاہم عام انسانی زندگی میں فکر مندی اور پریشانی سے زیادہ ابھرتے ہیں اور طبیعت ان نقوش کو خواب میں منتقل کر دیتی ہے۔

Topics


Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01

خواجہ شمس الدین عظیمی

آسمانی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ:

خواب مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

عام آدمی بھی مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔



 

 

  

 

انتساب


حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے  حالات کی نشاندہی کی

اور

جن کے لئے اللہ نے فرمایا:

اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔