Topics

پیدائش

 

          میری پدائشی کا زمانہ اور اس کے قبل کے حالات کچھ ایسے پیچیدہ ہیں کہ جو وہ زمانہ کے انسان کی ادھوری عقل ان کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔ اس واسطے مجھے اپنے نادان مخاطب کو سمجھانے کے لئے ان کی تفصیل بھی لکھنی پڑے گی کیونکہ انسان بیچارہ بہت ہی محدود عقل کا پتلا ہے اور جہاں تک اس کی عقل کام کرتی ہے اس سے زیادہ یقین کرنے کے لئے یہ کبھی تیار نہیں ہوتا چنانچہ اس ناسمجھ کو سمجھانے کے لے مجھے وہ تمام واقعات بالتفصیل لکھنے پڑیں گے جو میری پیدائش سے پہلے تشکیل عالم کے لئے ظوہر پذیر ہوئے اور دنیا موجودہ شکل میں آئی۔

          سب سے پہلے تو مجھے یہ بتانا ہے کہ دنیا کس طرح اور کیوں بنی؟

          کس طرح بنی؟ یہ تو میں خوب جانتا ہوں اور مجھے خوب بتایا گیا ہے۔ لیکن کس لئے؟ اس کا جواب میرے پاس صرف ایک ہے اور اس میں اعتراض کرنے کی کسی کو مجال ہی نہیں۔

          خدا سے پوچھا گیا کہ پروردگار تخلیق کائنات سے تیرا کیا منشا ہے یہ سب کھیل کیوں کھیلا ہے؟

          جواب ملا۔

          میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا مجھے اچھا معلوم ہوا کہ میں پہچانا جائوں لہٰذا میں نے کائنات بنا ڈالی۔

          اب بتایئے اس میں کون دم مار سکتا ہے اور اس کے بعد سوال ہی کیا رہ جاتا ہے۔ جب بتانے والا خود یہ کہہ دے کہ مجھے اچھا معلوم ہوا کہ پہچانا جائوں اس لئے دنیا بنا دی۔ تو کسی کو کیا حق ہے کہ اس کے بعد دوسرا سوال کر سکے۔ خیر چلو کہ اچھا ہوا کہ دنیا بنانے کا جواب انہوں نے خود ہی دے دیا۔

          اب رہا یہ سوال کہ دنیا کس طرح بنی؟ یہ مجھ سے سن لیجئے مجھے بھی نہایت معتبر ذریعہ سے معلوم ہوا ہے اور صاف ہی کیوں نہ کہہ دوں کہ مجھے خود میرے پروردگار نے مختلف اوقات میں سمجھایا ہے کچھ تو خود بغیر دریافت کئے اور کچھ مختلف فرشتوں کی معرفت مجھے یہ تعلیم ملی ہے۔ پس ضرورت ہے کہ اپنے حالات کی ابتدا کرنے سے پہلے یہ سمجھائوں کہ دنیا کس طرح تشکیل میں آئی۔

          ایک نور تھا جس کے متعلق مجھے بتایا گیا تھا کہ وہ پیغمبر آخر الزماں کا نور ہے۔ خود مجھے بھی بارہا ان کی زیارت نصیب ہوئی ہے۔ اس وقت جب میں آسمان پر گرفتار کر کے لایا گیا تھا۔

          ہاں تو واقعات یہ ہیں کہ اس وقت جبکہ کائنات میں کچھ بھی نہ تھا، صرف نور خداوندی ہی ہر طرف جلوہ افروز تھا ہ پروردگار نے اپنے پہچاننے کے لئے تخلیق کائنات کا ارادہ کیا۔ چنانچہ انہوں نے اس نور کو دو حصوں میں تقسیم فرما دیا پہلا حصہ جس میں ایک راز تھا اور جسے صرف پروردگار ہی جانتا تھا ۔ دوسرے حصہ سے زیادہ روشن اور کثیر الضیا تھا اس تقسیم کے بعد صانع مطلق نے پہلے حصہ کا نام نور رکھا اور بقیہ نصف جو صفات نور یہ سے کم درجہ پر تھا اور جس میں سے ضیائے خاص علیحدہ کر لی گئی تھی اس کو بھی دو حصوں میں تقسیم فرما دیا۔ پہلے حصہ کو دوسرے پر فضیلت دینے کے لئے اس میں مخصوص ترمیم فرمائی گئی۔ چنانچہ پہلے حصہ سے جس کا نام نار تجویز ہوا تھا قوم جن تخلیق ہوئے اور بقیہ دوسرا حصہ (جس میں صفات نوریہ معدوم ہو چکی تھیں) ارواح شیاطین اور ارواح خبیثہ کے لئے رہ گیا۔

          چنانچہ اب یہ تقسیم اس طرح ہوئی کہ حصہ اول جو خالص نور تھا اور جس میں ضیائے خاص موجود تھیں اس کو ارواح مقدسہ اور ملائکہ نیز اطباق و سماوات وغیرہ کے لئے مخصوص فرمایا چنانچہ سب سے پہلے روح پاک پیغمبر آخر الزماں تخلیق فرمائی گئی اس کے بعد لوح و قلم اور عقل اور کل اجسام کی تخلیق عمل میں آئی۔ زمین و آسمان پیدا کئے گئے اور اس نور خاص کے بقیہ نصف سے جس میں سے ضیائے خاص علیحدہ ہونے کے بعد دو حصے ہوئے ان میں سے پہلے حصہ کو جو اپنے دوسرے نصف سے ممتاز تھا قوم جن کی تخلیق کے واسطے رکھا گیا اور اس کے بقیہ دوسرے حصہ کو ارواح شیاطین کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔

          سب سے پہلے جو تقسیم عمل میں آئی اس کے نصف بہتر سے جو مخلوق عالم وجود میں آئی اس کا فرض منصبی عبادت قرار پایا گیا کیونکہ وہ نور خاص سے پیدا کی گئی تھی اس لئے اس کی سرشت میں عبادت داخل ہوئی اور معصوم رہی اور چونکہ خالص نور سے تخلیق ہوئی تھی اس واسطے اس مخلوق کا سایہ تک نہ پڑتا تھا اس کے بعد حصہ دوم جو ضیائے خاص سے محروم تھا لیکن ایک حصہ نور تھا قوم جن کے لئے مخصوص ہوا۔ چنانچہ قوم جن کا سایہ بھی زمین پر نہیں پڑتا لیکن چونکہ اس کی تخلیق میں نار کا جز غالب ہے اور حصہ نور یہ کم۔ اس لئے زیادہ تر یہ قوم تباہی کی طرف دوڑتی رہی کبھی کبھی اس قوم کے بعض افراد مائل بے دین ہوئے اور اس کی وہی توجہ تھی کہ ان کی تخلیق میں کچھ کچھ نور کی جھلک ضرور تھی لیکن نار غالب تھی اس لئے تباہی و بربادی زیادہ میسر آئی۔

          خیر! تو یہ تشکیل دنیا کی کیفیت تھی جسے میں نے ضرورتاً بہت ہی مختصر بیان کیا اب میں باقی تمام صحیفے چھوڑ کر وہ حالات بیان کرتا ہوں جہاں سے میری زندگی کی ابتدا ہوئی۔ دنیا کے بہت سے ناسمجھ انسان مجھے فرشتہ سمجھتے ہیں، بڑے بڑے پڑھے لکھے میرے متعلق یہی رائے رکھتے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ میں ہیڈ فرشتہ ہوں، اس واسطے فرشتوں کا استاد مشہور ہوں۔ بہرحال یہ طے شدہ امر ہے کہ میرے متعلق دنیا والے بہت کم جانتے ہیں کہ میں کون ہوں اس حالت میں کیسے آیا چنانچہ میں انسان کی محدود معلومات اور ناقص عقل کا مرثیہ پڑھنے اور اس کی مخصوص فطرت اور مفسد ذہنیت کی قسم کھا کر صحیح واقعات لکھتا ہوں کہ جب میں پیدا ہوا تھا تو کائنات کو عالم وجود میں آئے ہوئے ایک لاکھ چوالیس ہزار سال گزر چکے تھے۔

 


 

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔