Topics

جبرئیل علیہ السلام کی پیدائش


          اسی زمانہ سے آسمان سے خبر آئی کہ پروردگار عالم نے جبرئیل کو خلعت عنایت فرمایا ہے اور انہیں امین الوی کے خطاب سے بھی سرفراز کیا ہے۔ مجھے اس خبر سے درحقیقت بہت ہی تکلیف ہوئی۔ کیونکہ میں اپنی موجودگی میں کسی دوسرے کو برسراقتدار دیکھنا پسند نہ کرتا تھا۔ نہ مجھے یہ گوارا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے کسی غیر کو کوئی خطاب اور عظمت عطا ہو۔

          سنا گیا کہ جبرئیل عالم وجود میں آتے ہی سجدہ میں گر گئے اور یہ سجدہ آج کل کے حساب سے تقریباً تیس ہزار سال کی مدت میں ختم کیا۔ جب جبرائیل نے سجدہ سے سر اٹھایا تو اپنے معبود سے دریافت کیا کہ اے پروردگار جس طرح میں نے تیری عبادت میں قیام کیا ہے اس کی مثال تیری مخلوق میں مل سکتی ہے؟ ارشاد ہوا۔

          ’’جبرائیل! تیری عبادت ممکن ہے تمہاری نظر میں زیادہ اہمیت رکھتی ہو لیکن تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میں آخر زمانہ میں ایک ایسا گروہ پیدا کروں گا جس کی دو رکعت نماز تمہارے تیس ہزار سال کے ایک سجدہ سے کہیں زیادہ باوقعت اور ممتاز ہو گی اور اس دو رکعت نماز کا اجر تمہارے طویل سجدہ سے لاکھوں گنا زیادہ ہو گا۔‘‘

          جبرائیل کو یہ سن کر بڑی حیرت ہوئی کہ تیس ہزار سال کے سجدہ سے دو رکعت نماز کی اہمیت زیادہ ہے اور اس کا زیادہ اجر ہے۔ آخر کار انہوں نے پروردگار سے پھر سوال کیا۔ کیف ذالک یا رب العالمین(اے پروردگار عالم یہ کیسے) ارشاد ہوا۔

          ’’تم نہیں جانتے کہ وہ کن کن مصیبتوں میں یہ دو رکعت نماز ادا کریں گے۔ میں نے تمہیں نور خاص سے پیدا کیا اور تمام خواہشات نفسانی و علائق جسمانی اور تلاش معاش وغیرہ کی ہر آفت سے بری رکھا ہے تمہیں کوئی بہکانے اور راہ راست سے بھٹکانے والا بھی نہیں سنایا۔ لیکن اس گروہ کا امتحان لینے کے لئے میں نے طرح طرح کی پابندیاں تجویز کی ہیں۔ خواہشات نفسانی کو بھی انکا دشمن بنایا ہے۔ تلاش معاش کا بار بھی انہیں پر رکھوں گا۔ طرح طرح کے جسمانی آزاد بھی انہیں ہوں گے۔ اس کے بعد دیکھوں گا کہ کتنے ایسے ہیں جو میرے بتائے ہوئے راستہ پر قائم رہ کر ان پابندیوں سے گزرتے ہیں۔ اب تم ہی بتائو جبرئیل، جب ان حالات میں وہ دو رکعت نماز ادا کریں گے تو وہ تمہارے ہزار سال کے سجدے سے کتنی زیادہ باوقعت اور قابل ستائش ہو گی۔ تم تو محض نور سے پیدا کئے گئے ہو۔ تمہارا کام عبادت ہے تمہاری سرشت میں عبادت ہے اور وہ گروہ آب و گل کی کشمکش میں بھی سجدہ عبادت بجا لائے گا۔ تو اب تم ہی غور کرو کہ تمہاری عبادت قابل تحسین ہے یا اس گروہ کی۔‘‘

          جبرئیل نے یہ حالات سن کر کہا۔ پروردگار تو علیم و خبیر ہے۔ ظاہر و باطن کے حالات تو ہی جانتا ہے۔ میری کیا مجال ہے کہ تیری حکمت عملیوں پر غور کرنے کا ارادہ بھی کر سکوں۔ اس کے بعد جبرئیل بدستور عبادت الٰہی میں مصروف ہو گئے اور یہ معاملہ یہیں کا یہیں رہ گیا۔

 

Topics


Shaitan Ki Sawaneh Umri

حضور قلندر بابا اولیاء

آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔