Topics
جب
کوئی بڑے مرتبے حاصل کرتا ہے یا اس وقت اس کے نام کے ساتھ طرح طرح کے خطاب چسپاں
کر دیئے جاتے ہیں۔ اور یا یہ خوش نصیبی اس بدنصیب کے حصہ میں آئی ہے جو
بدافعالیوں اور بدنامیوں کی انتہا کو پہنچ گیا ہو لہٰذا یہ فیصلہ تو ناظرین کے ہی
سپرد کرتا ہوں کہ میرے نام کے ساتھ طرح طرح کے القاب کیوں تراشے گئے ہیں۔ بہرحال ان
دو باتوں میں سے ایک نہ ایک ضرور ہے۔ یا تو یہ کہ میں عالی مرتبت اور رفیع الشان
ہوں اور یا پھر اتنا ارذل اور نیچ ہوں کہ میرے نام کے ساتھ خطابوں کا دُم چھلا
لگا۔ خیر مجھے اس سے بحث نہیں وجہ کچھ بھی ہو لیکن یہ یقینی بات ہے کہ جتنے خطاب
مختلف بارگاہوں سے مجھے ملے ہیں شاید آج تک کسی کو میسر نہ آئے ہوں اور چونکہ ان
میں سے بعض نام نہایت دلچسپ ہیں اس لئے امید ہے کہ ناظرین ان کی کیفیت معلوم کر کے
محفوظ ہوں گے۔
سب
سے پہلے تو یہ سنیئے کہ میرے نام اور خطاب اتنے ہیں کہ خود مجھے بھی اچھی طرح یاد
نہیں رہے۔ البتہ جتنے نام زیادہ مشہور ہیں قابل ذکر ہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے۔
ابلیس: یہ
نام پروردگار کا عطیہ ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور
رحمت سے ناامید ہوں۔
ہرمن: اس نام کا منشاء
یہ ہے کہ ہر قسم کے شر اور فساد کا برپا کرنے والا میں ہوں۔
اہرم: اس کے معنی ہیں
سانپ کا منہ۔ گویا یہ اشارہ ہے کہ میں حضرت آدم ؑ کو بہکانے کے لئے سانپ کے منہ
میں بیٹھ کر جنت میں گیا تھا۔ اس کے علاوہ کنایہ بھی ہے کہ جس طرح سانپ کا منہ
زہریلا ہوتا ہے بالکل اسی طرح میرا وجود بھی ہے۔
بومرہ: یہ نیاز مند کی کنیت ہے کیونکہ میرے لڑکے کا
نام مرہ تھا۔
خبیث: سب جانتے ہیں کہ خبیث نام سے کیسے عزت افزائی
ہوتی ہے۔
خناس: اس
کے معنی ہیں بھاگنے والے کے۔ گویا میں ذکر خدا وغیرہ سے بھاگتا ہوں اور یہ اشارہ
بھی ہے کہ میں آسمانی مذہب سے بھاگا تھا۔
خطیب اہل النار: گویا کہ میں ان تمام ناریوں کا خطیب بنوں گا
جو میرے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔
شیطان: اس کے معنی دیوکش اور فریب دہندہ کے ہیں اب
مطلب آپ خود ہی سمجھ لیجئے۔
شیخ نجدی: اس نام کی ایک خاص وجہ ایک مرتبہ قریش مکہ
حضرت محمدﷺ
کے قتل کا مشورہ کر رہے تھے۔ میں بھی وہاں پہنچ گیا۔ وہ لوگ مجھے دیکھ کر چپ ہو
گئے میں نے انہیں یقین دلایا کہ میں بھی تمہارا ہمدرد اور شریک مشورہ ہوں تب انہوں
نے مجھ سے نام پوچھا۔ میں نے کہا۔ میں شیخ ہوں۔ شہر نجد کا رہنے والا ہوں اس وقت
وہ لوگ مجھے شیخ نجدی کہہ کر خطاب کرنے لگے۔
عزازیل: یہ میرا قومی نام ہے میرے ماں باپ کا تجویز
کیا ہوا اور انکارِ سجدہ تک میرا یہی نام رہا تھا۔
غوی: اس کے معنی گمراہ
کے ہیں۔ گویا نام رکھنے والوں کے خیال میں گمراہ ہوں۔
معلم الملکوت: یہ نام اس لئے ہو گا کہ میں عرصہ تک فرشتوں کا
استاد رہا ہوں۔
مرتد: اس کے معنی برگشتہ
ہونے والے کے ہیں۔ گویا خطاب دینے والوں کو یہ غلط فہمی ہو گئی ہے کہ میں مذہب
الٰہی سے پھر گیا ہوں۔
مارد: یہ نام بھی اس لئے
تجویز ہوا کہ اس کے معنی سرکش دیو کے ہیں۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔