Topics
میرے
حسن انتظام اور ہوش مندیوں سے معبود حقیقی پوری طرح مطمئن تھا اور زمین و آسمان
کا چپہ چپہ میرا مطیع اور فرمانبردار تھا کسی کو مجال سرکشی نہ تھی جو کچھ چاہتا
تھا کر سکتا تھا۔ دنیا کی ہر طاقت میرے اختیار میں تھی۔ اپنی قوم کے علاوہ فرشتوں
کی دنیا پر بھی میں اسی طرح مسلط تھا اور وہ سب بھی میری تابعداری کو سعادت سمجھتے
تھے۔
ایک
دن بیٹے بیٹھے مجھے خیال آیا(نعوذ باللہ۔ نقل کفر، کفر نباشد) اب کسی وجہ سے
شہنشاہ حقیقی اپنی تمام سرپرستیوں کے ساتھ شہنشاہیت سے کنارہ کشی کر لے یا اس کی
طاقت ای معاملہ میں کمزور ہو جائے تو میں اس کے بعد اسی اطمینان کے ساتھ حکومت کر
سکتا ہوں کیونکہ اب میں کسی معاملہ میں(نعوذ باللہ) خدا کا محتاج نہیں ہوں۔ وہ
زمانہ گزر گیا۔ جب میں بات بات پر اس کا محتاج تھا اور وہ بار بار میری مدد کرتے
تھے اور وقتاً فوقتاً مختلف قسم کی طاقتیں بخشتے رہتے تھے۔
آج
ضرورت سے زیادہ ہر طاقت میرے پاس ہے۔ اب مجھے نہ کسی امداد کی ضرورت ہے نہ کسی
سرپرستی کی۔ اگر چاہوں تو آج ہی پوری آزادی کا اعلان کر دوں۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔