Topics
ہاں!
سانپ سے آدم ؑ اور ان کی اولاد نے جی کھول کر بدلہ لیا اور اسے موذی قرار دے کر
قتل الموذی قبل ازالا یزا پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ آدم ؑ اور ان کی اولاد کا
خیال ہے کہ اگر حیّہ امداد نہ کرتا تو شیطان جنت میں داخل ہو کر اس تباہی میں
کامیاب نہ ہوتا۔ اس واسطے حیّہ سب سے بڑا خطاوار ہے اور زیادہ سے زیادہ سزا کا
مستحق ہے۔ چنانچہ آدم ؑ کی اولاد نے دنیا میں یہ رواج عام کر دیا ہے کہ حیّہ کی
اولاد جہاں نظر آئے جان سے مار دو ہرگز ہرگز رعایت نہ کرو۔
حضور قلندر بابا اولیاء
آج تک کسی جن یا فرشتہ نے اپنی سوانح
عمری شائع نہیں کی۔ کیوں نہیں کی۔ یہ ایک راز ہے اور رکھا گیا ہے۔ دنیا میں رہنے
والے کم سمجھ انسان اسے نہیں جانتے اور نہیں جان سکتے۔ خاک کی بنی ہوئی عقل کیا
خاک سمجھے گی کہ یہ نوری اور ناری دنیا آج تک اپنی اپنی سوانح حیات لکھنے سے کیوں
گریز کرتی ہیں۔ یہ موٹی عقل کے پتلے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جنوں اور فرشتوں کو لکھنا
پڑھنا نہیں آتا یا انہیں لکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ہم نے مٹی
کے پتلوں سے پہلے کھانا سیکھا ہے، پہلے بولنا سیکھا ہے۔ اگر کسی کو یہ غرور ہے کہ
دنیا کا بے بضاعت انسان کسی معمولی سے معمولی فرشتے کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے تو
یہ انسان کی لکھو کھا حماقتوں میں سے ایک اہم حماقت اور نادانی ہے۔